آپ مجھ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں،قائم مقام چیف جسٹس کا پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ مجھ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔ 190 ملین پاؤنڈز کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے کی، جس میں نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ اور رافع مقصود عدالت میں پیش ہوئے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ نے
عدالت کو بتایا کہ وہ کل ہی اس کیس میں پراسیکیوٹر مقرر ہوئے ہیں۔ انہوں نے عدالت میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی پیش کیا اور کہا کہ یہ ایک اہم کیس ہے اور اسے سمجھنے کیلیے انہیں 4 ہفتے کا وقت دیا جائے تاکہ وہ مکمل تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے مسلسل التوا کی روش اپنائی جا رہی ہے۔ نیب کے وکیل رافع مقصود نے 5 جون کو بھی کہا تھا کہ وہ بحث نہیں کریں گے۔ ہمیں اپنا کیس شروع کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ ہم دلائل پیش کر سکیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید کہا کہ اگر آپ نے کیس بنایا ہے تو آئیں اور کھیلیں، جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد نے جواب دیا کہ بالکل کھیلیں گے۔جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے وکلا اور عدالت میں موجود دیگر افراد کو تنبیہ کی کہ وہ عدالت کے ڈیکورم کا خیال رکھیں اور عدالت پر غیر ضروری دباؤ نہ ڈالیں۔ اور بیرسٹر سلمان صفدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ پر پریشر ڈالنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر علیمہ خان نے عدالتی عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کو کہیں ہم انتظار کر رہے ہیں، بڑی مہربانی ہو گی اگر وہ ہمیں آئندہ کی تاریخ دے دیں۔ جس پر عدالت نے جواب دیا کہ تحریری آرڈر میں آئندہ تاریخ دی جائے گی۔ عدالت نے نیب کی جانب سے کیس کی تیاری کے لیے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس کرتے ہوئے عدالت میں کہا کہ
پڑھیں:
صیہونی کابینہ کے فیصلے پر اسلامی مزاحمتی گروہوں کا ردعمل
فلسطین مزاحمتی کمیٹیرز نے غاصب صیہونی کابینہ کی جانب سے غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کی منظوری دیے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے صیہونی حکمرانوں کی بڑی شکست قرار دیا اور کہا کہ یہ رژیم میدان جنگ میں اپنے مدنظر کوئی ایک ہدف بھی حاصل نہیں کر پائی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کے مشترکہ پلیٹ فارم فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے غاصب صیہونی رژیم کی نیتن یاہو کابینہ کی جانب سے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کی منظوری دیے جانے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے اور اعلان کیا ہے: "غزہ پر مکمل فوجی قبضے پر مبنی صیہونی رژیم کی سیکورٹی کونسل کے فیصے دراصل دشمن کی بحرانی صورتحال، اس کی سیاسی اور آپریشنل کمزوری اور ناتوانی اور صیہونی رژیم کی بڑی شکست کو عیاں کرتے ہیں اور ظاہر ہوتا ہے کہ یہ رژیم اپنا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں کر پائی ہے۔" فلسطین مزاحمتی کمیٹیز کے بیانیے میں مزید کہا گیا ہے: "غزہ پر فوجی قبضے پر مبنی جنگی مجرم بنجمن نیتن یاہو کا فیصلہ نسل کشی، جنگی جرائم کی تکمیل، نابودی اور قتل و غارت کا واضح ایجنڈا ہے۔" فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے خبردار کرتے ہوئے کہا: "ہم غزہ میں داخل ہونے والی ہر فورس اور ہر ملک کو دشمن، غاصب اور صیہونی دشمن کے آلہ کار کے طور پر لیں گے اور اس کی تقدیر بھی شکست اور نابودی کے سوا کچھ نہیں ہو گی۔" فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کے لیے مسلح رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا: "مزاحمت کا اسلحہ فلسطینی سرزمین سے غاصبانہ قبضہ مکمل طور پر ختم ہونے تک باقی رہے گا۔"
فلسطین مزاحمتی کمیٹیز نے اپنے بیانیے کے آخر میں کہا: "ہم امت مسلمہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوامی سطح پر احتجاج کی کال دیں اور تمام شہروں میں عوام غزہ میں شدید بمباری اور بھوک کے باعث شہید ہوتے ہوئے فلسطینیوں کی حمایت کے لیے سڑکوں پر نکلیں۔" دوسری طرف تحریک مجاہدین فلسطین نے بھی غزہ پر قبضے سے متعلق صیہونی کابینہ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "غزہ پر قبضے سے متعلق صیہونی رژیم کی سیکورٹی کابینہ کے فیصلے نسل کشی پر مبنی جنگ کا تسلسل ہے۔" تحریک مجاہدین فلسطین نے مزید کہا: "غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ فیصلوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ صیہونی رژیم مذاکرات ناکام ہونے کا اصل سبب ہے۔" اس بیانیے میں مزید کہا گیا ہے: "غزہ ہر قسم کے غاصبانہ اقدام یا جارح قوت کا مقابلہ کرے گا اور ہر گز بیرونی طاقت کو اپنی تقدیر پر مسلط نہیں ہونے دے گا اور جارح طاقتوں کے لیے غاصبانہ قبضہ بڑھانا آسان نہیں ہو گا۔" تحریک مجاہدین فلسطین نے اسلامی مزاحمت کا اسلحہ باقی رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا: "مزاحمت کا اسلحہ فلسطینی عوام کی ملکیت ہے اور جارح قوتوں سے آزادی تک باقی رہے گا۔" اس بیانیے میں عرب اور اسلامی حکومتوں اور اقوام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حق میں آواز اٹھائیں۔