بجلی، توانائی شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت، گردشی قرضہ 4.9 ٹریلین سے تجاوز کر چکا: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ریاستی ملکیتی اداروں(ایس او ایز) کی گورننس، آپریشنل کارکردگی اور مالی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ کاروباری منصوبوں کو قومی ترجیحات سے ہم آہنگ کرنے اور عملی چیلنجز کو بروقت اور مربوط انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بات ریاستی ملکیتی اداروں بارے کابینہ کی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر بحری امور محمد جنید انور چوہدری، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزارت خزانہ کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے کمیٹی کو ریاستی ملکیتی اداروں کی کارکردگی پر مشتمل ششماہی رپورٹ (جولائی 2024 تا دسمبر 2024) پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ رپورٹ میں اداروں کی مجموعی صورتحال اور درپیش بڑے چیلنجز کی نشاندہی کی گئی، جن میں 5.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ٹریلین روپے وفاقی وزیر کی جانب سے بورڈ کی چکا ہے
پڑھیں:
2024 میں ماحول دوست ذرائع سے کتنی بجلی پیدا کی گئی؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انرجی انسٹیٹیوٹ کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، سال 2024 میں بجلی کے نظام میں ہونے والی مجموعی ترقی کا 74 فیصد حصہ ماحول دوست (قابل تجدید) ذرائع سے حاصل کیا گیا۔
یہ نتائج انرجی انسٹیٹیوٹ کی اُس رپورٹ میں شامل ہیں جو اپریل میں شائع ہونے والے انرجی تھنک ٹینک Ember کے “گلوبل الیکٹرسٹی ریویو” سے ہم آہنگ ہیں۔
Ember کے مطابق، اگر درجہ حرارت سے جڑی اضافی بجلی کی طلب کو نکال دیا جائے، تو قابل تجدید توانائی کے ذرائع تقریباً پوری اضافی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
Ember کے 2025 کے ابتدائی مہینوں سے متعلق ڈیٹا کے مطابق، اب تک اس سال بجلی کی عالمی طلب میں ہونے والا سارا اضافہ ماحول دوست ذرائع سے پورا کیا جا رہا ہے۔
انرجی انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار پر کیے گئے تجزیے کے مطابق، 2024 میں بنیادی توانائی کی طلب میں ہونے والے اضافے کا تقریباً دو تہائی حصہ (11.9 ایگزا جول میں سے 7.2 ایگزا جول) ماحول دوست ذرائع سے آیا، جبکہ بجلی کی مجموعی فراہمی میں 4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (IEA) کے مطابق، 2024 میں توانائی کی طلب میں 2023 کے مقابلے میں 2 فیصد اضافہ ہوا، جو پچھلی دہائی کے سالانہ اوسط 1.3 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس اضافے کی بڑی وجہ چین میں توانائی کی بچت (efficiency gains) میں کمی ہے، جو اس سال 1.2 فیصد تک محدود رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر توانائی کی کارکردگی (efficiency) دوبارہ اپنی طویل مدتی اوسط یعنی تقریباً 2 فیصد پر آ جائے، تو 2025 میں فوسل فیولز کی عالمی طلب میں کمی آ سکتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چین میں تیل کی مانگ 2023 میں بلند ترین سطح یعنی 16.6 ملین بیرل یومیہ تک پہنچی، جو 2024 میں 1.2 فیصد کمی کے بعد 16.4 ملین بیرل یومیہ رہ گئی۔