رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن کا بیٹا کراچی سے مبینہ طور پر لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بلوچستان اسمبلی کے رکن مولانا ہدایت الرحمان کا بیٹا عبدالباسط کراچی سے مبینہ طور پر لاپتہ ہوگیا،واقعے کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایک دوسرے سے رابطہ کیا اور بچے کی بازیابی کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق عبدالباسط کراچی کے علاقے سعود آباد میں واقع ایک مدرسے میں زیر تعلیم تھا جہاں سے وہ اپنے ماموں کے گھر جانے کے لیے نکلا تاہم کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود گھر نہیں پہنچ سکا، اہل خانہ نے بتایا کہ عبدالباسط مدرسے میں ہی مقیم تھا اور آج شام 5 بجے منگھوپیر میں واقع اپنے گھر کے لیے نکلا تھا۔
اہل خانہ اور رشتے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں شک ہے کہ بچہ راستہ بھٹک گیا ہے تاہم اب تک پولیس میں کوئی باضابطہ گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی، قریبی رشتہ داروں کے مطابق اس سے قبل بھی ایسا ہو چکا ہے کہ وہ تاخیر سے گھر پہنچا۔
ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے مولانا ہدایت الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان متاثرہ خاندان کے ساتھ ہر قدم پر کھڑی ہے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کر کے واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا جس پر سید مراد علی شاہ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ہ
انہوں نے متعلقہ اداروں اور کراچی پولیس کو فوری کارروائی اور بچے کی بازیابی کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ، امریکی صدر ٹرمپ غصے میں آگئے ، نیتن یاہو کو کھری کھری سنادیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں 16 ہزار سے زائد افراد فوری طبی امداد کے منتظر ہیں: عالمی ادارہ صحت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس نے کہا ہے کہ غزہ میں 16 ہزار 500 سے زائد افراد فوری طبی امداد کے منتظر ہیں، جن کا علاج علاقے میں ممکن نہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر جاری اپنے بیان میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ادارے نے حال ہی میں 19 شدید بیمار مریضوں اور ان کے 93 ساتھیوں کو علاج کے لیے اٹلی منتقل کیا ہے۔ انہوں نے اٹلی کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں غزہ کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور تعاون قابلِ تحسین ہے۔
ٹیڈروس گیبریسس نے مزید کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک بھی آگے بڑھ کر غزہ کے مریضوں کو علاج کے مواقع فراہم کریں کیونکہ وہاں صحت کی سہولتیں شدید متاثر ہوچکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “غزہ میں ہزاروں مریض ایسے ہیں جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہے، لیکن ان کے لیے ضروری سہولتیں دستیاب نہیں۔”
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے تمام انخلا کے راستے، بالخصوص مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے راستے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ مریضوں کو بروقت طبی مراکز تک پہنچایا جا سکے۔
خیال رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث درجنوں اسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور طبی عملہ شدید دباؤ کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں زخمی افراد کو بنیادی علاج کی سہولتیں بھی میسر نہیں۔
مزید یہ کہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔