مخصوص نشستوں کے کیس میں قانون کی درست تشریح ہوئی: شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹو
وزیراعظم شہباز شریف نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اپنے بیان میں وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ فیصلے سے آئین و قانون کی بالا دستی قائم اور قانون کی درست تشریح ہوئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ اپوزيشن حکومت کے ساتھ مل کر ملکی ترقی و خوش حالی کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کرلیے، کچھ دیر میں فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ سنا دیا، 7 ججز کی اکثریت کے ساتھ نظرِ ثانی درخواستیں منظور کر لی گٸیں۔
مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام سول نظرِ ثانی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں، 12جولائی 2024ء کا اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا گیا۔
2 ججوں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے پہلے دن ہی ان درخواستوں کو مسترد کیا تھا، جسٹس صلاح الدین پنھور نے آج بینچ سے علیحدگی اختیار کی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں حکومت کو دو تہائی اکثریت مل جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں شہباز شریف سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ، رولز 2025 نافذ، فیس چارٹ بھی جاری
ویب ڈیسک: سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ ہو گئے، سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کر دیے گئے، جبکہ سپریم کورٹ رولز 2025 کا اطلاق 6 اگست سے ہوگا۔
رولز 2025 کے تحت کسی شق پر عملدرآمد میں مشکل پر چیف جسٹس کمیٹی سفارشات کے مطابق حکم جاری کر سکیں گے، فوجداری اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی، براہِ راست دیوانی اپیل کی مدت بھی 30 سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن میں دائر کی جائے گی، سپریم کورٹ فیصلوں کے خلاف نظرثانی درخواست کی مدت 30 دن مقرر کر دی گئی، درخواست گزار نظرثانی درخواست دائر کرنے کے ساتھ فوری طور پر دوسرے فریق کو نوٹس دے گا۔
نظرثانی درخواست کے ساتھ فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی لازمی ہوگی، نئے شواہد پر مبنی درخواست میں مصدقہ دستاویزات اور حلف نامہ لازمی قرار دے دیا گیا، درخواست پر دستخط کرنے والا وکیل یا فریق نظرثانی کی بنیاد مختصر طور پر بیان کرے گا۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
غیر سنجیدہ یا پریشان کن نظرثانی درخواست پر وکیل یا فریق پچیس ہزار روپے تک لاگت کا ذمہ دار ہوگا، نظرثانی کی درخواست ممکنہ طور پر وہی بنچ سنے گا جس نے فیصلہ دیا تھا، جج کے ریٹائر یا مستعفی ہونے پر بنچ کے دیگر جج درخواست سُنیں گے، جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔
سپریم کورٹ رولز 2025 کے تحت نیا کورٹ فیس چارٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے جو 6 اگست 2025 سے نافذ العمل ہے۔
رونالڈو نے 8 سال تک ڈیٹنگ کے بعد جورجینا سے منگنی کر لی
سی پی ایل اے/سول اپیل کی فیس 2500 روپے، آئینی درخواست کی فیس 2500 روپے، سول ریویو کی فیس 1250 روپے ہوگی، سیکیورٹی چالان کی فیس 50 ہزار روپے ہوگی، انٹرا کورٹ اپیل فیس 5000 روپے مقرر مقرر کی گئی ہے۔
پاور آف اٹارنی فیس 500 روپے ، کیویٹ (Caveat) فیس 500 روپے، کنسائز اسٹیٹمنٹ فیس 500 روپے ہوگی، انٹر اپیئرنس کی فیس 100 روپے ہوگی، حلف نامہ فیس 500 روپے ہے، درخواست فیس 100 روپے مقرر کی گئی ہے۔
بانی تحریک انصاف کی ضمانت کی 8 اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے رولز کی تیاری کے لیے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی، کمیٹی کے ارکان میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔ کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز سے تجاویز طلب کیں۔