امریکا اسرائیل کو تباہ ہوتا دیکھ کر جنگ میں شامل ہوا،ایرانی سپریم لیڈر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران ( مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنگ میں ایران کی فتح کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی قوم کو مبارک باد پیش کی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘پر اپنے پیغام اور ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے خطاب میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنگ میں ایران کی فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا سے فتح پر ایرانی قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، امریکا کو اس جنگ سے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسرائیل کی مکمل تباہی کے خدشے پر امریکا جنگ میں شامل ہوا، امریکا کو محسوس ہوگیا تھا وہ شامل نہ ہوا تو اسرائیل تباہ ہو جائے گا۔خامنہ ای نے کہا کہ میری جانب سے ہمارے عزیز ایران کی امریکا کے ظالم نظام پر فتح پر مبارک ہو، ہم پر دوبارہ جارحیت مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں
گے۔ اپنے پیغام میں ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا،اور خطے میں امریکا کے ایک اہم اڈے، العدید ائر بیس کو نقصان پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے براہِ راست جنگ میں اس لیے شرکت کی، کیوں کہ اْسے محسوس ہوا کہ اگر وہ ایسا نہ کرتا تو صہیونی نظام مکمل طور پر تباہ ہو جاتا، اس نے اس نظام کو بچانے کی کوشش میں جنگ میں قدم رکھا، لیکن کچھ حاصل نہ کر سکا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایرانی قوم سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا تو ہم نے واضح کہا کہ سرنڈر کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، بلکہ ہم نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ یہ ایک اہم بات ہے کہ اسلامی جمہوریہ کو خطے میں امریکا کے اہم مراکز تک رسائی حاصل ہے، اور جب چاہیں کارروائی کر سکتے ہیں، ایسی کارروائی آئندہ بھی دہرائی جا سکتی ہے، اگردوبارہ کوئی جارحیت ہوئی تو دشمن کو یقیناً بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔یاد رہے کہ ایران،اسرائیل جنگ کے دوران امریکی صدر کی جانب سے سرنڈر کے مطالبے پر خامنہ ای نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ایران کی تاریخ سے واقف لوگ جانتے ہیں کہ یہ قوم کبھی ہتھیار نہیں ڈالتی، ہم ذلت کے بجائے عزت کی موت کو ترجیح دیتے ہیں، امریکا کو شکست ہوگی، اور اللہ کی مدد سے ایرانی قوم فتح یاب ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خامنہ ای نے سپریم لیڈر اپنے پیغام ایرانی قوم میں ایران امریکا کے نے کہا کہ ایران کی
پڑھیں:
دباؤ میں ایران یورینیم کی افزودگی ترک نہیں کرے گا، خامنہ ای
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 ستمبر 2025ء) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کو "واضح طور پر بلا مقصد" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں کرے گا۔
منگل کے روز ایران کے سرکاری ٹیلیویژن پر ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت نشر ہوا، جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عموماً سفارتی مذاکرات کیے جاتے ہیں۔
جوہری پروگرام کے حوالے سے ایران پر آئندہ چند روز بعد ہی دوبارہ پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں اور اسی سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے منگل کے روز ہی ای تھری نامی یورپی ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ہی یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس کے ساتھ ملاقات کی۔
(جاری ہے)
خامنہ ای نے مزید کیا کہا؟
ایران کے رہبر اعلی خامنہ ای نے اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں کہا، "امریکہ نے مذاکرات کے نتائج کا پہلے سے اعلان کر دیا ہے۔
اس کا نتیجہ جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کی بندش ہے۔ یہ کوئی مذاکرات نہیں، بلکہ یہ ایک حکم ہے، جو مسلط کیا جا رہا ہے۔"انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی ڈالیں گے۔"
یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ وہ پابندیوں کی آخری تاریخ میں توسیع کے لیے اس شرط پر تیار ہوں گے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات دوبارہ شروع کرے۔
ان کی دو شرائط اور ہیں کہ تہران اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کو اپنے جوہری مقامات تک رسائی کی اجازت دے اور اس انتہائی افزودہ یورینیم کے 400 کلوگرام سے زیادہ کا حساب بھی دے، جو اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے بقول اس نے افزودہ کی تھی۔
یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت؟اطلاعات ہیں کہ منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عباس عراقچی اور یورپی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں زیادہ پیش رفت نظر نہیں آئی۔
جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول نے اسے "خاص طور پر اچھا نہیں" قرار دیا۔نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن انہوں نے مزید کہا، "پابندیوں کے نفاذ سے پہلے سفارتی حل تک پہنچنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
"فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ وہ بدھ کے روز ایرانی صدر مسعود پزیشکیان سے ملاقات کریں گے تاکہ معاہدے پر عمل کیا جا سکے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ "یا تو ایران کوئی اشارہ کرتا ہے اور امن اور احتساب کے راستے پر واپس چلا جاتا ہے۔۔۔۔ یا پھر پابندیاں عائد کرنا ہوں گی۔"
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا کہ "اس بات پر اتفاق ہوا کہ تمام فریقین کے ساتھ مشاورت جاری رہے گی۔
"ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو ہفتے کے آخر تک اپنے برطانوی، فرانسیسی، جرمن اور یورپی یونین کے ہم منصبوں کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے کا وقت دیا گیا ہے تاکہ تہران اقوام متحدہ کی ان پابندیوں کی بحالی سے بچ سکے، جو 2015 میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت معطل کر دی گئی تھیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس نے کہا کہ یورپی مذاکراتی ٹیم کو پابندیوں سے بچنے کے لیے ایران کی جانب سے "کچھ حقیقی کارروائی" دیکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، "سفارت کاری کا ایک موقع ہے۔ ڈیڈ لائن چل رہی ہے اور اب آئیے دیکھتے ہیں۔ ہمیں ایران کی جانب سے بھی کچھ حقیقی کارروائی دیکھنے کی ضرورت ہے۔"
ایران نے بارہا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی تردید کی ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ پرامن طریقے سے جوہری توانائی حاصل کرنے کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہو گا۔
خامنہ ای کی تقریر نے تہران کے اسی نظریے کی پھر توثیق کی ہے، جن کا کہنا تھا کہ "ایران جوہری ہتھیار نہیں چاہتا، لیکن وہ بین الاقوامی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔"
ادارت: جاوید اختر