Daily Ausaf:
2025-08-10@19:36:09 GMT

جنگ بندی کی اصل کہانی

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

بغیر سیکورٹی کے ہیلی کاپٹر کی طرف جاتے ہوئے امریکی صدر نے اپنے 59 سیکنڈز کے لاسٹ سیکنڈ میسج میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، ’’ایران نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی ہے مگر اسرائیل نے بھی کی ہے۔ انہوں نے ڈیل کے بعد اس صبح وہ بم گرائے ہیں جو ہم نے پہلے نہیں دیکھے تھے۔ میں اسرائیل سے بالکل خوش نہیں ہوں، نہ ہی میں ایران سے خوش ہوں۔ دونوں ملک اتنی دیر سے سخت جنگ لڑ رہے ہیں۔‘‘ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بارے ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ مختصر پیغام وائٹ ہائوس کے سرسبز ہیلی پیڈ کی طرف جاتے ہوئے دیا جہاں ایک محفوظ ہیلی کاپٹر ان کا انتظار کر رہا تھا۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی ہے۔ امریکی صدر اکیلے تھے اور انہوں نے کسی دفتری فائل کی بجائے اپنے دائیں ہاتھ میں ایک پلاسٹک ٹائپ سا کوئی لفافہ پکڑا ہوا تھا۔
جنگ بندی کے بارے ڈونلڈ ٹرمپ کا تاحال آخری ٹویٹ اس سے بھی زیادہ مختصر اور دلچسپ ہے۔ یہ ایک ون لائنر میسج ہے جس کا اردو ترجمہ یہ ہے کہ جس نے بھی بم گرایا وہ ’’گے‘‘ ہو گا۔ اردو زبان میں انگریزی لفظ ’’گے‘‘ کا ترجمہ تھوڑا غیر مہذب ہے مگر یہ فقرہ بہت معنی خیز ہے جس کا مفہوم ایک لائن میں یہ بھی بنتا ہے کہ اب جس فریق نے بھی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی بم گرایا، اٹھا کر وہی بم اس کی پشت پر مارا جائے گا۔
قصہ مختصر کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود امریکہ کے جنگ میں براہ راست شامل ہو چکنے کے بعد، اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ بند کروانے میں واقعی سنجیدہ نظر آتے ہیں۔ اس سے قبل ٹرمپ نے روس اور یوکرین کی جنگ بند کروانے کی کوشش کی، بھارت اور پاکستان کی خطرناک ترین جنگ بند کروائی اور اب تیسری بار انہوں نے ایران اسرائیل جنگ کو بند کروانے کی ایک انتہائی سنجیدہ کوشش کی ہے۔ اس سے ایک تو دنیا بھر میں ان کے اس کردار کو سراہا گیا۔ دوم امریکی صدر سے پاکستان کے فیلڈ مارشل کی ملاقات کے بارے جو وسوسے اور خدشات ابھرے تھے کہ شائد پاکستان نے امریکہ کو ایران کے خلاف اڈے دینے کا وعدہ کیا ہے یا امریکی صدر کو پاکستان نے ’’نوبل انعام‘‘ کے لئے غلط تجویز کیا تھا، وہ سارے داغ نہ صرف ختم ہوئے ہیں، بلکہ پاکستانی فوج اور فیلڈ مارشل کی، پاکستانی عوام میں ایک بار پھر بہ جا بہ جا ہو گئی ہے۔
بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا تو خیال ہے کہ یہ جنگ شروع بھی ٹرمپ نے کروائی تھی۔ اگر جنگ بندی مستقل ہو گئی تو اس کا سارا کریڈٹ بھی ٹرمپ کو ہی جائے گا۔ امریکی صدر یہ کہنے میں حق بجانب تھے کہ اچھا نہیں لگا کہ جنگ بندی پر رضامندی کے فوراً بعد اسرائیل نے شدید حملے کئے۔ صدر ٹرمپ کی رائے میں امریکہ نے ایران کی جن تین اٹامک سائٹس پر حملے کیے اس کے بعد ایران کبھی جوہری پروگرام بحال نہیں کر سکتا، کیونکہ موصوف سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ایران کی جوہری صلاحیت حملہ کر کے ختم کر دی ہے۔ اس سے ایک طرف جہاں اسرائیل کو جنگ بندی کے لئے ’’ فیس سیونگ‘‘ ملی تو دوسری طرف جب ایران نے قطر میں امریکی اڈے پر حملہ کیا تو اس کا بھی جنگ بندی کی طرف جانے کے لئے مکمل بھرم قائم ہو گیا۔
امریکی صدر کے اس قابل ستائش کردار کے باوجود اسرائیل نے اپنا روایتی صہیونی کردار دہرایا جسے اگر منافقانہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا، جب اسرائیل کے صدر نیتن یاہو اور اس کے کاٹز نامی وزیر دفاع دو متضاد سمتوں میں چلتے دکھائی دیئے اور اسرائیلی وزیر دفاع جنگ بندی معاہدہ کی راہ میں رکاوٹ بن گئے۔ اس نے ببانگ کہا کہ ایران پر حملے جاری رکھیں گے جس کے بعد اسرائیل نے ایران پر سارا دن بمباری جاری رکھی۔ ایک طرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو جنگ بندی کے اعلان پر خوش تھے تو دوسری طرف ان کے ہی ایک وزیر نے جنگ بندی کے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے ایران پر حملے تیز کر دیئے جس سے یہ دونوں اعلی اسرائیلی عہدیدار ’’گڈ مین، بیڈ مین‘‘ کا روایتی یہودی کردار ادا کرتے دکھائی دیئے۔
ایران پر اسرائیل نے حملوں کا آغاز فوجی قیادت اور نیوکلیئر سائنسدانوں پر حملوں سے کیا تھا تاہم اسے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے میں بظاہر ناکامی ہوئی تو اسرائیل کی عملی مدد کے لیئے بلآخر امریکہ میدان میں آیا اور ایران کی تین ایٹمی تنصیبات پر بمباری کر کے اسرائیلی وزیراعظم سے منوایا کہ امریکہ کے بغیر یہ کام ناممکن تھا۔
عارضی 12 روزہ جنگ بندی تک اگرچہ ایران کا زیادہ نقصان ہوا، خاص طور پر اسے اپنے فوجی جرنیلوں اور کم و بیش درجن بھر ایٹمی سائنس دانوں کی شہادت کا نقصان اٹھانا پڑا، لیکن ایران کے آخری جوابی حملوں میں 28 اسرائیلی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، تل ابیب اور حیفہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے تھے، جسے غیر جانبدار عالمی میڈیا نے لائیو دکھایا۔ ایران اوراسرائیل دونوں نے اس جنگ کو اپنی فتح قرار دیا۔ جب جنگ بندی کا پہلا اعلان ہوا تو ایران میں جشن منایاگیا، ایرانی پرچم لہراتے ہوئے ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور فتح کی خوشی میں رقص کرتے رہے۔
یہ جنگ بندی قائم رہے یا کچھ عرصے کے بعد جنگ دوبارہ شروع ہو جائے، یہ بات دنیا پر واضح ہو گئی ہے، اور خود اسرائیل کو بھی شدت سے احساس ہوا ہے کہ اس کے دفاعی نظام میں بہت زیادہ خلا موجود ہے اور وہ قابل تسخیر ہونے کی وجہ سے اسے مستقبل میں دھوکہ دے سکتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ایران اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے روس اور چین سے تعلقات کس قدر مضبوط کرتا ہے۔ ایران کا فضائی نظام انتہائی کمزور ہے۔ اس کو اپنی ایئرفورس کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ ایران اپنے اتحادیوں سے کس طرح کے نئے مراسم تعمیر کرتا ہے اور کس نوعیت کی ڈیلز کرتا ہے، شاید یہ طے کرے کہ اگلی ممکنہ جنگ میں اصل فاتح کون ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی خلاف ورزی جنگ بندی کے جنگ بندی کی اسرائیل نے امریکی صدر ایران کی ایران پر انہوں نے نے ایران کے بعد کے لئے

پڑھیں:

حقیقی زندگی میں طلسماتی کہانی جیسا سماں باندھتی مشہور شاہی شادیاں

شاہی خاندانوں میں ہونی والی شادیاں صرف شاندار تقاریب ہی نہیں ہوتیں بلکہ یہ ریئل لائف فیری ٹیلز جن کی طلسماتی کشش دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کے دلوں کو چھو جاتی ہیں۔ ان تقریبات میں روایت، ثقافت، محبت اور فیشن کا حسین امتزاج ہوتا ہے جو ہر دور میں منفرد انداز میں دلوں کو جیت لیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی شادی پر بادشاہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کے چپکے چپکے آنسو بہانے کا عقدہ کھل گیا

جب سنہ 2018 میں برطانوی شاہی خاندان کے نوجوان اور مقبول ترین رکن پرنس ہیری نے سابقہ امریکی اداکارہ میگھن مارکل سے شادی کی تو یہ ایک تاریخی واقعہ بن گیا۔ نہ صرف شاہی خاندان کے لیے بلکہ دنیا بھر میں اس شادی کو ایک تہوار کی صورت دی گئی جس نے روایت اور جدیدیت کو ایک ساتھ ملا کر محبت کی ایک نئی مثال قائم کی۔

لیکن پرنس ہیری اور میگھن کی شادی اکیلی نہیں ہے جسے یادگار کہا جائے۔ ماضی اور حال کی کئی شاہی شادیوں نے بھی اپنی شان، محبت، اور جادو سے دنیا بھر کے دل جیتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں 5 ایسی شاہی شادیوں کے بارے میں جنہوں نے بھی برطانوی شہزادے کی شادی کے برابر یا اس سے زیادہ شاندار اور تاریخی لمحات تخلیق کیے۔

ملکہ الزبتھ دوم اور پرنس فلپ (1947)

یہ شادی تاریخ میں ایک یادگار لمحہ تھی خاص طور پر دوسری جنگ عظیم کے بعد کے سنہری دور کے تناظر میں وہ موقع گویا ایک پرآشوب اور کٹھن دور کی تلخیوں کے بعد ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا تھا۔ 20 نومبر 1947 کو ویسٹ منسٹر ایبی میں ملکہ الزبتھ دوم اور پرنس فلپ نے شادی کی جو برطانوی شاہی خاندان کی سب سے طویل دورانیے والی شادی ثابت ہوئی۔ دونوں میں وہ خوبصورت بندھن 73 سال تک قائم رہا جو دنیا کی سب سے طویل شاہی ازدواجی زندگیوں میں شمار ہوتی ہے۔

اس شادی کی اہم بات یہ تھی کہ یہ پہلی شاہی شادی تھی جو براہ راست نشر کی گئی۔ تقریباً 20کروڑ افراد اس خوبصورت تقریب کی لمحہ بہ لمحہ تفصیل ریڈیو پر سن رہے تھے جبکہ لندن کی سڑکوں پر 5 لاکھ سے زائد لوگ جمع تھے۔ تقریب میں 2 ہزار سے زائد مہمان بھی شریک تھے جس نے اسے ایک بے مثال شاندار تقریب بنا دیا تھا۔

ملبوسات

ملکہ الزبتھ دوم نے اس موقع پر ایک شاندار سفید ریشمی گاؤن زیب تن کیا تھا جس پر خوبصورت ہاتھ سے کی گئی کشیدہ کاری نمایاں تھی۔ ان کا تاج اور نگینے اُس زمانے کی شاہی شان و شوکت کی نمائندگی کرتے تھے۔ پرنس فلپ نے روایتی فوجی وردی پہنی ہوئی تھی جو ان کی فوجی خدمات کی عکاسی تھی۔

مزید پڑھیے: یونانی جزیرے پر تاروں بھرے آسمان تلے شادی کی پیشکش، شہزادی ڈیانا کی بھانجی الائزا نے ’ہاں‘ کہہ دی

اس موقعے پر ملکہ کی جوانی اور سادگی نمایاں تھی اور پرنس فلپ کا وقار اور عزت افزا انداز بھی نظر آتا تھا۔ اس وقت کی تصاویر کو آج بھی شاہی خاندان کی تاریخ میں اہم مقام حاصل ہے۔

پرنس چارلس اور لیڈی ڈیانا اسپینسر  (1981)

یہ شادی نہ صرف برطانوی تاریخ کی اہم ترین شاہی شادیوں میں شمار ہوتی ہے بلکہ اسے ’صدی کی شادی‘ بھی کہا جاتا ہے۔ 29 جولائی 1981 کو لندن کے سینٹ پالز کیتھیڈرل میں ہونے والی یہ تقریب ایک رومانوی پریوں کی کہانی کی مانند تھی۔

دنیا بھر میں تقریباً 75 کروڑ افراد نے اس شادی کو براہ راست دیکھا، جو اس وقت کا ایک عالمی ریکارڈ تھا۔ تقریب میں لندن کی سڑکوں پر 6 لاکھ لوگ جمع تھے۔ یہ پہلی بار تھا کہ برطانوی تخت کے وارث نے ایک عام خاتون سے شادی کی تھی جس نے عوام میں بہت زیادہ دلچسپی اور جوش و جذبہ پیدا کیا۔

لیڈی ڈیانا کی خوبصورت سفید گاؤن، ان کے نرم لہجے اور دلکش مسکراہٹ نے انہیں عوام کے دلوں کی ملکہ بنا دیا۔ اس شادی کے بعد بھی ان کے رشتے اور داستانوں نے دنیا بھر کی خبروں کی زینت بنی۔

ملبوسات

لیڈی ڈیانا کا شادی کا لباس شاہی شادیوں کی تاریخ کا ایک یادگار گاؤن بن چکا ہے۔ یہ لباس ہنڈیا سفید ریشم کا تھا جس پر ہزاروں موتیوں اور کشیدہ کاری کا کام تھا۔ اس کے ساتھ ان کی طویل ٹرین بھی قابل ذکر تھی جو تقریباً 7 اعشاریہ 6 میٹر لمبی تھی۔ ٹرین دلہن کے لباس، خصوصاً گاؤن کا وہ لمبا پچھلا حصہ ہوتا ہے جو زمین پر پیچھے کی طرف گھسٹتا ہوا چلتا ہے۔ وہ ٹرین شاہی شادی کی سب سے لمبی ٹرین تصور کی جاتی ہے۔ پرنس چارلس نے فوجی وردی زیب تن کی تھی۔

ڈیانا کی نرم مسکراہٹ اور بے حد خوبصورت لباس نے تصاویر کو امر کر دیا تھا۔ ان کی شادی کی تصاویر دنیا بھر میں لاکھوں (بلکہ ان گنت) بار دیکھی گئیں اور آج بھی فیشن اور شاہی شادیوں کی مثال کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔

ڈنمارک کے ولی عہد پرنس فریڈرک اور میری ڈونلڈسن  (2004)

14 مئی 2004 کو کوپن ہیگن کیتھیڈرل میں ہونے والی یہ شادی ایک خوبصورت رومانوی تقریب تھی جس میں ڈنمارک کے ولی عہد پرنس فریڈرک نے عام لڑکی میری ڈونلڈسن سے شادی کی۔ میری آسٹریلیا سے تعلق رکھتی تھیں اور وہ پہلی آسٹریلوی تھیں جنہوں نے یورپی شاہی خاندان میں شادی کی۔

 

یہ شادی 2 مختلف ثقافتوں کے ملاپ کی مثال تھی اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا ذریعہ بنی۔ تقریب کی شاندار رونق میں 200 ملین افراد نے ٹی وی پر اسے دیکھا۔ میری کی خوبصورتی اور ان کے حسن اخلاق نے اس شادی کو یادگار بنا دیا۔

ملبوسات

میری ڈونلڈسن نے ایک سفید ریشمی گاؤن پہنا تھا جس پر نفیس سی کشیدہ کاری کی گئی تھی۔ ان کے لباس میں سادگی اور حسن کا حسین امتزاج تھا۔ پرنس فریڈرک نے اپنی فوجی وردی میں مکمل وقار دکھایا۔

دونوں کی خوشی اور محبت کی جھلک صاف دیکھی جا سکتی تھی۔ ان کی شادی نے ایک عام خاتون اور شاہی خاندان کے رکن کے درمیان محبت کی طاقت کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔

اسپین کے بادشاہ فیلپ اور ملکہ لیتیزیا  (2004)

اسپین کی تاریخ میں یہ ایک خاص اور اہم موقع تھا کیونکہ 22 مئی 2004 کو میڈرڈ کی المودینا کیتھیڈرل میں پہلی بار سنہ 1906 کے بعد شاہی شادی ہوئی۔ بادشاہ فیلپ VI اور ملکہ لیتیزیا نے اس دن ہمیشہ ساتھ نبھانے کے وعدے کیے۔ وہ تقریب جدید شاہی انداز اور روایت کا حسین امتزاج تھی۔

مزید پڑھیں: بادشاہ چارلس کا بیٹے شہزادہ ہیری کو حوصلہ افزا اشارہ، بہو میگھن کی سالگرہ پر مثبت جذبے کی جھلک

اس تقریب میں دنیا کے کئی نامور شاہی خاندانوں کے افراد بھی موجود تھے جن میں ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹ، ناروے کے بادشاہ ہیرالڈ (Harald(  اور سویڈن کے بادشاہ کارل XVI گسٹاف شامل تھے۔ تقریب کو تقریباً 25 ملین افراد نے براہ راست دیکھا۔ یہ شادی نہ صرف ایک ذاتی اتحاد تھی بلکہ اس سے سپین کی شاہی خاندان کی جدیدیت اور عوام کے ساتھ تعلق کو بھی اجاگر کیا گیا۔

ملبوسات

ملکہ لیتیزیا کا شادی کا لباس ایک جدید اور دلکش سفید گاؤن تھا جسے مشہور ڈیزائنر نے بنایا تھا۔ ان کے لباس پر باریک کشیدہ کاری اور سجاوٹ کی گئی تھی۔ بادشاہ فیلپ نے روایتی فوجی وردی زیب تن کی تھی۔

ان کی شادی کی شان، ان کے چہروں پر مسکراہٹ اور مہمانوں کی موجودگی نے اس تقریب کو ایک تاریخی یادگار بنا دیا تھا۔ خاص طور پر ان کی تصویروں میں روایتی اور جدید انداز کا حسین امتزاج نظر آتا تھا۔

پرنس ولیم اور کیٹ مڈلٹن  (2011)

29 اپریل 2011 کو ویسٹ منسٹر ایبی میں ہونے والی یہ شادی ان شاہی شادیوں میں سے تھی جس کا انتظار پوری دنیا کو تھا۔ پرنس ولیم، پرنس چارلس کے بڑے بیٹے اور شاہی خاندان کے وارث، نے کیٹ مڈلٹن سے شادی کی جسے جدید شاہی محبت کی ایک مثالی مثال سمجھا جاتا ہے۔

یہ شادی نہ صرف رومانوی تھی بلکہ اسے ایک جدید دور کی شاہی شادی کا حسن بھی سمجھا جاتا ہے۔ تقریب میں لاکھوں لوگ شریک ہوئے اور دنیا بھر میں تقریباً 2 ارب افراد نے اسے ٹی وی یا انٹرنیٹ پر براہِ راست دیکھا۔ کیٹ کی خوبصورت لباس، دلکش مسکراہٹ اور دونوں کی محبت بھرے وعدے لاکھوں دلوں کو چھو گئے۔

ملبوسات

کیٹ مڈلٹن کا شادی کا لباس انتہائی خوبصورت اور نفیس تھا، جسے سارہ برٹن نے ڈیزائن کیا تھا۔ یہ سفید ریشمی گاؤن ہاتھ سے کی ہوئی کشیدہ کاری کے ساتھ تھا جس میں پھولوں کے نقش بھی شامل تھے۔ پرنس ولیم نے فوجی وردی زیب تن کی۔

اس موقعے پر ان کی دلکش مسکراہٹیں اور شاہی شان و شوکت نمایاں ہے۔ دنیا بھر کے لوگ ان کی شادی کی تصاویر کو اب بھی خوبصورتی اور محبت کی علامت سمجھتے ہیں۔

پرنس ہیری اور میگھن مارکل  (2018)

19 مئی 2018 کو ونڈسر کے تاریخی سینٹ جارج چیپل میں برطانوی شاہی خاندان کی ایک یادگار اور جدید طرز کی شادی منعقد ہوئی 0جس میں شہزادہ ہیری نے امریکی اداکارہ میگھن مارکل سے شادی کی۔

یہ شادی صرف ایک شاہی تقریب نہیں بلکہ ثقافتی اور سماجی لحاظ سے بھی ایک انقلابی موقع تھا۔ میگھن مارکل جو کہ 2 مختلف نسلوں سے تعلق رکھتی ہیں اور اداکاری کے شعبے سے وابستہ رہ چکی تھیں، شاہی خاندان کی پہلی سیاہ فام اور غیر روایتی پس منظر رکھنے والی رکن بنیں۔

میگھن نے شادی کے دن Givenchy کے معروف فیشن ڈیزائنر Claire Waight Keller  کا تیار کردہ ایک نہایت نفیس اور سادہ سفید گاؤن پہنا۔ ان کے لباس کی خاص بات اس کی سادگی، نفاست اور جدیدیت کا امتزاج تھا، جس نے شاہی ملبوسات کی روایت میں ایک نیا باب رقم کیا۔

انہوں نے Queen Mary کا تاریخی ڈائمنڈ بینڈو تاج پہنا جو شاہی خزانے کا ایک نایاب زیور ہے۔ پرنس ہیری نے اپنی فوجی وردی پہنی جس نے ان کے شاہی اور عسکری پس منظر کو ظاہر کیا۔

شادی کی تقریب تقریباً 2 ارب افراد نے لائیو دیکھی

اس شادی میں تقریباً 600 مہمان مدعو تھے جن میں شاہی خاندان کے افراد کے علاوہ ہالی ووڈ، اسپورٹس اور انسانی حقوق کے شعبے سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات بھی شامل تھیں۔

باہر، ونڈسر کے ارد گرد لاکھوں لوگ جمع تھے جبکہ دنیا بھر میں تقریباً 2 ارب افراد نے اس شادی کو براہ راست ٹی وی اور انٹرنیٹ پر دیکھا۔

تقریب میں امریکی بشپ Michael Curry کا دل کو چھو لینے والا وعظ، گوسپل کوئر کی پرفارمنس اور 2 مختلف ثقافتوں کا حسین ملاپ سب اس شادی کو ایک یادگار، جدید اور تاریخی تقریب بناتے ہیں۔

پرنس ہیری اور میگھن مارکل کی شادی نے شاہی خاندان کی تاریخ میں ایک جدید باب کا اضافہ کیا۔ محبت، رواداری، ثقافتی تنوع، اور خودمختاری کی نمائندگی کرنے والییہ شادی نہ صرف ایک یادگار تقریب تھی بلکہ اس نے شاہی تقریبات کے روایتی انداز کو بھی بدل کر رکھ دیا۔

شاہی شادیاں ہمیشہ محبت، روایت، شان و شوکت اور ثقافت کا حسین امتزاج ہوتی ہیں۔ چاہے وہ جنگ کے بعد کی شادی ہو یا صدی کی شادی، یا 2 مختلف ثقافتوں کا ملاپ، یہ لمحات تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: بیلجیئم کی شہزادی کی جانب سے پرنس ہیری کی حمایت، کنگ چارلس سے صلح کی کوششوں پر تبصرہ

یہ 6 شاہی شادیوں کی مثالیں نہ صرف پرنس ہیری اور میگھن مارکل کی شادی کی جادوئی شان کی تائید کرتی ہیں بلکہ یہ بھی دکھاتی ہیں کہ محبت کی کوئی سرحد یا وقت نہیں ہوتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپین برطانیہ پرنس چارلس اور لیڈی ڈیانا ڈنمارک شاہی خاندانوں کی شادیاں شاہی شادیاں ملکہ الزبتھ

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جنگ کا دائرہ کار بڑھانے پر اسرائیل میں بڑے پیمانے پر احتجاج، ملک گیر ہڑتال کا اعلان
  • اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر پیدا کردہ افراتفری سے امدادی سامان لوٹ لیا گیا ، غزہ میڈیا آفس
  • سڑکوں پر گھونسلے فروخت کرتے نوجوان کی کہانی
  • ایک انوکھی کہانی
  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے بیس مبینہ جاسوس گرفتار، ایران کا سخت انتباہ
  • میری کہانی: غزہ کے کھنڈروں میں آس و یاس کی داستان
  • حقیقی زندگی میں طلسماتی کہانی جیسا سماں باندھتی مشہور شاہی شادیاں
  • نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل فوجی قبضے کا منصوبہ، اسرائیلی آرمی چیف اور اپوزیشن لیڈر نے مخالفت کردی
  • ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنیکا مطالبہ
  • اسرائیلی کابینہ کا غزہ سٹی پر قبضے کا منصوبہ منظور، مزید خونریزی کا خدشہ