سندھ حکومت نے رین ایمرجنسی سیل قائم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
تصویر بشکریہ پی پی آئی
بارشوں سے متعلق ہنگامی صورتحال کے پیش نظر سندھ حکومت نے صوبے میں رین ایمرجنسی سیل قائم کردیا۔
وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کے تحت 24 گھنٹے کی رپورٹنگ کا نظام فعال ہوگا، سیل کو بارش سے متاثرہ اضلاع میں افسران سے فوری رابطہ و رپورٹنگ کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق سندھ کے 6 ڈویژنز کے لیے افسران اور ڈپٹی سیکریٹریز کی تعیناتی کردی گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ کراچی، حیدرآباد، شہید بینظیرآباد، میرپور خاص، لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن کے لیے افسران نامزد ہیں۔
ترجمان کے مطابق بارش سے متعلق ایمرجنسی شکایات کے لیے چیف منسٹر کمپلین سیل 24 گھنٹے متحرک ہے۔
شہری شکایات کے لیے ہیلپ لائن نمبر 99207349-021 ہے جبکہ افسران کو دفاتر میں ہمہ وقت دستیاب رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کراچی اور حیدرآباد میں ڈینگی بخار کے کیسز میں خطرناک اضافہ، ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے حکومتِ سندھ سے کراچی اور حیدرآباد میں ڈینگی بخار کے کیسز میں خطرناک اضافہ ہونے پر ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔پی ایم اے کے مطابق ڈینگی بخار کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ ناکارہ بلدیاتی نظام، صفائی کی ناقص صورتحال اور مچھر مار مہم کی کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ یہ قدرتی وبا نہیں بلکہ انسانی غفلت سے پیدا ہونے والا بحران ہے۔محکمہ صحت سندھ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال صوبے بھر میں 11,763 ڈینگی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے 6,199 کیسز صرف رواں ماہ سامنے آئے۔رپورٹ کے مطابق اس وقت کراچی کے مختلف سرکاری و نجی اسپتالوں میں 147 مریض جبکہ حیدرآباد میں 203 مریض زیرِ علاج ہیں۔پی ایم اے نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ اضلاع میں فوری طور پر ویکٹر کنٹرول مہم شروع کی جائے، کھڑے پانی، نالیوں اور کچرے کے ڈھیروں کی صفائی یقینی بنائی جائے اور ڈینگو کنٹرول پروگرام کا آزادانہ آڈٹ کرایا جائے۔صوبائی محکمہ صحت کے سیکریٹری ریحان بلوچ نے کہا کہ حیدرآباد میں ڈینگو کی مثبت شرح پچھلے ہفتے کے 46 فیصد سے کم ہو کر اس ہفتے 35 فیصد ہو گئی ہے، تاہم صورتحال ابھی مکمل طور پر قابو میں نہیں آئی۔ماہرینِ صحت کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ڈینگو کا پھیلا مزید بڑھ سکتا ہے اور کراچی و حیدرآباد میں یہ بحران صحت عامہ کے لیے سنگین خطرہ بن جائے گا۔