( سندھ بلڈنگ )رضویہ عثمانیہ سوسائٹی کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
پلاٹ نمبر 380 اور 57 پر غیرقانونی تعمیرات ڈائریکٹر وسطی ضیاء کی سرپرستی میں جاری
ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کے مجرمانہ طرز عمل، رہائشی آبادیوں کا نقشہ تیزی سے تبدیل
سندھ بلڈنگ ڈی جی اسحاق کھوڑو کی کراچی کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا بیڑہ اٹھالیا سوسائٹیز کے رہائشی پلاٹوں پر بھی کمرشل تعمیرات کی چھوٹ ڈائریکٹر وسطی سید ضیا نے خطیر رقوم کی بٹورلی عثمانیہ سوسائٹی رہائشی پلاٹ نمبر 380 اور 57 پر جاری ناجائز تعمیرات کو انتظامیہ کی سرپرستی جرآت سروے ٹیم کی جانب سے موقف طلب کرنے کی کوشش ناکام۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں قابض ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو نے بلند عمارتیں تعمیر کروا کر کراچی کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کرنے کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے موصوف نے کراچی میں قائم سوسائٹیز پر بھی کمرشل تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں ڈائریکٹر وسطی سید ضیا نے ڈی جی کی سرپرستی میں خطیر رقوم بٹورنے کے بعد رضویہ عثمانیہ سوسائٹی کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے رکھی ہے جرآت سروے کے دوران حاصل کی جانے والی تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ عثمانیہ سوسائٹی کے رہائشی پلاٹ نمبر 380 اور 57 پر جاری کمرشل تعمیرات کو انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے جاری خلاف ضابطہ تعمیرات پر موقف طلب کرنے کے لئے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: عثمانیہ سوسائٹی کمرشل تعمیرات اسحاق کھوڑو کے رہائشی
پڑھیں:
کراچی: نارتھ ٹاؤن سوسائٹی کے قریب تیز دھار آلے کے وار سے شخص جاں بحق، ملزمان فرار
کراچی:شہر قائد کے علاقے نارتھ ٹاؤن سوسائٹی کے قریب نامعلوم افراد کے تیز دھار آلے سے حملے میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔
مقتول کی شناخت 30 سالہ مستقیم ولد خلیل کے نام سے ہوئی ہے، جو اپنے والد کے ہمراہ پنکچر کی دکان پر کام کرتا تھا۔
واقعے کے فوری بعد مقتول کو شدید زخمی حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
اسپتال انتظامیہ نے ضروری قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کر دی۔
مقتول کے بھائی کے مطابق، مستقیم معمول کے مطابق دکان پر کام کر رہا تھا جبکہ ان کے والد بیٹری چارج کروانے قریبی مقام پر گئے تھے۔ اسی دوران نامعلوم ملزمان آئے اور مستقیم پر تیز دھار آلے سے حملہ کر کے فرار ہو گئے۔
واقعے کی اطلاع پر منگھوپیر اور خواجہ اجمیر نگری پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی، تاہم حدود کے تعین پر دونوں تھانوں کے درمیان رات گئے تک حدود کی تکرار جاری رہی، جس کے باعث ابتدائی تفتیش میں پیش رفت تاخیر کا شکار ہوئی۔ پولیس کے مطابق واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔