data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ہمیشہ صحافیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لیے ہر وہ اقدامات کیے ہیں جو کسی اور سیاسی جماعت نے کبھی نہیں کیے۔ بینظیر بھٹو نے صحافیوں کی رہائش کے منصوبوں کے لیے کراچی پریس کلب کے صحافیوں کو اپنے دور حکومت میں بھی پلاٹس دیے اور آج تک پیپلز پارٹی جب بھی حکومت میں آئی اس نے کراچی پریس کلب کے ممبران کو پلاٹس فراہم کیے ہیں۔ جلد ہی باقی مانندہ 700 صحافیوں کو پلاٹس فراہم کردیے جائیں گے۔ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور
لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں صحافیوں کی کالونیوں میں ترقیاتی کاموں کو جلد از جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے صدر فاصل جمیلی اور سیکرٹری سہیل افضل خان سے ملاقات کے دوران کیا۔ کراچی پریس کلب کے صدر و سیکرٹری نے صوبائی وزیر سے سندھ اسمبلی میں ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ اس موقع پر صدر فاضل جمیلی نے صوبائی وزیر کو ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے میں صحافیوں کے پلاٹس کی موٹیشن، 80 اور 20 فیصد فارمولے کے تحت ایم ڈی اے کے پلاٹس کی ادائیگی اور وہاں ترقیاتی کاموں اور باقی مانندہ کراچی پریس کلب کے 700 نئے ممبران کے لیے پلاٹس سمیت دیگر پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس ملک کہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے آزادی صحافت، صحافیوں کی فلاح و بہبود، ان کے رہائشی اور مالی مسائل کے حل سمیت ہر مسائل پر ان کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں بھی کراچی پریس کلب سمیت دیگر ڈسٹرکٹ کے پریس کلبوں، صحافیوں کی تنظیموں اور صحافیوں کے لیے خصوصی گرانٹ کے لیے بجٹ مختص کیا گیا ہے جبکہ ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے میں ترقیاتی کاموں اور اس کی ادائیگی کے مطالبہ کو بھی جلد پورا کیا جائے گا۔ اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر اور سیکرٹری نے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کی کاوشوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کراچی پریس کلب کے صحافیوں کی

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم، سپریم کمانڈر صدر ہی رہیں گے: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا خصوصی انٹرویو

 

وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 243 کے حوالے سے جو باتیں چل رہی ہیں کہ تمام افواج کے سپریم کمانڈر فیلڈ مارشل عاصم منیر ہوں گے، ایسا نہیں ہے۔ تمام افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ مملکت ہی رہیں گے، اس میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم لازمی ہے، بعض آئینی ترامیم ضروری ہوتی ہیں، جیسے 26ویں آئینی ترمیم لانا ناگزیر تھا۔ اس ترمیم کے ذریعے وہ ججز جو اپنی مرضی سے ’’پک اینڈ چوز‘‘ کرتے تھے، اب وہ اختیار پارلیمنٹ کے پاس آ گیا ہے کیونکہ پارلیمنٹ ہی سب کو بااختیار بناتی ہے۔ آرٹیکل 243 کے حوالے سے بحث جاری ہے لیکن میرے مطابق آرٹیکل 243 میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی، افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ پاکستان ہی رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جنرل پرویز مشرف آرمی چیف تھے تو انہیں صدر بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی کی جا رہی تھی، ہر طرف اس پر بحث جاری تھی۔ اس وقت میں نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں کہا تھا کہ سابق آرمی چیف کو صدر بنانے کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، وہ پارلیمنٹ سے ایک ایکٹ منظور کروا سکتے ہیں۔ میری اس تجویز کے بعد پارلیمنٹ نے ایکٹ منظور کیا اور وہ صدر بن گئے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور ہوگی۔ اگر کوئی مقامی حکومتوں کو ڈی ریل کرنا چاہے گا تو وہ آئین توڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔ اس نئی آئینی ترمیم میں یہ شامل کیا جائے کہ مقامی حکومتوں کے حوالے سے صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ نے اپنی اپنی اسمبلیوں میں قرارداد منظور کی ہے کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ق لیگ اور پی ٹی آئی نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے۔

اگر مقامی حکومتوں کو اس ترمیم میں شامل کر لیا جاتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس سے مزید اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل ہوں گے۔ جیسے 18ویں ترمیم میں صوبائی مالیاتی کمیشن ہے، میری رائے میں اسی طرح مالیاتی کمیشن مقامی حکومتوں کے پاس بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وفاق کو اپنے نظم و نسق چلانے میں کوئی مسئلہ آتا ہے، جیسے وفاق اپنے وسائل کا 30 سے 35 فیصد قرض کی ادائیگی میں خرچ کرتا ہے، تو صوبوں کو چاہیے کہ وہ وفاق کی مدد کرتے ہوئے قرض اتارنے میں حصہ ڈالیں۔ 27ویں ترمیم میں ہم چاہتے ہیں کہ مقامی حکومتیں بااختیار ہوں، اگر کوئی حکومت انہیں ڈی ریل کرے تو وہ آئین شکنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بات ہوگی۔ تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہوں گے تو ہی مقامی حکومتوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کیا جائے گا۔

ملک احمد خان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر نواز شریف بھی رضامند ہو جائیں گے، میں ان کی خواہش سے واقف ہوں۔ نواز شریف عوام کی بہتری چاہتے ہیں، عام لوگوں کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، ان کی سیاسی سوچ میں پاکستان کی ترقی اور عام آدمی کا بھلا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • کراچی:صوبائی دفتر میں منعقدہ تعزیتی اجتماع میں سینئر رہنما جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو کی بھابھی کی وفات پر دعائے مغفرت کی جارہی ہے۔ چھوٹی تصویر میں امیر صوبہ کاشف سعید شیخ ان سے تعزیت کر رہے ہیں
  •  مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں،تنظیم اسلامی
  • آزاد کشمیر کے شہریوں سے ناروا سلوک کا پروپیگنڈا بے بنیاد ہے: طارق فضل چوہدری
  • 27ویں آئینی ترمیم، سپریم کمانڈر صدر ہی رہیں گے: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا خصوصی انٹرویو
  • کراچی: پیپلز بس اور ای وی ٹیکسی سروس میں نصب کیمروں کو سیف سٹی سے جوڑنے کا فیصلہ
  • کراچی پریس کلب کے قریب مزدور شہرکی خوبصورتی کے لیے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی نگرانی میں فٹ پاتھ پررنگ وروغن کرنے میں مصروف ہے
  • جموں و کشمیر کے شہدا ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے، اسلم خان
  • صحافیوں کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیاگیا اسکا آئین میں ذکر نہیں
  • افغانستان، طالبان دور میں آزادیِ صحافت کا جنازہ نکل گیا
  • افغانستان میں سچ بولنا جرم بن گیا، طالبان دور میں آزادیِ صحافت کا جنازہ نکل گیا