سپریم کورٹ فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا میں اپوزیشن تگڑی ہو جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
خیبرپختونخوا اسمبلی، فائل فوٹو
سپریم کورٹ فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا میں اپوزیشن تگڑی ہو جائے گی، صوبے میں خواتین کی 21 اور اقلیتوں کی 4 مخصوص نشستیں ہیں۔
مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ایف کو خواتین کی مزید سات، سات نشستیں ملیں گی۔
پیپلز پارٹی کو خواتین کی 4 نشستیں ملیں گی، اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹریز کو 2 ارکان پر ایک، ایک نشست ملے گی۔
خواتین کی آخری نشست کسے ملے گی، یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
اقلیتوں کی 4 نشستوں میں سے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ایف دونوں کو دو، دو نشستیں ملیں گی۔
اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 58 ہے اور اپوزیشن ارکان کی تعداد 27 ہے، مزید 25 ارکان ملنے سے اپوزیشن ارکان کی تعداد 52 ہو جائے گی۔
35 ارکان نے اب تک اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھی ہے، وہ اپنا وزن اپوزیشن کے پلڑے میں ڈال کر وزیراعلیٰ گنڈاپور کی حکومت کو زیر و زبر کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواتین کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، تحریک انصاف کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں خارج کیے جانے اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہےکہ پارٹی نے فیصلے کو “مایوس کن”، “ناانصافی” اور “آئین کی غلط تشریح” قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف عوامی اور سیاسی سطح پر احتجاج کرے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہاکہ قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ سپریم کورٹ پر موجود ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں سخت مایوسی ہوئی ہے، یہ ہمارے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے دینے کا رجحان اب بھی عدالتی نظام میں موجود ہے، ایسا لگتا ہے جیسے قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ اب بھی سپریم کورٹ میں موجود ہے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کا آئینی حق تھیں، لیکن عدالت نے آئین کی غلط تشریح کی۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہاکہ یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف تین نشستیں جیتنے والی جماعت کو گیارہ مخصوص نشستیں دی گئیں، جو انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے،ایک دن یہ ترمیم ختم ہوگی اور مستقبل میں بننے والی سپریم کورٹ ضرور اعتراف کرے گی کہ آج کا فیصلہ انصاف کے اصولوں پر مبنی نہیں تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ نظرثانی درخواست مسترد ہونے کے بعد اب کوئی قانونی راستہ باقی نہیں بچا، اس لیے پارٹی سیاسی اور عوامی سطح پر احتجاج کرے گی، یہ فیصلہ آئینی تاریخ کا سیاہ دن ہے،یہ وہی سپریم کورٹ ہے جس نے ماضی میں پی ٹی آئی کا مخصوص نشستوں پر آئینی استحقاق تسلیم کیا تھا۔ اب اسی استحقاق کو مسترد کر کے مسترد شدہ جماعتوں کو مالِ غنیمت کی طرح یہ نشستیں بانٹی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہر قانونی دروازہ کھٹکھٹایا، ہر دلیل دی، ہر آئینی نکتہ اٹھایا، مگر آج ایک بار پھر ہمارے آئینی حق پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، یہ فیصلہ صرف پی ٹی آئی کے خلاف نہیں بلکہ عوامی نمائندگی، ووٹ کے احترام اور انصاف کے نظام کے خلاف ہے،آج انصاف کی روح کو کچلا گیا، عوام کے ووٹ، ان کے اعتماد اور نمائندگی کو روند ڈالا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز مخصوص نشستوں سے متعلق دائر نظرثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا وہ فیصلہ برقرار رکھا جس میں تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں نہیں مل سکیں گی۔