بجلی، توانائی شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت، گردشی قرضہ 4.9 ٹریلین سے تجاوز کر چکا: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ریاستی ملکیتی اداروں(ایس او ایز) کی گورننس، آپریشنل کارکردگی اور مالی استحکام کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ کاروباری منصوبوں کو قومی ترجیحات سے ہم آہنگ کرنے اور عملی چیلنجز کو بروقت اور مربوط انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بات ریاستی ملکیتی اداروں بارے کابینہ کی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر بحری امور محمد جنید انور چوہدری، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزارت خزانہ کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے کمیٹی کو ریاستی ملکیتی اداروں کی کارکردگی پر مشتمل ششماہی رپورٹ (جولائی 2024 تا دسمبر 2024) پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ رپورٹ میں اداروں کی مجموعی صورتحال اور درپیش بڑے چیلنجز کی نشاندہی کی گئی، جن میں 5.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ٹریلین روپے وفاقی وزیر کی جانب سے بورڈ کی چکا ہے
پڑھیں:
سرکاری ادارے کے سی ای او کا 32 ماہ میں 35 کروڑ 50 لاکھ کے فوائد لینے کا انکشاف
عوامی اخراجات پر مالی عیاشی کی ایک نمایاں مثال میں ایک سرکاری ملکیتی کاروباری ادارےکے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) نے بورڈ کی منظوری سے 32 ماہ کے دوران 35 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد کے فوائد حاصل کیے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اقتصادی وزارت سے منسلک ایک سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے ( ایس او ای) کے سی ای او سے متعلق یہ “غیر معمولی معاملہ” دریافت کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سی ای او کو 2022 میں وفاقی حکومت نے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل III میں 5 لاکھ روپے ماہانہ مقررہ تنخواہ پر تعینات کیا۔ ان کی تقرری کے ایک دن بعداسی بورڈ نے انہیں بھاری الاؤنسز، فوائد، مراعات اور مقررہ بونسز (5 کروڑ 63 لاکھ روپے) کے ساتھ پرفارمنس بونسز (2 کروڑ 75 لاکھ روپے) بھی دے دیے جس نے انہیں اس تنخواہ پر تعینات کرنے کی سفارش کی تھی اوراس کے نتیجے میں صرف 32 ماہ میں اس کے حاصل کردہ مالی فوائد 35 کروڑ 50 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئے۔ایک سال بعد، ایس او سی ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق اسی بورڈ نے سی ای او کی تنخواہ میں مزید 19 لاکھ روپے ماہانہ کا اضافہ کر دیا، جس کا کل مالی اثر تقریباً 5 کروڑ 20 لاکھ روپے تھا، جس میں سے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے جنوری 2023 سے اکتوبر 2023 تک کے گزرے ہوئے عرصے (ریٹروسپیکٹیو) کے طور پر لیے گئے۔اپریل 2025 میں اپنے عہدے کے آخری دن، سی ای او نے بغیر بورڈ کی منظوری کے خود کو 5 کروڑ 23 لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی، اس میں 2 کروڑ 88 لاکھ روپے کی سیورنس پے بھی شامل تھی، حالانکہ انہوں نے خود استعفیٰ دے کر ایک اور سرکاری کمپنی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسی دن انہوں نے 24 لاکھ روپے کی لیو فیئر اسسٹنس، ایک کروڑ 77 لاکھ روپے کی گریجویٹی، اور ایک کروڑ 10 لاکھ روپے کار مونیٹائزیشن الاؤنس کی مد میں بھی وصول کیے، حالانکہ وہ ایک سے زیادہ کمپنی کی مہیا کردہ گاڑیاں استعمال کرتے رہے۔ اس کے علاوہ، لیو انکیشمنٹ اور لیو فیئر اسسٹنس کی مد میں 98 لاکھ روپے، ڈائریکٹرز فیس کی مد میں 93 لاکھ 50 ہزار روپے، اور فیول، بچوں کی تعلیم، ٹریننگ، کلب ممبرشپ، انٹرٹینمنٹ، یوٹیلٹیز، میڈیکل اور دیگر فوائد کی مد میں 3 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد بھی حاصل کیے گئے۔اپنے ڈھائی سالہ دور میں، سی ای او نے 23 غیر ملکی دورے کیے جن میں یو اے ای، برطانیہ، جرمنی، سنگاپور، آسٹریلیا، آذربائیجان، ملائیشیا، ہنگری، قازقستان، قطر اور سعودی عرب شامل تھے۔ ان دوروں پر کمپنی کا 5 کروڑ 86 لاکھ روپے کا خرچ آیا، حالانکہ اس سرکاری ملکیت کے تجارتی ادارے( ایس او ای) کے کاروباری دائرہ کار ان میں سے زیادہ تر دوروں کو جواز نہیں دیتا تھا۔ذرائع کے مطابق یہ واقعہ ہلا کر رکھ دینے والا ہے اور اس سے یہ خوف تقویت پکڑ رہا ہے کہ دیگر سرکاری ملکیتی تجارتی اداروں ( ایس اوایز ) میں کیاکچھ ہو رہا ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایس او ای ایکٹ 2023 نے گورننس فریم ورک کو بہتر بنانے کے بجائے نجی شعبے سے آنے والے “آزاد ڈائریکٹرز” کے تعاون اور ملی بھگت سے مینجمنٹ کے لیے اختیارات کے غلط استعمال کو زیادہ آسان کرڈالا ہے۔