پاکستان کے میزائل پروگرام نے امریکی قیادت کو بھی پریشانی سے دوچار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی جریدے فارن افیئرز نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان اِس وقت غیر معمولی رینج والے میزائل تیار کرنے میں مصروف ہے۔ چین کی بھرپور تکنیکی مدد کے ذریعے تیار کیے جانے والے جدید ترین انٹرکانٹینینٹل بیلسٹک میزائل پاکستان سے امریکا تک کا فاصلہ بھی طے کرسکتے ہیں اوروہ بھی دس ہزار کلو گرام تک کے ایٹمی ہتھیار لے کر۔
اسٹریٹجک امور کی ویب سائٹ ڈیفینس سیکیورٹی ایشیا نے بتایا ہے کہ امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں حکام کے حوالے سے نشاندہی کی ہے کہ پاکستان ایسے میزائل تیار کر رہا ہے جن کی دسترس امریکا تک ہوسکتی ہے۔ یہ میزائل جدید ترین ٹیکنالوجیز کے حامل ہوں گے اور اِن کی شمولیت سے پاکستانی فضائیہ کی استعداد میں قابلِ رشک حد تک اضافہ ہوسکے گا۔
امریکی جریدہ لکھتا ہے کہ اس میزائل کی تیاری سے پہلی بار ایسا ہوگا کہ امریکی سرزمین بھی پاکستانی میزائلوں کی زد میں آسکے گی اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کی نیوکلیئر ڈاکٹرائن بھی تبدیل ہوگی جو اب تک بھارت کو منہ جواب دینے تک محدود ہے۔ نیوکلیئر ڈاکٹرائن کی تبدیلی سے بہت خطرناک صورتِ حال پیدا ہوسکتی ہے۔
جریدے کے مطابق اگر پاکستان نے امریکی سرزمین تک رسائی رکھنے والے ایٹمی میزائل تیار کرلیے تو امریکی قیادت کے پاس پاکستان کو حقیقی ایٹمی حریف کے طور پر برتنے کے سوا چارہ نہ ہوگا۔ ایسے میں دو طرفہ تعلقات بھی کشیدہ ہوسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
روسی تیل خریدنے کے معاملے میں امریکا نے ہنگری کو مستثنیٰ کردیا
امریکا نے ہنگری کو روسی تیل و گیس کی خریداری پر امریکی پابندیوں کے تناظر میں استثنیٰ دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ ہنگری کو روسی تیل اور گیس خریدنے کی پابندیوں سے ایک سالہ استثنیٰ دینے کا اعلان کیا۔
ہنگری نے بھی بیان دیا ہے کہ اس استثنیٰ میں شامل ہے کہ روسی تیل اور گیس جو “تورکسٹریم” اور “دروژبہ” پائپ لائنز کے ذریعہ پہنچتی ہے، ان پر پابندیاں لاگو نہیں ہوں گی۔
امریکی اعلامیے کے مطابق اس استثنیٰ کے بدلے ہنگری نے امریکی ایل این جی خریدنے اور امریکی نیوکلیئر فیول کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
یہ اقدام یورپی یونین کی جانب سے روسی تیل و گیس پر پابندیاں سخت کرنے کے تناظر میں آیا ہے کیونکہ ہنگری کے لیے روسی توانائی کا متبادل تلاش کرنا مشکل ہے۔
واضح رہے کہ ہنگری کے پاس سمندر تک رسائی نہیں ہے اور وہ زیادہ تر روسی توانائی کی فراہمی پر منحصر ہے۔ ہنگری حکومت نے بھی یہی بات امریکی صدر کے سامنے بیان کی تھی تاکہ استثنیٰ حاصل کیا جائے۔
اس استثنیٰ کا اطلاق ایک مخصوص مدت کے لیے ہے جو کہ ایک سال بتایا جارہا ہے۔