صدر پی ٹی آئی کے پی جنید اکبر نے پارٹی کے فیصلوں سے خود کو الگ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر اور قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر نے پارٹی کے فیصلوں سے خود کو الگ کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں جنید اکبر نے کہا کہ بانی کی ہدایت ہی موصول نہیں ہو رہی تو کیسے فیصلہ کر سکتے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی کا پیغام اور حکم حتمی ہوتا ہے، ان کی خلاف ورزی کسی قسم قبول نہیں ہے۔
جنید اکبر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت نہیں تھیں تو بجٹ کیوں پیش کیا گیا؟ پارٹی قیادت نے بانی کی ہدایت کے برعکس یہ فیصلہ کیوں کیا؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنید اکبر نے
پڑھیں:
14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ
بیرسٹر گوہر کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس،موجودہ سیاسی حالات میںبیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق
عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت کیلئے عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے،ذرائع
پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے خلاف اور آئندہ کی حکمت عملی کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہچیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کے اہم اجلاس میں کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ممکنہ احتجاج، پارٹی قیادت کی نااہلیوں اور یوم آزادی 14 اگست کے موقع پر ملک گیر احتجاج کے امکانات پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ پارٹی نے موجودہ صورتحال میں عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ عدلیہ کے باہر علامتی احتجاج کا فیصلہ کیا۔اجلاس میں شریک ذرائع نے بتایا کہ ’پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکینِ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کریں گے تاکہ عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے۔‘اجلاس میں ایوان کے اندر احتجاجی حکمت عملی اور قائدین کی نااہلیوں کو چیلنج کرنے کے لیے قانونی آپشنز پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 اگست کے موقع پر ملک گیر احتجاج کے امکان پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا ہے جس پر حتمی فیصلہ جلد متوقع ہے۔پارلیمانی پارٹی کے اس اہم اجلاس میں پارٹی کے تمام اہم رہنما شریک ہوئے اور موجودہ سیاسی حالات میں پارٹی بیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔