لوگ غیر جمہوری رویوں کی وجہ سے مائنس ہوتے ہیں، رانا ثناء
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ لوگ اپنے عمل یا غیرجمہوری رویوں کی وجہ سے مائنس ہوتے ہیں۔
اپوزیشن ممبران سے ملاقات کے بعد جیو نیوز سے گفتگو میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ سیاسی معاملات میں نہ بیٹھنے کی صورت بھی اپوزیشن کی طرف سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تمام معاملات پر بات چیت کرنے کےلیے تیار ہے، وزیراعظم نے فلور آف دی ہاؤس اپوزیشن کو ایک کھلی آفر کی تھی۔
بانیٔ پی ٹی آئی کی منظوری کے بغیر خیبر پختونخوا اسمبلی سے بجٹ منظور ہونے پر علیمہ خان کا ردِعمل سامنے آ گیا۔
مشیر سیاسی امور نے مزید کہاکہ وزیراعظم نے بات چیت اور مذاکرات کے لیے اپوزیشن کو کہا تھا، وزیراعظم نے اپوزیشن کو کہا کہ میرے ساتھ نہیں بیٹھنا تو اسپیکر چیمبر میں آئیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن اسپیکر چیمبر میں آئے، میں ساتھیوں کے ساتھ وہاں آجاؤں گا، جمہوریت بات چیت سے چلتی ہے، شہباز شریف نے کہا ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات ہمارا سیاسی موقف ہے، فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا گیا تھا اور بعد میں ایک سال کے لیے موخر کرنے کا کہا گیا تھا، اس سے متعلق کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میٹنگز کے نتیجے میں فاٹا اور پاٹا میں انکم ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات برقرار رکھی گئیں، چیمبر آف کامرس انڈسٹریز کا فاٹا پاٹا میں ان مراعات پر تشویش تھی۔
مشیر سیاسی امور نے کہا کہ خیبر پختونخوا سے ممبران اسمبلی کے ساتھ آج ایک میٹنگ ہوئی، سیاسی درجہ حرارت میز پر بیٹھ کر بات چیت کرنے سے ہی کم ہوگا، مذاکرات کی میز پر سیاسی جماعتیں اگر نہیں بیٹھ رہیں تو اس کی وجہ بانی پی ٹی آئی ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کچھ سازشی چاہتے ہیں صوبے میں فنانشل ایمرجنسی اور پھر گورنر راج لگالیں۔
صحافی نے استفسار کیا کہ علیمہ خان تو بانی پی ٹی آئی کو مائنس کرنے کا کہہ رہی ہیں؟ جس پر رانا ثناء نے جواب دیا کہ میں نے اپنی سیاسی زندگی میں دیکھا ہے اس طرح کسی کو مائنس نہیں کیا جاسکتا، لوگ اپنے عمل یا غیر جمہوری رویوں کی وجہ سے مائنس ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں تو سیاسی معاملات حل ہوسکتے ہیں، وہی موقف اپنائیں کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا تو پھر معاملات حل کی طرف نہیں بڑھتے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی رانا ثناء نے کہا کہ بات چیت کی وجہ
پڑھیں:
مودی کی خارجہ پالیسی پر اپوزیشن کا کڑا وار، ’شائننگ انڈیا‘ عالمی تنہائی کا شکار
نئی دہلی: بھارتی اپوزیشن رہنماؤں نے وزیراعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت عالمی سطح پر تنہائی اور کمزوری کا شکار ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق مودی کی سفارتکاری ذاتی تعلقات، تصویری نمائش اور دکھاوے تک محدود رہی ہے، جس کا نقصان براہِ راست عوام اور ملک کے اسٹریٹجک مفادات کو ہو رہا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سوال اٹھایا کہ "ہاؤڈی مودی اور نمستے ٹرمپ جیسی مہمات سے بھارت نے کیا حاصل کیا؟" انہوں نے کہا کہ ایچ ون بی ویزا پر پابندیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکا کو بھارت کی کوئی پرواہ نہیں۔
کانگریس رہنما اروند کیجریوال نے مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: "کچھ تو کریں، آخر 140 کروڑ عوام کا وزیر اعظم اتنا بے بس کیوں ہے؟"
ملیکارجن کھرگے نے انکشاف کیا کہ ایچ ون بی ویزا رکھنے والے متاثرین میں 70 فیصد ہندوستانی ہیں، جب کہ 50 فیصد ٹیرف سے 10 شعبوں میں 21 ہزار 700 ارب روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چابہار بندرگاہ سے استثنیٰ ختم ہونے کے باعث بھی بھارت کو اسٹریٹجک نقصان ہوا ہے۔
اسی طرح کانگریس رہنما گورو گگوئی نے کہا کہ امریکا کے حالیہ فیصلے سے بھارت کے مستقبل کو نشانہ بنایا گیا ہے، لیکن مودی کی خاموشی اور دکھاوے کی سیاست بھارتی شہریوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ کپل سیبال نے طنزیہ انداز میں کہا کہ "ایچ ون بی ویزا پر پابندی کے بعد ذاتی تعلق، گلے ملنا اور ’اب کی بار ٹرمپ سرکار‘ کہاں گیا؟"
اپوزیشن رہنماؤں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی دکھاوے، جھوٹ اور تکبر پر مبنی ہے جو اب زمین بوس ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انتہا پسند مودی اپنی سیاسی بقا کے لیے بھارت سمیت پورے خطے کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔