’رائٹ ٹو انفارمیشن‘ کیا ہے اور عام شہری اس سے کیسے فائدہ لے سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
گزشتہ 5 برس سے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) پر کام کرنے والی صحافی سعدیہ مظہر نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے پاکستان کے 4 صوبوں میں اب تک لاتعداد ’آر ٹی آئی‘ فائل کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے اچھا جواب صوبہ خیبر پختونخوا سے آتا ہے، پنجاب میں تھوڑا مسئلہ ہوتا تھا لیکن معلومات تک رسائی کسی نا کسی شکل میں ہوجاتی تھی، جہاں تک رہی بات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تو انہوں نے ایسے اداروں سے بھی معلومات لیں جہاں سے لینا ناممکن تصور کیا جاتا ہے لیکن بات کی جائے صوبہ سندھ کی تو بدقسمتی سے نہ ہی پبلک باڈیز معلومات دینے کو تیار ہیں اور نہ ہی کمیشن انہیں معلومات فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں معلومات تک رسائی کا قانون غیر فعال، سیاستدان اور بیوروکریسی رکاوٹ کیوں؟
انہوں نے کہاکہ آر ٹی آئی ان کی نظر میں ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور بطور خاتون جرنلسٹ میں نے بہت خطرات کو دیکھا ہے۔
’بلاول بھٹو زرداری کے حلقہ لاڑکانہ میں سرکاری اسکولوں کے حوالے سے بنیادی معلومات مانگیں تو اسی رات مجھے کال آئی اور سوال کیا گیا کہ کیا آپ کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے یا کہیں اور سے؟ سعدیہ مظہر کے مطابق جب انہوں نے جواب دیا کہ وہ پنجاب سے ہیں تو انہیں کہا گیا کہ پھر آپ کو سندھ کی معلومات کیوں چاہییں، آپ ان معلومات کا کیا کریں گی۔‘
سعدیہ مظہر نے مزید بتایا کہ فون کال کرنے والے شخص نے نا صرف انہیں ہراساں کیا بلکہ اپنے عہدے کا رعب جھاڑتے ہوئے کہا کہ آپ کو نہیں پتا کہ میں کون ہوں، میرا تعلق فلاں فلاں سے ہے۔
انہوں نے پنجاب کے حوالے سے بتایا کہ ایک ادارے کی جانب سے انہیں خط بھجوایا گیا تھا کہ ان پر مقدمہ درج کرا دیا جائےگا۔ ’تحریری طور پر اور فون کالز پر بہت ڈرانے کی کوشیشیں کی جا چکی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آر ٹی آئی کی وجہ سے لاتعداد خبریں دی ہیں جس میں اگر بڑی خبروں کی بات کی جائے تو بیوروکریٹس کے اثاثوں کے حوالے سے میں نے آر ٹی آئی فائل کی تھی جس پر بات یہاں تک پہنچی کہ کمیشن نے کہاکہ وہ معلومات تو دیں گے مگر بیوروکریٹس کے نام نہیں دیں گے۔
’تازہ ترین خبر کی بات کی جائے تو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران آنسو گیس کے شیل، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمیت دیگر معلومات کے لیے آرٹی آئی فائل کی تھی جو بڑی خبر بن گئی تھی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اب بھی ان کی بہت ساری آر ٹی آئی کی درخواستیں ایسی ہیں جن کا جواب تاحال نہیں آسکا۔
انکا کہنا تھا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایک ایسا قانون ہے جو نا صرف صحافیوں کے لیے بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی ہے۔ نا صرف حکومتی بلکہ نیم سرکاری ادارے بھی عوام کو جواب دہ ہیں لیکن بدقسمتی سے عام شہریوں کو اس کا علم نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسے ایک طاقتور آلے کے طور ہر استعمال کرنا چاہیے لیکن اسے غلط کاموں کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے بلکہ جو آپ کے گلی محلے کے چھوٹے چھوٹے کام ہیں ان کے بجٹ کے حوالے سے آپ معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
سینیئر صحافی رانا ابرار نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیرون ملک دوروں کے دوران ملنے والے تحائف کے لیے آر ٹی آئی فائل کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ مجھے معلومات فراہم نہیں کی گئیں جس کے بعد انہوں نے کمیشن میں درخواست دی، کمیشن نے ان کے حق میں فیصلہ دیا لیکن معلومات پھر بھی نہیں دی گئیں جس کے بعد انہوں نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی، جس پر نوٹس ہوئے اور ڈپٹی سیکریٹری ایک لفافہ لے کر آئے اور کہاکہ اس میں معلومات ہیں جب اس لفافے کو کھولا گیا تو اس میں ردی کاغذ تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا لیکن تب تک عمران خان کی حکومت جا چکی تھی، ہائیکورٹ کے آرڈر سے پہلے ہی حکومت معلومات ویب سائٹ پر ڈال چکی تھی اور وہ نہ صرف مجھے بلکہ پوری دنیا تک پہنچ چکی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آر ٹی آئی تو وہ فائل کرتے رہتے ہیں لیکن جب وزیراعظم کے خلاف توشہ خانہ کی معلومات حاصل کرنا ہو تو پھر مشکل ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے تازہ ترین معلومات تک رسائی کیسے ممکن ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ان کو ہراساں بھی کیا گیا، والدہ کو دھمکایا جاتا تھا کہ لاش گھر آجائے گی، راجن پور میں میرے بھائی کے خلاف مقدمہ درج ہوا، یہاں تک معلومات تھیں کہ باہر نکلنے کی صورت میں اٹھا لیا جاؤں گا جس کی وجہ سے دو راتیں میں نے پریس کلب میں گزاریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آر ٹی آئی دھمکیاں رائٹ ٹو انفارمیشن صحافی سعدیہ مظہر معلومات تک رسائی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ر ٹی ا ئی دھمکیاں رائٹ ٹو انفارمیشن صحافی سعدیہ مظہر معلومات تک رسائی وی نیوز رائٹ ٹو انفارمیشن ان کا کہنا تھا کہ معلومات تک رسائی کے حوالے سے سعدیہ مظہر آر ٹی آئی انہوں نے بتایا کہ فائل کی کی تھی کے لیے
پڑھیں:
کراچی: طویل عرصے تک غیر استعمال شدہ گاڑی کا ای چالان جاری
ویب ڈیسک :کراچی میں نافذ کردہ ای چالان سسٹم کی ایک کے بعد ایک خامی سامنے آنے لگی جس سے شہری شدید نفسیاتی دباؤ اور پریشانی کا شکار ہونے لگے ہیں،تازہ ترین واقعے میں شہری کو کسی اور کی گاڑی کا 10 ہزار روپے کا ای چلان اس کے گھر کے ایڈریس گلشن اقبال پر بھیج دیا گیا۔
شہری فیصل ستار کا کہنا ہے کہ اس کے پاس سوزوکی کلٹس گاڑی ہے جبکہ اس کو موصول ہونے والا چلان سوزوکی مہران گاڑی کا ہے۔
پی جی ٹرینی ڈاکٹروں کی سنی گئی
شہری کا کہنا ہے کہ مہران گاڑی کبھی اس کے زیر استعمال نہیں رہی اس کی ملکیت کلٹس گاڑی ہے جس کا رنگ سلور ہے جبکہ ای چلان میں دکھائی گئی گاڑی کا رنگ سرخ اور وہ مہران ہے۔
متاثرہ شہری نے مزید انکشاف کیا کہ گزشتہ کئی ماہ سے گاڑی اس کے زیراستعمال ہی نہیں اس کی گاڑی گھر پر کھڑی ہے اور متواتر کھڑی رہنے کی وجہ سے اس کی بیٹری بھی ڈیڈ ہو چکی ہے۔
شہری فیصل ستار نے بتایا کہ اس نے شک ہونے پر ایکسائز کی ویب سائٹ پر بھیجے گئے ای چلان کی گاڑی کی تصدیق کے لیے اس کا رجسٹریشن نمبر ڈالا۔
طلبہ کی موج مستیاں ختم، تعلیمی اداروں پر ایک بڑی پابندی عائد
بعد ازاں دلچسپ انکشاف ہوا کہ اے ایس ایف 813 نمبر کی گاڑی مہران ماڈل 2003 ہی ہے اور گاڑی مس مون لائٹ انڈسٹریز کے نام رجسٹرڈ ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ان کی گاڑی کا نمبر اے ایس ایف 613 اور ماڈل 2004 ہے۔
ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والی مہران گاڑی کی نمبر پلیٹ درسٹ طریقے سے ریڈ نہیں کی گئی۔
گاڑی نمبر اے ایس ایف 813 کے بجائے اے ایس ایف کے 613 کے مالک کو 10 ہزار روپے کا ای چلان بھیج دیا گیا۔
عمران خان سے وکلاء کی ملاقات نہ کرانے پر عدالت برہم، سیکرٹری داخلہ و دیگر کو نوٹس
شہری نے کہا کہ جب وہ شکایت لےکر ٹریفک پولیس کے سہولت سینٹر پہنے تو ان سے کہا گیا کہ اس کا کیس کمیٹی کو بھیجا جائے گا جس کے بعد فیصلہ ہوگا۔
فیصل کا کہنا تھا کہ وہ ایک پرائیویٹ فرم میں ملازم ہے اور دس ہزار روپے کی بڑی رقم کا ناجائز ای چلان موصول ہونے کے بعد شدید ذہنی دباو کا شکار ہے۔
اس کا کہنا تھا وہ شدید پریشان ہے کہ اس نئی مصیبت سے جان چھڑانے کے لیے اس کو سرکاری دفاتر کے نجانے کتنے چکر کاٹنے پڑیں۔
بالی ووڈ کے لیجنڈ اداکار پریم چوپڑا طبیعت بگڑنے پر ہسپتال منتقل
سارے ثبوت موجود ہونے کے باوجود اس کو آئندہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا عندیہ دیا گیا ہے۔