کراچی ایئر پورٹ پر غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز سے پرندہ ٹکرا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
کراچی:
کراچی سے استبول کے لیے اڑان بھرنے والی غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز سے پرندہ ٹکرا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ٹیکسی وے کے بعد اڑان کی تیاری کے دوران پرندہ ہٹ ہوا، پرندہ ٹکرانے کے سبب پرواز کی روانگی روک دی گئی۔
پرواز ٹی کے 709 کو پرندہ ٹکرانے کا واقعہ آج صبح پیش آیا، ایئر پورٹ ٹارمک پر انجینیئرز طیارے کا معائنہ کر رہے ہیں۔ طیارے کے انجن کے پاس پرندے کے پَر ملے ہیں۔
بارش کے بعد ایئرپورٹ پر کیڑے مکوڑوں کی بہتات ہو جاتی ہے اور کیڑوں کو کھانے کے لیے منڈلانے والے پرندے جہازوں سے ٹکرا جاتے ہیں۔
ایئر پورٹ ذرائع کے مطابق پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی نے بارش سے قبل فنل ایریا میں اضافی برڈ شوٹر تعینات کر دیے تھے۔
پرواز کی روانگی آج رات 9 بجے ری شیڈول کر دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی ایئرچیف کو پاکستانی طیارے گرانے کادعویٰ مہنگاپڑگیا
بھارت کے معروف دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے بھارتی ایئر چیف کے حالیہ بیان کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی طیارے گرانے کے دعوے کے کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
ایک انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے ساہنی کا کہنا تھا کہ بھارتی ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ کے بیان میں جس قسم کے دعوے کیے گئے، وہ بھارتی فضائیہ کی باضابطہ پریس ریلیز میں شامل ہی نہیں تھے۔ ان کے مطابق اگر بھارت نے واقعی پاکستانی ایف-16 طیارے فضا میں یا ایئر بیس پر تباہ کیے ہوتے، تو یہ ممکن نہیں کہ دنیا کو تین ماہ تک اس کی خبر ہی نہ ہو پاتی۔
ثبوت کہاں ہیں؟
ساہنی نے سوال اٹھایا کہ اگر پاکستانی طیارے واقعی تباہ کیے گئے، تو یہ طیارے کون سے تھے؟ اور ان کی تباہی کے کوئی ماہرانہ یا سیٹلائٹ شواہداب تک کیوں پیش نہیں کیے گئے؟ ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے واقعے کو عالمی سطح پر چھپانا ممکن نہیں، خاص طور پر ایسے دور میں جب سیٹلائٹ اور اوپن سورس انٹیلی جنس (OSINT) ہر چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
بھارتی ایئرچیف کا دعویٰ اور تنازعہ
واضح رہے کہ بھارتی ایئر چیف نے 9 اگست کو ایک تقریب میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے خلاف حالیہ جنگ میں بھارت نے 6 پاکستانی طیارے تباہ کیے، جن میں 5 لڑاکا طیارے بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی ایئر بیسز پر کارروائی کرتے ہوئے وہاں کھڑے طیاروں کو نشانہ بنایا۔
تاہم یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا جب جنگ کے اختتام کو تین ماہ گزر چکے ہیں اور اس دوران نہ تو بھارت کی جانب سے کوئی قابلِ اعتماد ثبوت سامنے آیا ہے اور نہ ہی عالمی سطح پر اس کی تصدیق ہوئی ہے۔