بیجنگ :توسیع کے خواہاں لیکن ارکان کے درمیان منقسم نیٹو کے سربراہ اجلاس کی سودے بازی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی سلامتی سے متعلق اتفاق رائے حاصل کرنا مشکل ہے۔ مجوزہ 5 فیصد دفاعی اخراجات کے ہدف نے امریکہ اور یورپی یونین کی سیکیورٹی اعتماد میں دراڑ ڈالنے اور نیٹو کے رکن ممالک کے درمیان گہری تقسیم کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔

سی جی ٹی این کی جانب سے کئے جانے والے ایک عالمی سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 67.

4 فیصد شرکاء نے نیٹو کی تیزی سے فوجی توسیع کی مذمت کی اور خبردار کیا کہ اس سے ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے اور عالمی امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔پول میں 84.7 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ نیٹو ایک مکمل جنگی مشین بن گیا ہے ، 73.8 فیصد شرکاء کو خدشہ ہے کہ 5 فیصد ہدف کے حصول سے عالمی فوجی عدم توازن میں تیزی آئے گی ، جس سے عالمی امن اور سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہوگا۔
جبکہ 76.2 فیصد افراد کا خیال ہے کہ اخراجات کا تنازع نیٹو کے یورپی رکن ممالک کے درمیان مزید تقسیم کو جنم دے گا۔ 76.6 فیصد جواب دہندگان نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے یورپی اتحادیوں کے خدشات کو نظر انداز کر رہا ہے۔ یورپ اور امریکہ کے درمیان سکیورٹی تعاون مزید بگڑ سکتا ہے جبکہ نیٹو کے اندر اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے درمیان نیٹو کے

پڑھیں:

نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے خلاف غیر قانونی اور مجرمانہ حملوں اور جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کی تاریخ کا ایک سیاہ اور خطرناک موڑ قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جانے والے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس مشترکہ اجلاس میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ محترمہ کایا کالاس نے بھی شرکت کی، ایران کیساتھ جوہری مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے اور کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے گزشتہ ماہ کے دوران ہونے والے مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ سید عباس عراقچی نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی بھی قسم کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ کے دوران ایران کے اصولی موقف اور عملی اقدامات کی وضاحت کی۔

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے خلاف غیر قانونی اور مجرمانہ حملوں اور جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کی تاریخ کا ایک سیاہ اور خطرناک موڑ قرار دیا۔ انہوں نے نئی صورتحال میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ مفاہمت کے نتیجے میں ایران کے تازہ ترین ذمہ دارانہ اقدام کا ذکر کرتے ہوئے یورپی فریقوں کی جانب سے باہمی اور ذمہ دارانہ اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔ اس اجلاس میں سلامتی کونسل کی اٹھائی گئی پابندیوں کی بحالی کے عمل کو شروع کرنے میں بلاجواز اور غیر قانونی اقدام پر غور کرتے ہوئے سفارت کاری کے تسلسل کے لیے کچھ تجاویز پیش کی گئیں اور تمام فریقین نے مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری کشیدگی میں ممکنہ کمی کے آثار
  • یورپ کے فضائی سلامتی کے نظام پر سائبر حملوں نے کی کمزرویاں بے نقاب کر دیں
  • جوہری معاہدے کے بارے امریکہ اور یورپ کا ایران کیخلاف دباؤ کا مشترکہ منظر نامہ
  • نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • مذاکرات کی آڑ میں اپنے مخالفین کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے،  امیر قطر
  • پاکستان سعودی عرب دفاعی اشتراک بھارت اور اسرائیل میں بے چینی
  • فتنہ الخوارج کا مکروہ چہرہ بے نقاب، آبادی کو ڈھال بنا کر تباہی کا کھیل جاری
  • بھارت نواز فتنۃ الخوارج کا مکروہ چہرہ بے نقاب، شہری آبادی کو ڈھال بنا کر تباہی کا کھیل جاری
  • ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ، طریقہ کار کیا ہوگا؟