اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ریاستی ملکیتی اداروں(ایس او ایز) کی گورننس، آپریشنل کارکردگی اور مالی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ کاروباری منصوبوں کو قومی ترجیحات سے ہم آہنگ کرنے اور عملی چیلنجز کو بروقت اور مربوط انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بات ریاستی ملکیتی اداروں بارے کابینہ کی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر بحری امور محمد جنید انور چوہدری، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزارت خزانہ کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے کمیٹی کو ریاستی ملکیتی اداروں کی کارکردگی پر مشتمل ششماہی رپورٹ (جولائی 2024 تا دسمبر 2024) پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ رپورٹ میں اداروں کی مجموعی صورتحال اور درپیش بڑے چیلنجز کی نشاندہی کی گئی، جن میں 5.

8 کھرب روپے کے مجموعی نقصانات شامل ہیں، جن میں سے چھ ماہ کے دوران 342 ارب روپے کا نقصان بھی شامل ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تیل، گیس اور بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 4.9 ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے جو کیش فلو اور اثاثہ جات کی قدر کو شدید متاثر کر رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے ریاستی اداروں کو گرانٹس، سبسڈیز، قرضوں اور دیگر مالی معاونت کی مد میں چھ ماہ میں 600 ارب روپے سے زائد دیئے گئے جو کل ریونیو کا تقریبا 10 فیصد ہے۔ اجلاس کوبتایاگیاکہ ڈسکوز اور دیگر اداروں میں غیر فنڈ شدہ پنشن واجبات کا حجم 1.7 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے جو مالی گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے گئے جبکہ ریلوے کی پنشن واجبات بھی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ضمانتوں کا حجم 2.2 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے۔ وزیرخزانہ نے نشاندہی کی کہ ڈسکوز کی ناقص کارکردگی، این ٹی ڈی سی کی سست رفتار اپ گریڈیشن، غیر فنڈ شدہ پنشن ذمہ داریاں، اور کمزور گورننس مالی گنجائش کو محدود کر رہے ہیں جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوتاہے ۔ انہوں نے بجلی اور توانائی کے شعبوں میں بروقت اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا جہاں گردشی قرضہ 4.9 ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ وزیرخزانہ نے حکومت کی جانب سے شفافیت، مالی نظم و ضبط اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس میں پاور ڈویژن کی جانب سے کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی بورڈ کے چیئرمین کی تقرری، انڈیپنڈنٹ سسٹم مارکیٹ آپریٹر کے بورڈ کی تشکیل،گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی بورڈ کیلئے آزاد ڈائریکٹر/چیئرمین کی تقرری اور جنکو ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ کیلئے ڈائریکٹر کی تقرری سے متعلق سمریاں پیش کی گئیں اور اس کی منظوری بھی دیدی گئی۔ ملتان الیکٹرک پاور کمپنی، پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی اور انرجی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے بورڈز کیلئے آزاد ڈائریکٹرز کی نامزدگی اور بورڈ کی تشکیل کی سمریوں پر بھی غور کیا گیا اوراس کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وزارت ریلوے کی جانب سے تین ریلوے کمپنیوں تیل کوپ،پراکس اورپی آر ایف ٹی سی کو ختم کرنے کی سمری بھی زیر غور آئی اور اس کی بھی منظوری دی گئی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ٹریلین روپے وفاقی وزیر کی جانب سے بورڈ کی چکا ہے

پڑھیں:

سرکاری ادارے کے سی ای او کا 32 ماہ میں 35 کروڑ 50 لاکھ کے فوائد لینے کا انکشاف

عوامی اخراجات پر مالی عیاشی کی ایک نمایاں مثال میں ایک سرکاری ملکیتی کاروباری ادارےکے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) نے بورڈ کی منظوری سے 32 ماہ کے دوران 35 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد کے فوائد حاصل کیے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اقتصادی وزارت سے منسلک ایک سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے ( ایس او ای) کے سی ای او سے متعلق یہ “غیر معمولی معاملہ” دریافت کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سی ای او کو 2022 میں وفاقی حکومت نے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل III میں 5 لاکھ روپے ماہانہ مقررہ تنخواہ پر تعینات کیا۔ ان کی تقرری کے ایک دن بعداسی بورڈ نے انہیں بھاری الاؤنسز، فوائد، مراعات اور مقررہ بونسز (5 کروڑ 63 لاکھ روپے) کے ساتھ پرفارمنس بونسز (2 کروڑ 75 لاکھ روپے) بھی دے دیے جس نے انہیں اس تنخواہ پر تعینات کرنے کی سفارش کی تھی اوراس کے نتیجے میں صرف 32 ماہ میں اس کے حاصل کردہ مالی فوائد 35 کروڑ 50 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئے۔ایک سال بعد، ایس او سی ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق اسی بورڈ نے سی ای او کی تنخواہ میں مزید 19 لاکھ روپے ماہانہ کا اضافہ کر دیا، جس کا کل مالی اثر تقریباً 5 کروڑ 20 لاکھ روپے تھا، جس میں سے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے جنوری 2023 سے اکتوبر 2023 تک کے گزرے ہوئے عرصے (ریٹروسپیکٹیو) کے طور پر لیے گئے۔اپریل 2025 میں اپنے عہدے کے آخری دن، سی ای او نے بغیر بورڈ کی منظوری کے خود کو 5 کروڑ 23 لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی، اس میں 2 کروڑ 88 لاکھ روپے کی سیورنس پے بھی شامل تھی، حالانکہ انہوں نے خود استعفیٰ دے کر ایک اور سرکاری کمپنی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسی دن انہوں نے 24 لاکھ روپے کی لیو فیئر اسسٹنس، ایک کروڑ 77 لاکھ روپے کی گریجویٹی، اور ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کار مونیٹائزیشن الاؤنس کی مد میں بھی وصول کیے، حالانکہ وہ ایک سے زیادہ کمپنی کی مہیا کردہ گاڑیاں استعمال کرتے رہے۔ اس کے علاوہ، لیو انکیشمنٹ اور لیو فیئر اسسٹنس کی مد میں 98 لاکھ روپے، ڈائریکٹرز فیس کی مد میں 93 لاکھ 50 ہزار روپے، اور فیول، بچوں کی تعلیم، ٹریننگ، کلب ممبرشپ، انٹرٹینمنٹ، یوٹیلٹیز، میڈیکل اور دیگر فوائد کی مد میں 3 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد بھی حاصل کیے گئے۔اپنے ڈھائی سالہ دور میں، سی ای او نے 23 غیر ملکی دورے کیے جن میں یو اے ای، برطانیہ، جرمنی، سنگاپور، آسٹریلیا، آذربائیجان، ملائیشیا، ہنگری، قازقستان، قطر اور سعودی عرب شامل تھے۔ ان دوروں پر کمپنی کا 5 کروڑ 86 لاکھ روپے کا خرچ آیا، حالانکہ اس سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے( ایس او ای) کے کاروباری دائرہ کار ان میں سے زیادہ تر دوروں کو جواز نہیں دیتا تھا۔ذرائع کے مطابق یہ واقعہ ہلا کر رکھ دینے والا ہے اور اس سے یہ خوف تقویت پکڑ رہا ہے کہ دیگر سرکاری ملکیتی تجارتی اداروں ( ایس اوایز ) میں کیاکچھ ہو رہا ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایس او ای ایکٹ 2023 نے گورننس فریم ورک کو بہتر بنانے کے بجائے نجی شعبے سے آنے والے “آزاد ڈائریکٹرز” کے تعاون اور ملی بھگت سے مینجمنٹ کے لیے اختیارات کے غلط استعمال کو زیادہ آسان کرڈالا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خواتین، نوجوانوں اور بزنس کمیونٹی کیلئے براہِ راست روابط قائم کیے جائیں، وزیر خزانہ
  • چیف جسٹس سے وزیرخزانہ کی ملاقات، عدالتی اصلاحات، ٹیکس امور بارے تبادلہ خیال
  •   شہباز حکومت کے ابتدائی 16 ماہ میں پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 1,065 ارب روپے کم ہو گیا
  • وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت جائزہ اجلاس، گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ کے سولرپاور منصوبے کو ایک سال میں مکمل کرنے کی ہدایت
  • چیف جسٹس سے وفاقی وزیر خزانہ کی ملاقات، عدالتی اصلاحات اور ٹیکس مقدمات پر تبادلہ خیال
  • 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی، وزیر توانائی
  • ایف بی آر کا 42 صنعتوں میں آڈٹ کیلئے 102 سیکٹر ماہرین کی بھرتی کا فیصلہ
  • نیشنل گرڈ کمپنی نے یوز آف سسٹم چارجز میں اضافہ مانگ لیا
  • یوم آزادی کے موقع پر سندھ حکومت کی جانب سے اقلیتی برادری کیلئے بڑی خوشخبری
  • سرکاری ادارے کے سی ای او کا 32 ماہ میں 35 کروڑ 50 لاکھ کے فوائد لینے کا انکشاف