data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ مجھ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔ 190 ملین پاؤنڈز کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے کی، جس میں نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ اور رافع مقصود عدالت میں پیش ہوئے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ نے
عدالت کو بتایا کہ وہ کل ہی اس کیس میں پراسیکیوٹر مقرر ہوئے ہیں۔ انہوں نے عدالت میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی پیش کیا اور کہا کہ یہ ایک اہم کیس ہے اور اسے سمجھنے کیلیے انہیں 4 ہفتے کا وقت دیا جائے تاکہ وہ مکمل تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے مسلسل التوا کی روش اپنائی جا رہی ہے۔ نیب کے وکیل رافع مقصود نے 5 جون کو بھی کہا تھا کہ وہ بحث نہیں کریں گے۔ ہمیں اپنا کیس شروع کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ ہم دلائل پیش کر سکیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید کہا کہ اگر آپ نے کیس بنایا ہے تو آئیں اور کھیلیں، جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد نے جواب دیا کہ بالکل کھیلیں گے۔جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے وکلا اور عدالت میں موجود دیگر افراد کو تنبیہ کی کہ وہ عدالت کے ڈیکورم کا خیال رکھیں اور عدالت پر غیر ضروری دباؤ نہ ڈالیں۔ اور بیرسٹر سلمان صفدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ پر پریشر ڈالنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر علیمہ خان نے عدالتی عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کو کہیں ہم انتظار کر رہے ہیں، بڑی مہربانی ہو گی اگر وہ ہمیں آئندہ کی تاریخ دے دیں۔ جس پر عدالت نے جواب دیا کہ تحریری آرڈر میں آئندہ تاریخ دی جائے گی۔ عدالت نے نیب کی جانب سے کیس کی تیاری کے لیے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس کرتے ہوئے عدالت میں کہا کہ

پڑھیں:

ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت خطے کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، رومانیہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: رومانیہ کی وزیرِ خارجہ اوانا تویو نے کہا ہے کہ ترکی کی مکمل رکنیت یورپی یونین (EU) کے لیے نہ صرف ایک اہم قدم ہے بلکہ بلیک سی (Black Sea) کے خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپوٹس کےمطابق ترک وزیرِ خارجہ حاکان فیدان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اوانا تویو نے کہا کہ بخارسٹ نیٹو انڈسٹری فورم کی میزبانی کر رہا ہے اور رومانیہ ترکی کے ساتھ فعال سفارتی رابطہ رکھتا ہے، رومانیہ ترکی کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا اور وسیع کرنا چاہتا ہے۔

رومانیہ کی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ترکی، رومانیہ اور بلغاریہ کے درمیان نیٹو کے دائرے میں قائم سہ فریقی تعاون دیگر شعبوں میں بھی توسیع پا سکتا ہے،ہم ترکی کی یورپی یونین میں رکنیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں کیونکہ ترکی کی شمولیت بلیک سی کی سلامتی کے لیے نہایت اہم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگلا سال ترکی اور رومانیہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے 15 سال مکمل ہونے کا موقع ہوگا، جس کے سلسلے میں  ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل  کا اجلاس بخارسٹ میں منعقد ہوگا، جہاں صدر طیب اردوان کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

اوانا تویو نے مزید کہا کہ ترکی یورپی یونین سے باہر رومانیہ کا سب سے اہم تجارتی اور تزویراتی شراکت دار ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور دفاعی صنعت میں تعاون بڑھانے کے مواقع موجود ہیں،ترکی اور رومانیہ کے درمیان بکتر بند گاڑیوں کی مشترکہ پیداوار پر معاہدہ طے پا گیا ہے، جو خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک نمونہ ثابت ہو سکتا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رومانیہ امریکہ، قطر اور مصر کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے، اور ترکی کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کیے گئے اقدامات قابلِ تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہم انسانی امداد کی فراہمی اور زخمی بچوں کے علاج کے لیے تعاون جاری رکھیں گے تاکہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔”

انہوں نے ترکی کا بلیک سی کے استحکام میں کردار پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم بطور نیٹو اتحادی معاشی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں اور بلیک سی کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے خواہاں ہیں۔

خیال رہے کہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امریکی قائم مقام سفیر نیٹلی بیکر کا  حنیف عباسی کے ساتھ گولڑہ ریلوے سٹیشن کا دورہ 
  • سکھر: ایک محنت کش موٹر سائیکل کے پارٹس کو رنگ کرتے ہوئے
  • چیف جسٹس پاکستان کا بیرون ملک دورہ، جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس ہوں گے
  • مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمہ
  • ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت خطے کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، رومانیہ
  • بھاری جرمانے امتیازی سلوک، ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کا عدالت سے رجوع، سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس جاری
  • کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو
  • مجوزہ آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء میں دلچسپ مکالمہ
  • سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار، انسداد دہشت گردی عدالت پیش
  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ