امریکی عدالت کا بڑا فیصلہ :ٹرمپ کو غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کی اجازت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (صباح نیوز) امریکی عدالت عظمیٰ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے حق میں اہم فیصلہ سنا دیا ہے، جس کے تحت اب ٹرمپ کو غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی اجازت حاصل ہو گئی ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے
کو ٹرمپ کے لیے امیگریشن پالیسی میں ایک بڑی قانونی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل، عدالت عظمیٰ نے ایک اور مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہ کو پناہ گزینوں کی ملک بدری سے روک دیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک چھوڑنے کے لیے 24 اپریل تک کی ڈیڈ لائن دی تھی، اور اس دوران ان کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔ پہلے فیصلے میں عدالت نے ٹرمپ کو ’Alien Enemies Act‘ کے تحت ملک بدری سے روک دیا تھا، جس پر صدر نے ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ججز مجھے وہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے جس کے لیے عوام نے مجھے منتخب کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جنرل اسمبلی کے دوران نیویارک میں غیر قانونی الیکٹرانکس ضبط، امریکی حکام کا دعویٰ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران امریکی خفیہ اداروں نے نیویارک میں ایک غیر قانونی اور مشتبہ الیکٹرانک نیٹ ورک پکڑنے کادعویٰ کیاہے ، جسے حکام نے قومی سلامتی کے لیے فوری خطرہ قرار دیا ہے۔
امریکی سیکریٹ سروس کے مطابق، یہ نیٹ ورک ایسے حساس مقامات کے قریب سرگرم تھا، جہاں دنیا بھر سے اعلیٰ سطح کے رہنما جنرل اسمبلی اجلاس میں شریک ہو رہے تھے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ نیٹ ورک جنرل اسمبلی کے مقام سے تقریباً 35 میل (56 کلومیٹر) کے دائرے میں کام کر رہا تھا — اور اسی مقام پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی خطاب کرنے والے ہیں۔
سنگین سیکیورٹی خطرہ
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ جدید نیٹ ورک ریاستی سطح کے خطرناک عناصر اور جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان خفیہ مواصلاتی رابطوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
ایک سینئر امریکی افسر نے بتایا کہ کارروائی کے دوران مختلف مقامات سے 300 سے زائد “سم سرورز” 1 لاکھ سے زائد فعال اور غیر فعال سم کارڈز برآمد کیے گئے، جنہیں تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
نیٹ ورک کے ممکنہ استعمال
حکام کے مطابق، یہ الیکٹرانک نیٹ ورک ایسے آلات پر مشتمل تھا جو موبائل فون کے ٹاورز کو مفلوج کر سکتے تھے، خفیہ اور محفوظ رابطے کے لیے استعمال ہو رہے تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی سے بچنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے
فوری ردِعمل
سیکریٹ سروس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ نیٹ ورک سیکیورٹی آپریشنز کے لیے فوری خطرہ بن چکا تھا اور اگر بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو یہ ممکنہ طور پر ڈیجیٹل حملوں یا حساس معلومات کی چوری جیسے جرائم میں استعمال ہو سکتا تھا۔
پس منظر
یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں عمل میں لائی گئی جب نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عالمی رہنماؤں کی آمد کے باعث سیکیورٹی انتہائی سخت تھی۔ حکام اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ آیا اس نیٹ ورک کے پیچھے کسی غیر ملکی ریاست یا منظم گروہ کا ہاتھ ہے۔
Post Views: 1