کراچی، رکن اسمبلی ناز بلوچ کے کوآرڈینیٹر پر فائرنگ، بھتہ خور خاتون بیٹے سمیت گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
خاتون ملزمہ نے ناز بلوچ سے 25 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا، انکار پر بھتہ خور خاتون شہناز نے دھمکیاں دیں تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ کے کوآرڈینیٹر پر فائرنگ میں ملوث بھتہ خور خاتون کو بیٹے سمیت گرفتار کر لیا گیا، جبکہ ملزمہ کا شوہر اور نامعلوم ملزم فرار ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پرانا گولیمار میں رکنِ قومی اسمبلی ناز بلوچ کے کوآرڈینیٹر پر فائرنگ کا مقدمہ پاک کالونی تھانے میں درج کر لیا گیا، فائرنگ کا واقعہ 20 جون کو پیش آیا تھا، جبکہ مقدمہ 21 جون کو درج کیا گیا۔ مقدمے میں نامزد خاتون شہناز اور اس کے بیٹے خورشید کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ شہناز کا شوہر اور ایک نامعلوم ملزم فرار ہے۔ مقدمے کے مدعی کورآڈینیٹر وقار عظیم کے مطابق کچھ عرصہ قبل ملزمہ شہناز پرانا گولیمار میں رکن قومی اسمبلی کے گھر پر آئی تھی۔
خاتون ملزمہ نے ناز بلوچ سے 25 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا، انکار پر بھتہ خور خاتون شہناز نے دھمکیاں دیں تھیں، جس کے بعد 20 جون کو شہناز اپنے شوہر ہمایوں، بیٹے خورشید اور نامعلوم شخص کے ساتھ دوبارہ ایم این اے کے گھر آئی۔ مدعی کے مطابق ناز بلوچ سے ملاقات نہ ہونے پر خاتون نے پہلے گالیاں دیں، پھر اس کے بیٹے اور نامعلوم شخص نے مجھ پر فائرنگ کر دی، شور شرابا کرنے پر خاتون، اس کا شوہر، بیٹا اور نامعلوم شخص فرار ہو گئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور نامعلوم پر فائرنگ ناز بلوچ
پڑھیں:
اسسٹنٹ کمشنر زیارت محمد افضل باقی بیٹے سمیت اغواء، گاڑی نذر آتش
بلوچستان کے ضلع زیارت کے مشہور سیاحتی مقام زرزری سے نامعلوم مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت محمد افضل باقی کو ان کے بیٹے سمیت اغوا کر لیا۔
ڈپٹی کمشنر زیارت ذکا اللہ درا کے مطابق، محمد افضل باقی اپنے اہل خانہ کے ساتھ زرزری میں تفریح کے لیے گئے ہوئے تھے جب یہ دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ مسلح افراد نے انہیں اغوا کر لیا، تاہم، انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کے اہل خانہ کو بخیر و عافیت چھوڑ دیا اور ان کے گن مین اور **ڈرائیور** کو بھی ایک خاص فاصلے پر رہا کر دیا۔
مسلح افراد نے اس دوران اسسٹنٹ کمشنر کی سرکاری گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا، جو اس واقعے کا ایک اور دل دہلا دینے والا پہلو تھا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز اور لیویز نے علاقے کا محاصرہ کیا اور سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے کی بازیابی کے لیے تفتیش مختلف زاویوں سے جاری ہے اور متعلقہ حکام نے اس سلسلے میں اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔