امریکی صدر کا اسرائیلی عدلیہ سے نیتن یاہو کو چھوڑنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف جاری عدالتی مقدمات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کارروائیوں کو “سیاسی انتقام” اور “انصاف کا مذاق” قرار دیا ہے، ٹرمپ نے سخت لب و لہجے میں تنبیہ کی کہ اگر یہ عدالتی کارروائیاں نہ رکیں تو امریکا اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی سالانہ دفاعی امداد پر نظرثانی کر سکتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ٹرمپ نے کہا کہ “نیتن یاہو اس وقت حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے انتہائی حساس اور اہم مذاکرات میں مصروف ہیں، اور ایسے نازک وقت میں انہیں عدالتوں میں گھسیٹنا ایک پاگل پن ہے، یہ الزامات محض سِگار یا تحائف جیسے معمولی معاملات پر مبنی ہیں، جنہیں بنیاد بنا کر ایک اہم رہنما کو عدالتوں میں پیش کرنا خطرناک اور غیر دانشمندانہ ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نےمزید کہا کہ امریکا ہر سال اسرائیل کے دفاع کے لیے سب سے زیادہ مالی امداد دیتا ہے لیکن موجودہ صورتحال ناقابل برداشت ہو چکی ہے، انہوں نے اسرائیلی عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ نیتن یاہو کے خلاف کارروائیاں بند کرے کیونکہ وہ ایک بہت اہم کام انجام دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے حق میں کھل کر آواز بلند کی ہو۔ صرف دو روز قبل بھی انہوں نے اسرائیلی عدالتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے ان مقدمات کو “سیاسی انتقام” قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
حماس کا مثبت ردعمل: ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: حماس کے امن منصوبے پر مثبت ردعمل کے بعد ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق غزہ جنگ پر پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے تازہ ردعمل کے بعد اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ پر بمباری روکے۔
ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک پائیدار امن کے لیے تیار ہے اور ایسے میں مزید حملے صرف صورتحال کو مزید بگاڑنے کا باعث بنیں گے۔ امریکی صدر کے مطابق یرغمالیوں کی فوری اور محفوظ رہائی کے لیے پرامن ماحول ضروری ہے، موجودہ حالات میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ امن مذاکرات کی باریک تفصیلات پر کام جاری ہے اور یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کرنے کا موقع ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام میں قطر، ترکی، سعودی عرب، مصر، اردن اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس عمل میں سہولت کاری فراہم کی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑا دن ہے اور دنیا امن کے قریب پہنچ رہی ہے۔
اُدھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر کا 20 نکاتی امن منصوبہ بڑی حد تک تسلیم کرلیا ہے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر راضی ہے۔
مزید برآں حماس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ غزہ کی انتظامیہ کو ایک ایسے غیر جانبدار اور آزاد ادارے کے سپرد کرنے پر آمادہ ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو۔
حماس کے مطابق اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی دنیا کی حمایت سے ہوگی۔