قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظورمنظور کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جون 2025ء ) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظورمنظور کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ 2025-26 کثرت رائے سے منظورمنظور کر لیا۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں فنانس بل 2025 کی شق وار منظوری کا عمل ہوا۔
رپورٹ کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل منظور کرنے کی تحاریک پیش کی۔ فنانس بل منظور کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کرلی گئی جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کردیا گیا۔ اجلاس کے دوران سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کی گرفتاری سے متعلق ترامیم، پیٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے فیصد کاربن لیوی عائد کرنے، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات ایکٹ، سیلریز اینڈ الاؤنس ایکٹ، کسٹم ایکٹ 1969، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس اور فنانس بل 2025 شق 9کثرت رائے سے منظور کرلیں گئیں۔(جاری ہے)
ایوان نے سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی شرح 10فیصد کرنے کی بھی منظوری دے دی جب کہ قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ 2025-26 کثرت رائے سے منظورمنظور کر لیا۔ یاد رہے کہ چند روز قبل نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ سولرسسٹم کیلئے 46 فیصد مال درآمد کیا جاتا ہے، سولرپینل پر 18 فیصد ٹیکس کو 10 فیصد پر لانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سولرسسٹم کیلئے 46 فیصد مال درآمد کیا جاتا ہے، سولرپینل پر18فیصدٹیکس کو10فیصدپرلانے کافیصلہ ہوا۔ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ سندھ کی یونیورسٹیزکیلئے فنڈز بڑھانے کا فیصلہ ہوا ہے، ہم سب نے ملکر ملک کو آگے لیکر جانا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بجٹ کے حوالے سےاتحادیوں سےمشاورت جاری ہے، گزشتہ روزاتحادیوں سےبجٹ پر6 سے زائدنشستیں کیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب کا وفاقی بجٹ کثرت رائے سے منظورمنظور کر لیا
پڑھیں:
پراپرٹی ٹیکس پر 5 فیصد رعایت کا وقت ختم ہونے صرف 7 دن باقی
سٹی42: پنجاب بھر میں پراپرٹی ٹیکس پر جاری 5 فیصد رعایت کی مدت ختم ہونے میں صرف 7 دن رہ گئے ہیں مگر شہریوں کی بڑی تعداد اب تک اس سہولت سے فائدہ نہیں اُٹھا سکی۔
ایکسائز حکام کے مطابق ایکسائز ملازمین کی سستی کے باعث 40 فیصد سے زائد ٹیکس دہندگان کو اب تک چالان ہی موصول نہیں ہو سکے۔ لاہور میں ساڑھے 8 لاکھ پراپرٹی یونٹس میں سے صرف 57 فیصد کو چالان بھجوائے جا سکے ہیں۔
ٹیکس ریکوریاں کرنے کے لیے ایف بی آر کی انعامی رقم 50 لاکھ سے 15 کروڑ کرنے کی تجویز
حکام کے مطابق صوبے بھر میں تقریباً 25 لاکھ پراپرٹی مالکان سے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ ہر چالان پر کیو آر کوڈ موجود ہے اور اس کی ڈلیوری کے وقت پراپرٹی کی تصاویر بھی سسٹم میں اپلوڈ کی جاتی ہیں۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے پہلے دو ماہ کے دوران 33 ارب روپے کی ریکوری کا ہدف مقرر کیا تھا تاہم اب تک صرف 1 ارب 36 کروڑ روپے (تقریباً 4 فیصد) ٹیکس وصول کیا جا سکا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ چالانز کی بروقت ترسیل نہ ہونا ہے۔
Currency Exchange Rate Tuesday September 23, 2025
ڈی جی ایکسائز عمر شیر چٹھہ نے تمام ڈائریکٹرز کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ چالانز کو فوری اور مؤثر طریقے سے ٹیکس دہندگان تک پہنچایا جائے تاکہ شہری بروقت ادائیگی کرکے رعایت سے فائدہ اٹھا سکیں۔