کراچی ایئرپورٹ پریکے بعد دیگردو طیارے بڑے حادثے سے بال بال بچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)کراچی ایئرپورٹ پر یکے بعد دیگر دو طیارے بڑے حادثے سے بال بال بچ گئے۔ذرائع کے مطابق کراچی ایئرپورٹ پر یکے بعد دیگر دو ایئرلائنوں کی پروازوں سے پرندے ٹکرانے کیو اقعات پیش آئے ہیں۔ذرائع کے مطابق ترکش ایئر کے طیارے سے کراچی ایئر پورٹ پر لینڈنگ کے دوران پرندہ ٹکرا گیا، ترکش ایئر کی پرواز میں 150 سے زائد مسافر سوار تھے، کپتان نے طیارے سے پرندہ ٹکرانے کی اطلا ع ایئرٹریفک کنٹرول کو دی۔
(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق ترکش ایئر کی پرواز کے بعد فلائی جناح کے طیارے سے بھی دوران لینڈنگ پرندہ ٹکرا گیا، فلائی جناح کی پرواز لاہور سے کراچی ایئرپورٹ پر لینڈ کر رہی تھی، اس پرواز میں بھی 150 سے زائد مسافر سوار تھے۔فلائی جناح کی پرواز کے کپتان نے طیارے سے پرندہ ٹکرانے کی اطلاع اے ٹی سی کو دے دی۔واضح رہے کہ بارش کے باعث کیڑے مکوڑے ہونے سے کراچی ایئرپورٹ اور اطراف میں پرندوں کی بہتات ہوگئی ہے۔ڈائریکٹر جنرل ائیرپورٹ اتھارٹی نے کراچی ایئرپورٹ پر فوری طور فیومیگیشن کرانے اور اضافی برڈشوٹر تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے،پرندے طیاروں کیلئے خطرناک ہوتے ہیں اور کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کراچی ایئرپورٹ پر کراچی ایئر طیارے سے کی پرواز کے بعد
پڑھیں:
گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہوگیا، میئر کراچی وفاق پر برس پڑے
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ یہ گرین لائن ٹاور تک نہیں بنا رہے، گرین لائن جامع کلاتھ مارکیٹ تک بنا رہے ہیں، وفاقی حکومت کو شرم نہیں کہ 9 سال سے این او سی پڑی ہوئی ہے، کیا وفاقی حکومت کے ادارے کے پاس حق ہے کہ وہ مقامی حکومت کو بائی پاس کرے، جب روڈ کا برا حال ہوتا ہے تو کیا آپ وزیراعظم سے سوال پوچھتے ہیں یا میئر سے؟ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہوگیا، 2017ء کی این او سی پر 2025 میں وہ دوبارہ کام شروع کرتے ہیں۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرین لائن کے لیے 2017ء میں این او سی جاری کی تھی، 8 سال بعد بھی کہہ رہے ہیں ہم صحیح اور میئر صاحب غلط ہیں۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ گرین لائن دوبارہ شروع کرنے کے لیے 7 جولائی 2025ء کو ہمیں خط لکھا گیا، 9 جولائی کو جواب دیا اور کہا کہ نیا کام شروع کرنے سے پہلے پرانے کام کو ختم کریں، ہم نے پوچھا کہ کام کے شروع اور ختم کرنے کی مدت بتائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لکھے گئے خط کا آج تک جواب نہیں ملا، کیا وفاقی حکومت کے ادارے کے پاس حق ہے کہ وہ مقامی حکومت کو بائی پاس کرے، جب روڈ کا برا حال ہوتا ہے تو کیا آپ وزیراعظم سے سوال پوچھتے ہیں یا میئر سے؟ ایم اے جناح روڈ کی اسٹریٹ لائٹ اور سیوریج سب خراب ہوگیا ہے۔
میئر کراچی کا کہنا ہے کہ یہ گرین لائن ٹاور تک نہیں بنا رہے، گرین لائن جامع کلاتھ مارکیٹ تک بنا رہے ہیں، وفاقی حکومت کو شرم نہیں کہ 9 سال سے این او سی پڑی ہوئی ہے، کہتے ہیں کوئی ایس او پی نہیں کہ میئر کو پیسے دیے جائیں، مصطفیٰ کمال کے دور میں وفاقی حکومت لوکل گورنمنٹ کو پیسے دیتی تھی۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ریڈ لائن کا مسئلہ لاگت میں اضافے کا ہے، ریڈ لائن کا جس ریٹ پر ٹھیکہ ہوا تھا آج اس میں اضافہ ہو چکا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریڈ لائن کے ٹیکنیکل ایشو کو حل کریں، ریڈ لائن پروجیکٹ کی لاگت میں اضافے کا فیصلہ نہیں کریں گے تو لاگت مزید بڑھے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کریم آباد انڈر پاس ڈیڑھ دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا، کے ایم سی نے اپنی 106 سڑکوں پر کام شروع کر دیا ہے، دو ماہ میں مکمل کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹاؤن نے بغیر سوچے سمجھے ایس ایس جی کو سڑکیں کھودنے کی اجازت دے دی، ٹاؤن نے ایس ایس جی سے نہیں پوچھا کہ کام کب تک مکمل کریں گے، جو ٹھکیدار صحیح کام نہیں کرے گا اسے بلیک لسٹ کردیں گے۔