غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت ایک عظیم انسانی المیہ ہے، سردار ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
سپیکر قومی اسمبلی کا پاکستان میں فلسطین کے سفیر سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو ریاست نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کے طور پر سمجھتا ہے، اسرائیلی حملوں میں 50 ہزار سے زائد انسانی جانوں کا ضیاع ہر پاکستانی کے لیے دلخراش سانحہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت ایک عظیم انسانی المیہ ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پاکستان میں فلسطین کے سفیر ڈاکٹر زوہیر زید سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسرائیل کو ریاست نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کے طور پر سمجھتا ہے، اسرائیلی حملوں میں 50 ہزار سے زائد انسانی جانوں کا ضیاع ہر پاکستانی کے لیے دلخراش سانحہ ہے۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ غزہ میں معصوم بچوں کی مسلسل شہادتیں عالمی ضمیر کے لیے ایک کڑا امتحان ہیں، اسرائیل کی جانب سے غزہ کیلئے امدادی سامان کی فراہمی روکنا خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے مترادف ہے، پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کی ہر سطح پر اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے جو خطے اور دنیا کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اقوام متحدہ اجلاس؛ اسرائیلی جارحیت اور غزہ کے تذکرے پر عالمی رہنماؤں کے مائیک بند
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے عالمی رہنماؤں کی تقریر کے دوران کئی موقعوں پر اچانک مائیک بند ہوگئے۔
ترک خبر رساں ادارے کے مطابق بالخصوص مسلم ممالک کے سربراہان کی تقاریر کے دوران مائیک بند ہوئے اور وہ بھی اس وقت جب وہ اسرائیلی جارحیت اور غزہ کی صورت حال پر گفتگو کر رہے تھے۔
متعدّد بین الاقوامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مائیک بند ہونے کی وجہ تکینیکی بھی ہوسکتی ہے تاہم اس حوالے سے حقائق کا سامنے آنا ضروری ہے تاکہ دنیا کی اعلیٰ ترین تنظیم کے اجلاس سے متعلق شکوک پیدا نہ ہوں۔
مائیک بند ہونا محض اتفاق نہیں، کیوں کہ ایسا ترک صدر رجب طیب اردوان، انڈونیشیا کے صدر جکو ویدودو کی تقریروں کے دوران عین اس وقت ہوا جب وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے، غزہ کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرنے یا اسرائیل کی مذمت کر رہے تھے۔
بات صرف مسلم رہنماؤں کی تقریر نہیں بلکہ جب کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی بھی اپنی تقریر کے دوران غزہ میں شہریوں کی ہلاکتیں، انسانی حقوق کی پامالی اور ریاست کو تسلیم کرنے کی بات کرنے لگے ان کا مائیک بھی بند ہوگیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اسٹاف اور اس اہم اجلاس کے تکنیکی عملے نے دعویٰ کیا ہے کہ مائیکرو فون کے بند ہونے کی وجوہات صرف اور صرف تکنیکی نوعیت کی ہیں جن میں آڈیو مشینری، کیبل کنکشن، یا ترجمہ کے نظام میں وقفے کی خرابی شامل ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ مائیک کو جان بوجھ کر بند کیا گیا ہو یا یہ کسی کی آواز کو دبانے کی سازش ہو۔
ترک اخبار Türkiye Today نے دعویٰ کیا ہے کہ مائیک خود کار طریقے کار کے تحت خود بخود بند ہوگئے تھے۔ انسانی بحران، غزہ میں ہلاکتوں اور اسرائیلی جارحیت کو سنسر کرنے کی ٹیکنالوجی نصب کی گئی تھی۔
ایک اور میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقررین کے لیے زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ کا وقت مختص ہے اور اس مقررہ وقت کی حد پار ہونے پر مائیک خو بخود بند ہوجاتا ہے۔
UN Interpreter during Turkish President Erdogan’s speech on Palestine:
We lost the president’s voice. Technical glitch, no one can hear him. pic.twitter.com/YYuCludysr