data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے واضح کیا ہے کہ سیاسی قیادت اگر مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھتی تو اس کا ذمہ دار بانی تحریک انصاف کی ہٹ دھرمی ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ تمام قومی معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان میں کھلے دل سے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی تھی، حتیٰ کہ یہ بھی کہا کہ اگر وہ ان کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہتے تو اسپیکر چیمبر میں آ جائیں، ہم خود وہاں پہنچ جائیں گے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ سیاسی کشیدگی میں کمی صرف سنجیدہ مکالمے سے ممکن ہے۔ انہوں نے فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس استثنیٰ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کمیٹی کی مشاورت سے ان علاقوں میں انکم ٹیکس اور دیگر مراعات برقرار رکھی گئیں تاکہ صنعتکاروں اور تاجروں کی تشویش دور کی جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت بات چیت کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی اور جو افراد خود کو مائنس کرواتے ہیں وہ درحقیقت اپنے طرزِ عمل کے باعث سیاسی میدان سے باہر ہوتے ہیں

انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی سے حالیہ ملاقات میں بھی اس نکتے پر زور دیا گیا کہ سیاسی درجہ حرارت تبھی کم ہوگا جب تمام فریقین میز پر آئیں گے۔

علیمہ خان کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو مائنس کیے جانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی پوری سیاسی زندگی میں سیکھا ہے کہ کسی کو سیاسی عمل سے اس طرح زبردستی باہر نہیں نکالا جا سکتا، سیاستدان اپنے رویے اور فیصلوں کے ذریعے خود کو مائنس کرواتے ہیں۔

انہوں نے بانی تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ وہ دوسروں سے بات چیت کرنے کا حوصلہ پیدا کریں اور ضد چھوڑ کر سیاسی عمل کا حصہ بنیں، کیونکہ محاذ آرائی سے مسائل کا حل ممکن نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رانا ثناء الل

پڑھیں:

شام میں آئندہ ماہ پارلیمانی انتخابات کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دمشق: شام کی الیکٹورل کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں آئندہ ماہ پارلیمانی انتخابات منعقد ہوں گے، یہ انتخابات گزشتہ سال بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد ہونے والے پہلے عام انتخابات ہوں گے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹنگ کا عمل 5 اکتوبر کو ملک کی تمام انتخابی حلقوں میں بیک وقت ہوگا، انتخابات شفافیت اور شمولیت کے اصولوں کے مطابق کرائے جائیں گے تاکہ شام کے عوام کو اپنی سیاسی رائے آزادانہ طور پر دینے کا موقع مل سکے۔

صدارتی فرمان کے مطابق پارلیمان یعنی پیپلز اسمبلی (People’s Assembly) کی 210 نشستوں میں سے 140 ارکان کا انتخاب عوامی ووٹ کے ذریعے کیا جائے گا جبکہ 70 ارکان صدر احمد الشرع براہِ راست نامزد کریں گے۔ یہ فارمولہ عبوری دور کے دوران سیاسی توازن قائم رکھنے کے لیے اختیار کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں شام کے سابق صدر بشارالاسد ملک چھوڑ کر روس فرار ہو گئے تھے، جس کے ساتھ بعث پارٹی کی ساٹھ سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہوگیا۔

اس کے بعد جنوری 2025 میں احمد الشرع کی قیادت میں عبوری حکومت تشکیل دی گئی جس نے سیاسی، معاشی اور سماجی اصلاحات کا آغاز کیا۔

وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی مسلم قیادت سے ملاقات، میڈیا سے کوئی گفتگو نہیں
  • جوہری ہتھیاربنانے کا کوئی ارادہ نہیں،مگر یورینیئم افزودگی پردباؤ میں نہیں آئیں گے:خامنہ ای
  • پشاور میں ’ریلیز عمران خان‘ جلسہ، کارکنوں کا قیادت پر عدم اعتماد کیا گل کھلائے گا؟
  • دفاعی معاہدہ، سیاسی امکانات
  • امدادی فلوٹیلا کو غزہ کی ناکہ بندی نہیں توڑنے دیں گے، اسرائیلی ہٹ دھرمی
  • شام میں آئندہ ماہ پارلیمانی انتخابات کا اعلان
  • حکومت کا سرویکل کینسر ویکسین پر سیاسی و مذہبی قیادت سے مشاورت کا فیصلہ
  • دیگراسلامی ممالک بھی دفاعی معاہدے میں شامل ہوجائیں ‘ رانا تنویرحسین
  • پاکستان پوری دنیا میں روشن چاند ستارے کی مانند ہے‘ رانا تنویر
  • بھارتی کپتان کی ہٹ دھرمی جاری، ٹاس کے بعد پاکستانی کپتان سے پھر ہاتھ نہیں ملایا