’سپریم کورٹ کو ڈی چوک بنا دیا ‘، ججز اور وکیل حامد خان میں سخت جملوں کا تبادلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:سپریم کورٹ میں 10 رکنی آئینی بینچ کی سماعت کے دوران وکلا اور ججز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ عدالت نے کیس کی سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، تاہم وکیل حامد خان نے بینچ پر اعتراض کر دیا۔
دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے حامد خان سے استفسار کیا کہ آپ نے گزشتہ روز میرے مینٹور قاضی فائز عیسیٰ کا نام لیا، سٹنگ ججز پر الزامات عائد کیے، آپ کو کس نے حق دیا؟ آپ نے کل سپریم کورٹ کو ڈی چوک بنا دیا۔
حامد خان نے مؤقف اپنایا کہ 10 رکنی بینچ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا۔
جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ یہ کس قانون کے تحت کہہ رہے ہیں؟ ہمیں وہ قانون بتائیں۔
جسٹس مندوخیل نے مزید کہا کہ ہم بارہ کے بارہ کیس سنیں گے، تقریبا کیس کنکلوڈ ہو چکا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ عزت سے عزت ملتی ہے، آج آپ کی عزت ہے تو سپریم کورٹ کی وجہ سے ہے۔ آج ہم ہیں، کل ہم نہیں ہوں گے۔
حامد خان نے کہا کہ ’آپ غصے میں ہیں، کیس نہ سنیں‘، جس پر جسٹس امین الدین نے جواب دیا کہ ہم نے بینچ بنا دیا ہے، آپ کو اعتراض ہے تو بتا دیں۔
حامد خان نے مؤقف اپنایا کہ 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر نظرثانی کو 12 رکنی بینچ نہیں سن سکتا، تاہم جسٹس امین الدین نے اعتراض مسترد کر دیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے وکیل دلائل دے چکے تھے، آپ کے پاس بات کرنے کا حق نہیں تھا۔ ہم نے آپ کو عزت دی۔
حامد خان نے الزام لگایا کہ ’آپ میری زبان بندی کر رہے ہیں‘، جس پر عدالت نے واضح کیا کہ سنی اتحاد کونسل نے فیصل صدیقی کو وکیل مقرر کیا ہے، آپ کو نہیں۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ آپ کے پاس 10 منٹ ہیں، بات کرنی ہے تو کریں، ورنہ بیٹھ جائیں۔ ہم رولز، قانون اور آئین کے مطابق چلیں گے۔ کوئی غیر متعلقہ بات نہیں سنیں گے۔
دوران سماعت جسٹس مندوخیل نے مزید کہا کہ ہم آپ کو اچھا وکیل سمجھتے ہیں، لیکن جو آپ کر رہے ہیں وہ اچھے وکیل والی بات نہیں۔

حامد خان نے جواب دیا آپ کو کوئی حق نہیں ایسی بات کہیں۔ جس پر جسٹس مندوخیل نے تنبیہ کی کہ ’ایسا نہیں کہ ہمیں سختی کرنا نہیں آتی‘۔
مزید دلائل دیتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ ’جوڈیشل کمیشن بینچ بناتا ہے‘، جس پر جسٹس مندوخیل نے پوچھا ’جوڈیشل کمیشن کس قانون کے تحت بینچ بناتا ہے؟‘

حامد خان نے جواب دیا کہ ’26ویں ترمیم کے تحت، آرٹیکل 191 اے کے تحت بینچز بنتے ہیں۔

جسٹس مندوخیل نے جواباً کہا کہ آپ 26ویں ترمیم کے مخالف ہیں، تو اس پر کیسے انحصار کر رہے ہیں؟‘

حامد خان نے کہا کہ اسی لیے کہا تھا کہ 26ویں ترمیم پر پہلے فیصلہ کر دیں۔

جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قانون کا حوالہ دیں گے تو آپ کو کل تک سنیں گے۔

جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ ہم نے آپ کا نکتہ نوٹ کر لیا، آگے بڑھیں۔
دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے حامد خان سے استفسار کیا کہ آپ نے گزشتہ روز میرے مینٹور قاضی فائز عیسیٰ کا نام لیا، سٹنگ ججز پر الزامات عائد کیے، آپ کو کس نے حق دیا؟ آپ نے کل سپریم کورٹ کو ڈی چوک بنا دیا۔

بینچ ٹوٹ گیا
قبل ازیں سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں پر آئینی بینچ نے سماعت کا آغاز کیا تاہم ۔جسٹس صلاح الدین پنوار کی بینچ سے علیحدگی کے بعد 11 رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔
سماعت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان نے دلائل کا آغاز کیا، تاہم اسی دوران جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ’حامد خان صاحب، آپ سن رہے ہیں؟ آپ کو آواز آرہی ہے یا نہیں؟‘۔
جس پر حامد خان نے جواب دیا کہ ’جی میں سن رہا ہوں‘۔
جسٹس پنہور نے کہا کہ 2010 سے ہمارا ساتھ رہا ہے، مگر آپ کی طرف سے میرے بینچ میں بیٹھنے پر اعتراض افسوس ناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن ججز پر 26ویں آئینی ترمیم کے بعد بینچ میں شامل ہونے پر اعتراض کیا گیا، ان میں میں بھی شامل ہوں۔
جسٹس پنہور نے عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی فریق کو بینچ پر اعتراض ہو تو یہ مناسب نہیں کہ ہم بیٹھے رہیں۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ میں ان وجوہات کی بنا پر اس بینچ کا مزید حصہ نہیں رہ سکتا۔

بینچ ٹوٹنے کے بعد عدالت نے سماعت میں 10 منٹ کا وقفہ کر دیا۔
پس منظر:
سپریم کورٹ نے حالیہ فیصلے میں ۔سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے سے انکار کیا تھا، جس کے بعد سنی اتحاد کونسل سمیت دیگر متعلقہ فریقین نے نظرثانی کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
کیس کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کہ مخصوص نشستیں پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں پارلیمانی طاقت کے توازن کو متاثر کرتی ہیں۔
آج کی سماعت میں بینچ کے اندر اختلاف رائے اور اعتراضات کے بعد ایک بار پھر آئینی معاملات پر عدلیہ کے اندرونی اتحاد اور غیرجانب داری پر بحث چھڑ گئی ہے، جس کے سیاسی اور قانونی اثرات آنے والے دنوں میں مزید نمایاں ہو سکتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کو مارنا چاہتے تھے لیکن موقع نہیں مل سکا: اسرائیلی وزیر دفاع ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کو مارنا چاہتے تھے لیکن موقع نہیں مل سکا: اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل 12 دن کی جنگ کے بعد 20 ارب ڈالر کے جھٹکے سے دیوالیہ ہونے کے قریب مودی سرکار کی پاکستان دشمن مہم بے نقاب، پہلگام فالس فلیگ اور بے بنیاد گرفتاریاں جاری پی ٹی آئی کا سابق فاٹا میں ٹیکس کے نفاذ کی صورت میں بھرپور مزاحمت کا اعلان سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر شیر افضل مروت کے علیمہ خان پر سنگین الزامات، فساد کی جڑ قرار دے دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: وکیل حامد خان

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا

سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ کے ایک جج نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے زین ملک کے خلاف 6 ریفرنسز زیرِ التوا ہونے کے باوجود بحریہ ٹاؤن کی 6 جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا۔
رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت نے ان ریفرنسز پر فیصلہ کرنا تھا کہ اگر ملزم کو مجرم قرار دیا جاتا ہے تو جائیداد ضبط کی جائے گی یا نہیں۔


جسٹس نعیم اختر افغان (جو 3 رکنی بینچ کے رکن ہیں) نے ریمارکس دیے کہ جب زین ملک اور نیب کے درمیان اگست 2020 میں طے پانے والے پلی بارگین (معاہدے) کو ختم کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں، تو ملزم کے خلاف ریفرنسز دوبارہ ابتدائی مرحلے پر آ گئے۔


سپریم کورٹ کا یہ بینچ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 اگست کے مختصر حکم کے خلاف اپیل کی سماعت کر رہا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے مختصر حکم میں نیب کو 6 منجمد جائیدادوں کی نیلامی کی اجازت دی، جس کے بعد نیب نے ایک جائیداد فروخت کر دی اور 2 جائیدادوں کے لیے مشروط بولیاں حاصل کیں، جن کی مجموعی مالیت 2 ارب 27 کروڑ روپے تھی، تاہم باقی 3 جائیدادوں کی نیلامی مناسب بولیاں نہ ملنے پر روک دی گئی۔
13 اگست سے باقاعدہ سماعت


سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ بحریہ ٹاؤن کی اپیلیں 13 اگست سے کسی بھی دستیاب 3 رکنی بینچ کے سامنے باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر کی جائیں گی۔


اپیل میں بحریہ ٹاؤن نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا 4 اگست کا حکم قانون اور حقائق دونوں کے لحاظ سے غلط ہے کیوں کہ اس میں ریکارڈ اور متعلقہ قانونی دفعات کی غلط تشریح اور عدم تشریح کی گئی ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا 4 اگست کا حکم اور احتساب عدالت کا 23 مئی کا حکم دونوں قانونی دائرۂ اختیار سے باہر ہیں، اور فوجداری ضابطہ کار کی دفعہ 88 کی صریح خلاف ورزی ہیں، جو کسی تیسرے فریق کی جائیداد منجمد کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔


اپیل کنندہ نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ اور احتساب عدالت یہ فرق کرنے میں ناکام رہیں کہ کون سے اثاثے ملزم کے ذاتی ہیں اور کون سے کسی الگ اور آزاد قانونی ادارے کے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ملتوی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ملتوی خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی خارج از امکان نہیں،مناسب وقت پر اکثریت ثابت کرینگے، امیر مقام شمالی وزیرستان میں جمعہ سے پیر کی صبح تک کرفیو نافذ ڈی جی ایف آئی اے کے نام پر شہریوں کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ممکنہ ملاقات کا خوف، مودی ٹرمپ سے ملنے نہیں گئے، بلومبرگ کی رپورٹ وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، ملکی سیاسی، امن و امان کی صورتحال پر مشاورت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی ضمانت کیس کی سماعت 12 اگست کو سپریم کورٹ میں ہوگی
  • سپریم کورٹ: عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات میں 8 اپیلیں سماعت کے لیے مقرر
  • 9 مئی سے متعلق مقدمات: عمران خان کی 8 اپیلیں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ:عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر
  • نو مئی سے متعلق مقدمات: عمران خان کی 8 اپیلیں سماعت کیلئے مقرر
  • 9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر
  • طبیعت ناساز، چیف جسٹس سپریم کورٹ کا اسلام آباد میں میڈیکل چیک اپ
  • سپریم کورٹ: بانی تحریک انصاف کی 9 مئی ضمانت اپیلوں کی سماعت کا شیڈول مقرر
  • سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا
  • سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں پھر اضافہ