data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے پیرول رہائی پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سندھ اقبال میمن کیخلاف نیب انکوائری کالعدم قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ نیب نے اقبال میمن کو ایک زیرحراست قیدی کی پیرول پر رہائی کے معاملے پر انکوائری نوٹس بھیجا تھا، حالانکہ وزیراعلیٰ کو 48 گھنٹوں سے زائد
مدت کی پیرول پر رہائی کی اجازت دینے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی پیرول پر رہائی کے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے اور یہ ایک انتظامی فیصلہ تھا، عدالتی حکم نہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے مطابق نیب پراسیکیوٹر اور سرکاری وکیل عدالت میں یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ پیرول پر رہائی میں کوئی بے ضابطگی ہوئی ہے۔عدالت نے مزید کہاکہ جب تک ملزم پر جرم ثابت نہ ہو، اسے خاندان کے اہم مواقع میں شرکت سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پیرول پر رہائی

پڑھیں:

کراچی، پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی، ملزم نے اعترافی بیان میں سب کچھ بتا دیا

متن کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا کہ بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دیکر اپنے کمرے میں لیکر گیا ہوں، بچے اور بچیوں کو کئی بار کمرے میں لیکر گیا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا، اس کی ویڈیوز بھی بناتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی کے کیس میں ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان کا متن سامنے آگیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروایا گیا تھا۔ متن کے مطابق بیان ریکارڈ کروانے سے قبل عدالت نے ملزم شبیر کو 2 گھنٹے سوچنے کا بھی وقت دیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا یا مارا تو نہیں؟ ملزم نے کہا کہ نہیں، مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ بیان دیں یا نہ دیں آپ کو جیل کسٹڈی کر دیا جائے گا۔ بیان کے متن کے مطابق ملزم شبیر تنولی نے ایک بچے سمیت 5 بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کر لیا۔

ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ بچوں کو پیسوں کا لالچ دیکر کمرے اور ویران جھاڑیوں میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے، کسی دباؤ میں تو بیان نہیں دے رہے؟ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے اور میں اس بیان کا گواہ بن جاؤں گا۔ ملزم نے جواب دیا کہ میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا۔ ملزم نے کہا کہ 8 دن ہوگئے گرفتار ہوئے، میرے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا، میں تب سے پولیس کے پاس ہوں۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ کے ساتھ کوئی جرم میں شریک تو نہیں۔ ملزم کا کہنا تھا کہ نہیں میرے ساتھ کوئی شریک جرم نہیں۔

متن کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا کہ بچے ش سے 2022ء میں ملا اور پھر اس سے دوستی کی، اس کو اپنے کمرے میں لے جا کر کئی بار غلط کام کیا۔ کئی بار ویران جھاڑیوں میں بھی لے کر گیا ہوں، بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دیکر اپنے کمرے میں لیکر گیا ہوں، بچے اور بچیوں کو کئی بار کمرے میں لیکر گیا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا، اس کی ویڈیوز بھی بناتا تھا، میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کمرہ عدالت میں 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اقبالی بیان ریکارڈ کیا گیا۔ ملزم کو اقبالی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پڑھ کر سنایا گیا۔ ملزم نے اپنا جرم قبول کیا ہے۔ عدالت نے ملزم کا زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ پر رکھ لیا۔ ملزم کو کراچی کے علاقے قیوم آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • جونیئر کلرک کی برطرفی کیخلاف اپیل پر سماعت، خاتون وارڈن کو نوٹس
  • ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس توہینِ عدالت انٹرا کورٹ اپیل، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللّٰہ کے نوٹ جاری
  • ملٹری کورٹ سے سزا کیخلاف اپیل ؛لاہور ہائیکورٹ کی وفاقی سیکرٹری قانون کو معاملہ کابینہ میں پیش کرنے کیلئے 10دن کی مہلت 
  • پب جی سے متاثر ہوکر گھر والوں کو قتل کرنیوالے ملزم کو 100 سال قید
  • بی آر ٹی سے متعلق شکایات درج کرانے پر کونسلر کیخلاف انکوائری
  • پب جی گیم سے متاثر ہوکر فیملی کو قتل کرنیوالے ملزم کو 100 سال قید کا حکم
  • چیف سیکرٹری سندھ‘سیکرٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست
  • زیادتی کرنے والے ملزم شبیر شربت والے کا اقبالی بیان سامنے آگیا
  • کراچی، پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی، ملزم نے اعترافی بیان میں سب کچھ بتا دیا
  • 10,000 سے زائد رضاکار سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے سول ڈیفنس میں رجسٹرڈ