Juraat:
2025-11-10@12:15:12 GMT

خبر کے بھید

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

خبر کے بھید

جہان دیگر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زریں اختر

 

لفظ ‘خبر ‘ پر جتنا غور کرو ،اس کے عقدے ہیں کہ کھلتے چلے جاتے ہیں ،اس کے اسرار ہیں کہ بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
اس کی برق رفتار نے اس کی عمر گھٹادی ، توکیا واقعی ایسا ہوا؟
وہ واقعہ جو خبر بنتاہے ،محدوددائرہ (خاندانی ،مقامی ،علاقائی) اور وسیع(ملکی و بین الاقوامی) اثرات پر محیط ہوتاہے۔ جس کو محدود دائرہ قرار دے رہی ہوں وہ مکانیت کے اعتبار سے ہے، اثر کے اعتبارسے تو وہ مرگ تک پہنچتے ہیں۔تاریخ ایسے واقعات سے بھی اٹی پڑی ہے جو ہر دائرے میں گھومتے ہیں ، مثال آرمی پبلک اسکول پشاور کا واقعہ ، محدود سطح پر ایک ایک خان دان جس طرح متاثر ہوا، اجتماعی سطح پر تمام خان دان اور اسکول سے وابستہ رہنے والے ، قومی سطح پر تاریخ کا بد ترین واقعہ ، بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کا بڑا واقعہ ۔۔۔لیکن قیامت کہاں ٹھہری ، شہداء کے لواحقین پر،تاحیات ،تادم مرگ، ان کے دکھ کاکچھ اندازہ وہی کرسکتے ہیں جنہوں نے اسی طرح اپنے کسی پیارے کو کھویا ہوگا۔ تمام حساس اذہان اس کے متاثرین میں شامل ہیں۔
حالیہ خضدار میں آرمی پبلک اسکول پر خبروں کے مطابق خود کش حملہ یا ایک کارمیں نصب ٹائم بم،دہشت گردانہ کاروائی تو دونوں صورتوں میں ہے۔بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق ایک باپ نے اپنے سارے بچے کھودیے ، دیگر ذرائع کے مطابق عیشا سلیم اور سحر سلیم دو بہنیں شہید ہوئیں ، ان کا بھائی انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں تھا اور ایک بھائی نے اس دن چھٹی کی تھی ۔ یہ اس خاندان کے لیے قیامت سے کیا کم ہے ۔
پہلگام واقعہ ، چھبیس خان دان جو براہ راست متاثر ہوئے اور یہ غم اب ان کی زندگیوںکا ساتھی ہے ، پھر جو ہوا؟بی بی سی کی بہترین رپورٹ جس میں سرحد کے دونوں اطراف گولہ باری کا نشانہ بننے والے گھرانوں کے متعلق بتایاگیا، خبر کی سرخی میں تھا کہ ”اب ہمارے بچے تو واپس نہیں آسکتے۔”
وہ جو طبی ویزے لے کر انڈیا گئے تھے انہیں بھی واپس آنا پڑا، اثرات کا دائرہ ہے کہ پھیلتا ہی چلا جاتاہے۔
لفظوں کی بھی دوطرفہ گولی باری۔۔۔عیاںبھی اور نہاںبھی۔۔۔”آپریشن سیندور” کا نام دینا، اس سے وہ مانگیں جو پہلگام میں اُجڑیں ان میں خون کا سیندور بھردیا گیا۔ ان سے بھی اگر پوچھا جاتا تو ان کی مانگوں کو یہ سیندور منظور تو نہ ہوتا، جس میں کتنی مانگیں اجڑیں کتنی گودیںویراں ہوئیں۔
اسرائیل فلسطین ،ماضی تا حال ، غزہ میں بچے مر رہے ہیں ،نسل کشی ۔۔۔ماضی میں اسرائیلی اسکول وین میں بچے مر گئے تھے تو مشرقِ وسطیٰ کے کسی سیاسی زعماء کا بیان تھا کہ برائی کو پہلے ہی دن جڑ سے ختم کردینا چاہیے ، نفرت کی اتنی گہری جڑیں ، کاٹتے کاٹتے نسلیں کٹ رہی ہیں۔
یہ جو لوگ انسانیت کا راگ الاپتے ہیں اس سے سیاست دانوں کے کانوں پر جوں نہیں رینگتی ، اس تلخ حقیقت کا ادراک لکھنے سے بد دل کردیتاہے ۔ کچھ دنوںقبل انتہائی قابل ِ احترام سینئر صحافی زبیدہ مصطفی صاحبہ سے جب یہی رونا رویا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ’ ہم نے بھی ساری زندگی تعلیم کے مسائل پر لکھا لیکن بدلا تو کچھ نہیں ‘۔ میرے لیے قابل ِ تقلید امر یہ ہے اور ہونا بھی یہی چاہیے کہ وہ سبکدوش ہونے کے بعد کہ باوجود نظروں سے کم دکھائی دیتاہے ،مدد گار رکھے ہوئے ہیں اور مستقل لکھ رہی ہیں۔
موضوع کی طرف ، بھارتی طیارے کے حادثے نے ہم سب کو اداس کیا، سب خاندان اپنی اپنی دنیا میں مگن، اپنی اپنی راہوں کے مسافر، اپنے اپنے خوابوں کے پیچھے ۔۔۔ ان کے لواحقین سے دلی اظہارِ تعزیت۔
سماجی خبریں اپنے اثرات میں ہمہ گیر اور پیش آنے والے واقعات تحقیق طلب ہوتے ہیں ،تحقیق اس سمت کہ معاشرے میں اس نوعیت کے واقعات کی جڑیں کہا ں ہیں؟
خود کشی کی خبریں اخبارات کے اندر کے صفحے پر یک کالمی اور بہ مشکل ایک ڈیڑھ پارے کی مار ہوتی ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ جس سے براہِ راست جاننے کا موقع ملا ۔ ایک ماہ پہلے تک والدین کی سرپرستی میں جس لڑکی کی شادی کی تیاریاں ہورہی تھیں ،وہ شادی کے کچھ دنوں بعد خود کشی کر لیتی ہے ۔بعد میں پتا چلاکہ یہ اس کی دوسری شادی تھی ، مزید یہ کہ پہلے شوہر سے اس کے دو بچے بھی تھے ، کیا ہوا ،کیا نہیں ہوا، کچھ پتانہیں، کیا یہ ان کا ذاتی مسئلہ تھا؟
ایک اہم موضوع ”غیرت کے نام پر قتل” ہے، جس کو سمجھنے کے لیے طاہرہ ایس خان کی کتاب ”عزت کے نام پر” زیرِ مطالعہ ہے۔خبر آتی ہے کہ خدا کی بستی میں غیرت کے نام پر میاں بیوی اور دو بچوں کا قتل۔اس جوڑے نے ٢٠١٦ء میں شادی کی تھی ، ایک بیٹا نو سال کا دوسرا چار سال کا ،چاروں کو تیز دھار آلے سے قتل کیا اور دو سال کی بیٹی کو اغوا کرکے لے گئے ۔ضلع بٹگرام صوبہ خیبر پختون خواہ شادی کے بارہ سال بعد بہن کو اس کے تین بھائیوں نے پسند کی شادی کرنے پرقتل کردیا۔ یہ غیرت کی کیسی آگ تھی جو آٹھ سال بارہ سال میں بھی ٹھنڈی نہیں پڑی۔شادی کی ، سب قانونی ،جائز ، حلال ،شرعی ۔۔۔لیکن غیرت ان سب پر حاوی ،اتنی سنگ دلی کہ بچوں کی گردن پر چھری پھیر دی، یہ مردانگی ہے ؟خاندان ، برادری ، جرگے اسے حیوانیت کب قرار دیں گے؟
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے
منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے
ثناء یوسف کے قتل نے ایک نئی اصطلاح ”انسیل کلچر’ سے متعارف کرایا ۔ یہ غیرت کے نام پر قتل ہے نہ وفورِ جذبات کے تحت ، یہ ”نہیں” کی سزا ہے ۔
جس طرح دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں اسی طرح جرم کو جنسیت کے خانوں میں نہیں بانٹا جائے گا۔ حضورۖ کے دور میں اگر چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے تو وہ مرد کو بھی ملے گی اور عورت کو بھی ،فاطمہ نامی اس عورت کا تعلق کسی ایسے کھاتے پیتے قبیلے سے تھا جس پر اس کی معافی کی سفارش حضور ۖ کے سامنے پیش کی گئی ، لیکن نہ سماجی رتبہ نہ عورت ہونا اس کی سزا میں تخفیف کراسکا اور حضور ۖ نے فرمایا کہ اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتیں تو ان کو بھی یہی سزا ملتی ، اس سے آگے کیا؟ ایک خبر کوئٹہ کی جس میں بیوی نے عاشق کے ساتھ مل کر شوہر کو قتل کردیا اور دوسری فیصل آ باد کی جس میں بیوی نے سوتن لانے پر شوہر کو مار ڈالا ۔ اسلحے کے اتنا عام ہونے کا سوال ہم کس سے کریں؟
دہشت گردی اور جنگوں پر بھی بہت کچھ لکھا گیا ہے ، تہذیب کی داستان بھی کتنی جلدوں میں ول ڈیورانٹ اور ان کی ساتھی ایریل ڈیورانٹ نے رقم کی۔ اسلام کو آئے چودہ سوصدیاں بیت گئیں۔
زندگی کا قافلہ جاری و ساری ہے ، وہ جو جھکے چل رہے ہیں ، ان کی کمریں بڑھاپے سے نہیں جھکیں، غموں سے بوجھل جسم ہیں ، وہ جن کی پیٹھوں پر کُب نظر آتے ہیں ، یہ ان کے دکھ ہیں ، رنگ و نسل ،مذہب و قومیت سے بالا تر یہ قافلہ ۔۔۔پھر کسی بم کا ،جنگ کا ،تقسیم کا ایندھن بننے کے لیے استعمال ہوگا۔
خبر کے اسرار، واقعات کے اثرات
قلم کا قرض ، انسانیت کا راگ
یہی کچھ ہے ساقی متاعِ فقیر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کے نام پر

پڑھیں:

راولپنڈی: شادی شدہ خاتون سے متعدد بار زیادتی، کروڑوں ہتھیانے اور زہر دیکر قتل کرنےکے کیس میں پیشرفت

راولپنڈی میں خاتون کو بلیک میل، زیادتی کا نشانہ بنانے اور قتل  کے معاملے میں پولیس نے مقتولہ کی لاش سے حاصل ڈی این اے نمونے فرانزک لیب لاہور میں جمع کروا دیے۔

رپورٹ کے مطابق آئندہ ہفتے ملزمان کے ڈی این اے نمونے بھی فرانزک لیب میں جمع کروائے جانے کا امکان ہے، پولیس نے گرفتار3ملزمان عدیل،موسی اور جواد کا 7روز کا جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا۔

گرفتار ملزم عدیل پیشہ کے اعتبار سے سنار،جواد پرائیوٹ بینک کا ملازم ہے، ملزمان کے خلاف مقتولہ کے شوہر کی مدعیت میں قتل،زیادتی کی دفعات کے تحت گوجر خان میں مقدمہ درج ہے۔

گزشتہ روز راولپنڈی کے تھانہ گوجرخان کے علاقے سٹی پیلس بابا رحیم شاہ کے علاقے میں انسانیت سوز واقعہ سامنے آیا تھا، جہاں مقامی جیولرز اور فنانس بینک کے ملازم نے ساتھی کے ساتھ مل کر شادی شدہ خاتون کے کروڑوں روپے مالیت کے زیورات ہتھیا کر لین دین کے معاملے میں پھنسایا اور پھر بلیک میل کرکے متعدد بار زیادتی کا نشانہ بناکر زہریلی گولیاں کھلا دیں۔

خاتون کی پراسرار حالات میں زہر خورانی سے جاں بحق ہونے کے بعد موبائل فون سے ہوشربا انکشافات کی ویڈیوز سامنے آئیں جس میں خاتون نے جیولرز اور ملزمان پر سود پر پیسے دے کر بلیک میل کرنے کا انکشاف کیا۔

پولیس نے متاثرہ خاتون کے شوہر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی تھی۔

پولیس کے مطابق گوجر خان کے رہائشی شیراز آفتاب نے پولیس کو مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا کہ والد، اہلیہ اور گیارہ سالہ بیٹی ساتھ رہتے ہیں، طلحہ جیولرز کا مالک عدیل طویل عرصے سے خاندانی زیورات بنا رہا تھا اور اُس کے ساتھ ہمارے گھریلو مراسم بھی تھے۔

مدعی کے مطابق چار پانچ سال کے دوران اس نے اہلیہ سے مراسم قائم کیے جس کا مجھے علم نہ تھا، میں گھر پر موجود تھا کہ اہلیہ کی طبیعت اچانک خراب ہوئی اور اس نے قے شروع کردی، پوچھا تو اس نے کہا زندہ نہیں رہنا چاہتی زہر دیا گیا ہے۔

شوہر کے مطابق ریسکیو 1122 ایمبولینس بلوا کر زوجہ کو اسپتال منتقل کیا اس دوران اہلیہ نے بتایاکہ موبائل میں ویڈیوز موجود ہیں دیکھ لینا اور بتایا کہ طلحہ جیولرز کے مالک عدیل نے مجھے بھلا پھسلا کر شادی والے زیورات اور دیگر جو تقریبا 40 تولے سونا بنتا ہے لے لیا اور دکان پر موسیٰ نامی شخص سے ملایا جنہوں نے زیور لے کر تسلی دیکر فروخت کروادیا۔

’بار بار استفسار کرنے پر وہ مجھے موبی لنک فنانس بینک لےگئے اور بینک کے ملازم جواد سے ملوایا اور میرے زیورات میں کچھ زیورات جو تقریبا ڈیڑھ کروڑ روپے کے تھے جمع کروا کر میرے نام پر قرض لیا، بعد ازاں ملزم گھر آگیا اور چار لاکھ روپے طلب کرکے نہ دینے کی صورت میں دھمکیاں دیں کہ پولیس کو بلوالوں گا اور بلیک میل کرنا شروع کردیا‘۔

شوہر کے مطابق ملزمان نے دھمکی دی تھی کہ تمھارے خاوند کو مروا دیں گے کبھی کہتے تمہیں جیل بھجوا دیں گے اور بدنام کردیں گے، ڈر اور خوف کی وجہ سے گھر میں پڑے پرائز بانڈ اور نقدی اٹھا کر دیتی رہی جب انھیں یقین ہوگیا کہ مجھے اپنی مٹھی میں کرلیا ہے تو مختلف اوقات میں میرے ساتھ زنا بالجبر کیا اور مسلسل بلیک میل کرتے رہے ساتھ ہی سود اور بھتے کے نام پر رقوم ہتھیاتے رہے۔

مدعی مقدمہ نے مزید موقف اختیار کیا کہ میرے اور والد کے گھر سے کام پر جانے کے بعد وہ لوگ گھر آجاتے اور کبھی اہلیہ کو باہر بلواتے تھے۔ مدعی کے مطابق ہم لوگ کاروباری لوگ ہیں گھر میں گندم میں رکھنے والی گولیوں کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، عدیل، موسی اور جواد نے اہلیہ کو پہلے بلیک میل کیا پھر سود اور پھر بھتہ لیتے رہے انھوں نے اہلیہ کو یا تو گولیاں لا کر دیں یا خود پلائیں اور متعدد مرتبہ زیادتی کی، اہلیہ عزت اور طلاق کے خوف کی وجہ سے خاموش رہی۔

مذکورہ افراد نے اہلیہ کو لوٹ کر زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کردیا، اہلیہ کے فون میں تمام ویڈیوز موجود ہیں اور باقی باتیں اہلیہ نے مجھے بتائیں، معاشرے کے ناسوروں نے ہنستا بستا گھر اجاڑ دیا۔

پولیس نے قتل اور مبینہ زیادتی کے جرم میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی، مقتولہ کا نزع کی حالت میں ویڈیو بیان اور اس سے پہلے کا شدید کرب میں ریکارڈ کیا گیا ویڈیوبیان بھی سامنے آیا ہے جس میں وہ جیولرز وغیرہ کو تمام معاملات کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔

اے ایس پی گوجر خان دانیال کاظمی کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شادی شدہ پروڈیوسر نے کس کام کیلئے مجبور کیا؟ اداکارہ نے شرمناک راز سے پردہ اٹھادیا
  • آئمہ بیگ اور زین احمد کے درمیان ایک بار پھر علیحدگی کی افواہیں زیرِ گردش
  • ڈاکٹر نبیہا کی شادی اور مہنگے لہنگے کے حوالے سے بیان سامنے آ گیا
  • شادی کے لہنگے کی قیمت پر ڈاکٹر نبیہا کی وضاحت سامنے آگئی
  • آئمہ بیگ سے شادی کے 3 ماہ بعد ہی علیحدگی، زین احمد نے تصاویر ڈیلیٹ کر دیں
  • پشپا اسٹارز رشمیکا مندانا اور وجے دیوراکونڈا کی شادی کی تاریخ سامنے آگئی
  • بیوی کی خاطر سب کچھ چھوڑ دیا،احسن خان نے شادی کے بعد کی قربانیاں پہلی بار بتا دیں
  • امریکی جوڑے نے شادی قائم رکھنے کے طویل ترین دورانیہ کا ریکارڈ اپنے نام کرلیا
  • راولپنڈی: شادی شدہ خاتون سے متعدد بار زیادتی، کروڑوں ہتھیانے اور زہر دیکر قتل کرنےکے کیس میں پیشرفت
  • نیلم منیر شادی کے بعد شوہر کیساتھ پہلی بار منظر عام پر آگئیں، ویڈیو وائرل