Jasarat News:
2025-11-08@15:16:39 GMT

واقعی ایک ایسی جدوجہد کی ضرورت ہے

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میاں منیر احمد
پاکستان سمیت دنیا بھر میں چند روز قبل پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا گیا، یہ دن ہر سال منایا جاتا ہے اور اتفاق دیکھیے کہ اس سال اس کا موضوع تھا ’یک جہتی‘ یعنی پناہ گزینوں کے ساتھ یک جہتی، یہ دن منانے کا مقصد اُن لاکھوں افراد کو خراجِ تحسین پیش کرنا تھا جو جنگ، تنازعات، یا ظلم و ستم کے باعث اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ ہماری سیاسی جماعتیں، ہمارے جید سیاسی راہنمائوں کی اکثریت بھی پناہ گزین ہے، انہیں جمہوریت کے لیے ’’کام اور جدوجہد‘‘ کرتے ہوئے بڑے ’’ظلم‘‘ سہنے پڑے، ان بے چاروں نے بھی پناہ گزین بننے کا فیصلہ کیا اور چند راہنمائوں کو ہی استثنیٰ حاصل رہا۔ جناب بانی پاکستان محمد علی جناح اور اقبال اور ان کے گنتی کے چند ساتھی بچ گئے باقی اکثریت سیدھے گوری آمریت کو گود میں جا بیٹھی اور قیام پاکستان تک یہ سیاسی خاندان گوری آمریت کی گود میں پناہ لیے رہے۔ ہائے کیسی مجبوری تھی ان بے چاروں کے لیے! پاکستان بن گیا تو ان خاندانوں نے گوری آمریت سے محرومی دیکھی اور پھر انہیں گندمی اور کالی آمریت میسر آگئی۔ اس کی ابتداء ایوب خان دور سے ہوئی، ایسی سیاسی جماعتوں اور جید سیاسی راہنمائوں کے لیے آمریت کی گود میں پناہ لینے کے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں بچا تھا کیا کرتے بے چارے۔ آج ان سیاسی راہنمائوں کی تیسری نسل بھی آمریت کی گود میں پناہ گزین ہے اور چوتھی نسل اس کی تیاری کر رہی ہے۔ ان جمہوری اور سیاسی جماعتوں اور شخصیات کو آمرانہ گود اس قدر پسند آگئی ہے اور انہیں ہمدردی، سخاوت اور مہمان نوازی ایسی ملی اور مل رہی ہے کہ یہ جب بھی عوام کو دیکھے ہیں تو ان کے منہ سے لاہور سے تعلق رکھنے والے برصغیر کے ایک مسلمان گلورکار محمد رفیع کے گائے ہوئے گانے کے یہ بول بے اختیار نکلتے ہیں۔ یہ دنیایہ محفل میرے کام کی نہیں۔

آمریت کی گد میں پناہ لینے والوں کو ایسی ہمدردی ملتی ہے کہ انتہاء ہے جو کونسلر منتخب ہونے کا اہل نہیں، وہ نگران وزیر اعظم تک بن جاتا ہے اور سخاوت ایسی کہ آمریت نے کہا کہ ہماری پناہ میں آجائو جس کے سر پر ہاتھ رکھو گے وہی اسمبلی میں پہنچے گا اور مہمان نوازی ایسی کہ اس کے مقابلے میں گڈ ٹو سی یو کے الفاظ بھی کم اہمیت کے ہیں اور کم تر درجے کے ہیں۔ پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز نے بیان جاری کیا کہ ہجرت کوئی جرم نہیں یہ بہت بڑی اذیت ہے۔ ان کی بات سے سو فی صد اتفاق ہے کہ جب کوئی سیاسی جماعت یہ فیصلہ ہی کرلے کہ اس کو کسی کی گود میں بیٹھ کر ہی اقتدار میں آنا ہے تو پھر یہ فعل جرم کیسا؟ ہاں اذیت ناک تو ہے۔ جب اقتدار لیا ہے تو ہر بات تو ماننا پڑے گی۔ جناب نوکر کی تے نخرہ کی۔

بلاشبہ دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن پاکستان میں یہ عمل سیاسی جماعتوں کی حد تک ہے یا بہت بڑے سیاسی خاندانوں تک محدود ہے۔ عوام تو بے چارے، غربت کے مارے ہیں، تنگ دستی کا شکار ہیں، انہیں اسپتالوں میں ادویات تک میسر نہیں اس کے باوجود یہ پاکستان کی ہی گود میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور کسی نجات دہندہ کی تلاش میں ہیں، کسی محمد بن قاسم کے منتظر ہیں ان بے چاروں کا حال یہ ہے کہ ان کا کوئی پرسان حال بھی نہیں ہے۔ سات سمندر پار پاکستان آنے والے شوکت عزیز جنہیں اسلام آباد کا حدود اربع تک معلوم نہیں تھا نہ ان کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ، مگر آمرنہ سخاوت دیکھیے انہیں وزیر خزانہ بنایا گیا۔ سینیٹر بنایا گیا اور وزیر اعظم بنایا گیا۔ تو مٹھی اور اٹک سے انتخابات میں کامیاب کرایا گیا ان کے لیے اٹک سے ایمان طاہر نے اپنی نشست خالی کی، مٹھی سے ارباب فیملی نے اپنی نشست چھوڑی۔ دونوں حلقوں سے کامیاب ہوگئے۔ واہ کیسی آمرانہ سخاوت؟ لاجواب! دوسری جانب عوام ہیں جن کے لیے بے شمار فلاحی منصوبے۔ مگر پھر بھی محرومی کا شکار، ان کے نام پر ملنے والی رقم نہ جانے کہاں جارہی ہے۔ انہیں کچھ معلوم نہیں کہ بے نظیر انکم سپورٹ کی رقم کہاں جارہی ہے؟ پاکستان بیت المال کن پاکستانیوں کی مدد کرتا ہے؟ اگر یہ ادارے کام کر رہے ہیں تو پھر پاکستان میں غربت کی لکیر کے نیچے بسنے والے پاکستانیوں کی تعداد مسلسل کیوں بڑھ رہی ہے؟ لیکن آمریت کی گود میں بیٹھی سیاسی جماعتوں کو اس بات کیا پروا ہوسکتی ہے۔ عوام تو ہمیشہ ہر انتخابات میں ہنی ٹریپ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہیں سراب دکھایا جاتا ہے اور یہ فریب میں آجاتے ہیں عوام کو فریب سے باہر نکالنے کے لیے اس ملک میں اسلامی نظریاتی سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے ایک ایسی ریاست کی ضرورت ہے جس میں یہ احساس ذمے داری ہو کہ اگر کوئی کتا بھی بھوکا مرگیا تو پکڑ ہوگی۔ اس ملک میں ایک ایسی سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہے جو اس ملک کے ہر فرد کو زندہ رہنے کے بنیادی حقوق فراہم کرے۔ ہر ادارے میں خواہ وہ نجی کاروباری ادارہ ہو یا سرکاری، اس میں کام کرنے والے ملازمین کے معاشی حقوق کا خیال رکھا جاتا ہو، کوئی انا پرست شخص کسی ادارے کا سربراہ یا ذمے دار نہ بنایا جائے۔ جو تشدد اور طاقت کے ذریعے اپنی بات منوائے اور ملازمین کو بلیک میل کرے، واقعی ایک ایسی جدوجہد کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جدوجہد کی ضرورت ہے آمریت کی گود میں سیاسی جماعتوں گود میں پناہ پناہ گزینوں ایک ایسی ہے اور کے لیے رہی ہے

پڑھیں:

کرپشن اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش ڈاکٹر شفیق الرحمان کا عزم

بنگلہ دیش جماعتِ اسلامی کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمان نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور جماعتِ اسلامی ایک منصفانہ، کرپشن سے پاک اور انصاف پر مبنی ریاست کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔

وہ سلہٹ میں امان اللہ کنونشن ہال میں جماعتِ اسلامی سلہٹ میٹروپولیٹن کے زیرِ اہتمام ایک عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔

ڈاکٹر شفیق الرحمان نے کہا کہ ہم سب مل کر نیا بنگلہ دیش بنانا چاہتے ہیں، بعض سیاسی جماعتیں کہتی ہیں وہ سب کے ساتھ چلیں گی مگر جماعتِ اسلامی کے ساتھ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلامی اندولن بنگلہ دیش کا عام انتخابات مؤخر کرنے کا مطالبہ، پہلے ریفرنڈم پر اصرار

’۔۔۔لیکن ہم کہتے ہیں اگر اللہ نے ہمیں موقع دیا تو ہم سب کو ساتھ لے کر ملک کی تعمیر کریں گے، ان کو بھی جو ہم سے اختلاف رکھتے ہیں۔‘

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جماعتِ اسلامی اقتدار میں آ کر کرپشن، بھتہ خوری اور دہشت گردی سے پاک معاشرہ قائم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر دوبارہ ہمارے خلاف ناانصافی ہوئی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ’دعا کریں کہ بنگلہ دیش ایک بار پھر آمریت کے شکنجے میں نہ جکڑ جائے۔‘

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان

ڈاکٹر شفیق الرحمان نے موجودہ نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چند افراد ملک کا سرمایہ لوٹ کر بیرونِ ملک جمع کررہے ہیں جبکہ عوام غربت و ظلم کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم معاشرتی انصاف کے قیام تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

’جب انصاف قائم ہوگا تو لوٹ مار، قتل اور بدعنوانی ختم ہو جائے گی، ہمارا مقصد تعلیم، دیانت اور بہبود کے فروغ کے لیے کام کرنا ہے۔‘

مزید پڑھیں: پولیس اصلاحات: آئرلینڈ کی بنگلہ دیش کو معاونت فراہم کرنے کی پیشکش

انہوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر جماعتِ اسلامی کے نمائندے اقتدار میں آ کر حکومتی مراعات حاصل کریں یا کرپشن میں ملوث ہوں تو عوام آئندہ ان کو ووٹ نہ دیں۔

’ہم عوام کے خادم بننا چاہتے ہیں، حکمران نہیں، اگر ہم غلطی کریں تو ہمیں جواب دہ ٹھہرائیں۔‘

انہوں نے ماضی میں جماعتِ اسلامی کے کارکنوں پر ریاستی جبر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر پابندیاں لگیں، گھروں کو مسمار کیا گیا، مگر آج بھی ہم موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا اتفاقِ رائے کمیشن کی سفارشات پر غم و غصہ

’جنہوں نے ہمیں مٹانے کی کوشش کی، وہ خود مٹ گئے، یہ اللہ کا انصاف ہے۔‘

ڈاکٹر شفیق الرحمان نے کہا کہ جماعت کے کارکنوں نے عوامی تحریک کے دوران امن قائم رکھنے میں کردار ادا کیا، حتیٰ کہ خالی پولیس اسٹیشنوں، عبادت گاہوں اور عوامی املاک کی حفاظت بھی انہوں نے کی۔

انہوں نے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ناانصافی اور عدم مساوات عام ہو چکی ہے، یہاں تک کہ اب امامِ مسجد بھی مشکوک سمجھے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین کا بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے بڑی مبصر ٹیم بھیجنے کا اعلان

ان کے مطابق، ملک کی 62 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، جن میں 22 فیصد طلبا شامل ہیں۔

ڈاکٹر شفیق الرحمان نے صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دیانتدار اور شفاف صحافت ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔ ’سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کہنا ہی اصل صحافت ہے۔‘

انہوں نے بیرونِ ملک مقیم بنگلہ دیشی شہریوں کے حقوق پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی اقتدار میں آ کر تمام بنگلہ شہریوں کی قومی ترقی میں شمولیت یقینی بنائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بھتہ خوری جماعت اسلامی دہشت گردی ڈاکٹر شفیق الرحمان سلہٹ عوامی تحریک کرپشن ووٹ

متعلقہ مضامین

  • بھارتی سپریم کورٹ کا آوارہ کتوں کو پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کا حکم
  • پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی احساس پناہ گاہ کے دورے کے موقع پرمکینوں سے مصافحہ کر رہے ہیں
  • پیرو نے سابق وزیراعظم کو پناہ دینے پر میکسیکو سے سفارتی تعلقات ختم کردیے
  • کرپشن اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، جماعت اسلامی بنگلہ دیش کا عزم
  • کیا واقعی ظہران ممدانی، ارسلان ناصر کے ’کزن‘ ہیں؟ یوٹیوبر نے بتادیا
  • کرپشن اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش ڈاکٹر شفیق الرحمان کا عزم
  • پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت
  • اٹھارویں ترمیم کا رول بیک تو ممکن ہی نہیں، ایسی کسی تجویز کی حمایت نہیں کر سکتے ، شازیہ مری
  • پاکستان منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑاہے: سینیٹر اعظم نذیر تارڑ
  • تعلقات کو وسعت دینے کی ضرورت، سردار سلیم حیدر اور کینیڈین ہائی کمشنر کی ملاقات