چائنا میڈیا گروپ کی پروڈیوس کردہ فیچر فلم کی اطالوی مین اسٹریم میڈیا میں وسیع پزیرائی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بیجنگ :چین اور اٹلی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 55 ویں سالگرہ کے موقع پر،چائنا میڈیا گروپ کی پروڈیوس کردہ فیچر فلم “شی جن پھنگ کی ثقافت میں دلچسپی” مین اسٹریم اطالوی میڈیا پر نشر کی جائے گی۔ اس پروگرام کا “پری ویو” اٹلی کے 40 سے زیادہ مین اسٹریم میڈیا اداروں پر پیش کیا گیا جسے تمام شعبہ ہائے زندگی سے وسیع پزیرائی ملی ہے۔
یہ پروگرام شان دار روایتی چینی ثقافت کے ورثے اور ترقی کے حوالے سے صدر شی جن پھنگ کے تصورات کی کہانی بیان کرتا ہے، اور ثقافت کی خوشحالی اور ثقافتی طاقت کو مضبوط کرنے سے متعلق ان کی گہری سوچ کو اجاگر کرتا ہے، ساتھ ہی ثقافتی ورثے کی اہمیت اور تاریخی تسلسل کے تحفظ کے بارے میں ان کے جذبات کو بھی دکھاتا ہے۔ پروگرام میں ان مقامات کی عکاسی کی گئی ہے جہاں شی جن پھنگ نے اپنے فرائض انجام دیے، ایسے لوگوں کے انٹرویوز لیے گئے جو ان کے ساتھ کام کر چکے ہیں، اور واضح اور متاثر کن مثالیں پیش کی گئی ہیں۔اس پروگرام کے ذریعے غیر ملکی ناظرین چین کی اُن عملی کوششوں کو دیکھ سکتے ہیں جو جدید دور میں تہذیب کی اصل کی جستجو اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے کی جا رہی ہیں، اور چینی ثقافت کی طویل تاریخ، اس کے وسیع اور گہرے مفہوم و افکار، اور اس کی مقبولیت کی کھلی صلاحیت کو جان سکتے ہیں۔اسی روز سی ایم جی کے تحت ایک تصویری نمائش کی ثقافتی سرگرمی بھی شروع ہو گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہم غزہ کے بارے مزید انتظار نہیں کر سکتے، اقوام متحدہ
ورلڈ فوڈ پروگرام کی سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ آسمان سے گرائی گئی امداد غزہ کی پٹی میں بڑھتے ہوئے قحط کو کسی طور روک نہیں سکتی! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی سربراہ سنڈی مکین نے غزہ کی پٹی میں وسیع قحط اور بھوک کی ابتر صورتحال کے بارے سختی کے ساتھ خبردار کیا ہے۔ اس حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے سنڈی مکین کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کی پٹی میں بڑھتے قحط کو آسمان سے گرائی جانے والی امداد کے ذریعے کسی صورت نہیں روک سکتے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی سربراہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں 5 لاکھ لوگ بھوک کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ ان تک خوراک پہنچانے کا واحد راستہ "زمینی" ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی سربراہ نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ اب ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے، کیونکہ غزہ خوراک اور وقت کی شدید قلت کا شکار ہو چکا ہے۔