پی ڈی ایم اے کی جانب سے بارش، سیلاب، فلش فلڈ اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث صوبہ خیبر پختونخوا میں جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا میں پچھلے 27 جون اب تک ہونے والی بارشوں، تیز آندھی اور فلش فلڈ اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث حادثات کے نتیجے میں مجموعی طور پر 21 افراد جان بحق جبکہ 10 افراد زخمی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے نے رپورٹ میں کہا کہ جاں بحق افراد میں 7 مرد اور 5 خواتین اور 9 بچے جبکہ زخمیوں میں 6 مرد، 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بارش کے باعث مجموعی طور پر 57 گھروں کو نقصان پہنچا جس میں 51 کو جزوی اور 6 مکمل طور پر منہدم ہوئے، حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع سوات، ایبٹ آباد، چترال لوئر، بونیر، صوابی،کرم چارسدہ، ملاکنڈ، شانگلہ، دیر لوئر اور تورغر میں پیش آئے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ ضلع سوات رہا جس میں 14 افراد جانبحق اور 6 افراد زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو متاثرہ خاندان کو فوری طور پر امداد اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔
بارشوں کا سلسلہ یکم جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے.

پی ڈی ایم اے نے پہلے ہی سے ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور پیشگی اقدامات اٹھانے کے لیے مراسلہ جاری کیا ہوا ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے

پڑھیں:

5 دوستوں کے بعد 17 سیاح بھی ڈوب گئے، خیبر پختونخوا حکومت ان حادثات کو روکنے میں ناکام کیوں؟

خیبر پختونخوا کے سیاحتی ضلع سوات میں سیاح دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں پھنس کر ایک گھنٹہ 30 منٹ تک مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن انہیں بچانے کے لیے کچھ نہ کیا جا سکا۔

یہ بھی پڑھیں: سوات میں المناک واقعہ، 17 افراد دریا میں بہہ گئے، 9 نعشیں نکال لی گئیں

سوات میں سیاحوں کے دریا میں پھنسنے، امداد کی فراہمی کے لیے طویل انتظار کرنے اور بالآخر جان گنوادینے کا 3 برسوں میں یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس کے باوجود حکومت کے پاس ایسے حالات میں ریسکیو کے لیے اب تک کوئی واضح حکمت عملی موجود نہیں ہے۔

کوہستان واقعہ کب پیش آیا تھا؟

سوات کے حالیہ واقعے پر بات کرنے سے پہلے یہاں اگست 2022 میں کوہستان میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے کا مختصر تذکرہ ضروری ہے۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں 5 افراد کو دریا کے بیچوں بیچ پھنسے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا جبکہ ان کے بے بس اہلخانہ انہیں بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔

وہ افراد 5 گھنٹے سے زیادہ دیر تک وہیں پھنسے رہے لیکن حکومتی مشینری انہیں ریسکیو نہ کر سکی۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے کارروائی کا اعلان تو کیا گیا لیکن وہ صرف زبانی جمع خرچ نکلا اور اس پر عمل نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں 4 افراد دریا میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے۔

مزید پڑھیے: دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، انکوائری کمیٹی تشکیل، میڈیکل ایمرجنسی نافذ

اب تقریباً 3 سال بعد آج ایک اور بڑا واقعہ پیش آچکا ہے۔ یہ بات قابلِ افسوس ہے کہ کوہستان کے مقابلے میں سوات ایک معروف سیاحتی مقام ہے اور یہ واقعہ مینگورہ شہر کے قریب پیش آیا لیکن اس کے باوجود قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا جا سکا۔

’ایسے واقعات میں ریسکیو کے لیے حکومت تیار نہیں ہوتی‘

سوات کے سینیئر صحافی فیاض ظفر کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے جس نے نہ بروقت اقدامات کیے اور نہ ہی بروقت ریسکیو ٹیمیں پہنچ سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ عینی شاہدین کے مطابق ریسکیو کا عمل اس وقت شروع کیا گیا جب تمام افراد ڈوب چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب بے بس تھے اور کسی کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ سیاحوں کو کیسے بچایا جائے۔

مزید پڑھیں: سوات میں المناک واقعہ، 17 افراد دریا میں بہہ گئے، 9 نعشیں نکال لی گئیں

فیاض ظفر کے مطابق سوات میں اس روز بارشیں ہو رہی تھیں اور دفعہ 144 بھی نافذ تھی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کرایا گیا اور نہ ہی حکومت یا مقامی انتظامیہ نے کسی قسم کی پیشگی تیاری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل فون کر رہے تھے کہ ریسکیو ٹیمیں آئیں اور لوگوں کو بچائیں لیکن جب وہ تاخیر سے پہنچے تو ان کے پاس ایسے حالات سے نمٹنے کے لیے مناسب وسائل نہیں تھے، ان کے پاس صرف ٹیوب تھیں جو ناکافی ثابت ہوئیں۔

حکومت کے دعوے اور زمینی حقیقت

حکومتی معاملات پر گہری نظر رکھنے والے پشاور کے سینیئر صحافی عارف حیات کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت سنہ 2013 سے خیبر پختونخوا میں برسراقتدار ہے اور اس عرصے کے دوران ریسکیو 1122 کو وسعت دی گئی اور نئی گاڑیاں بھی خریدی گئیں لیکن اکثر انہیں سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

عارف حیات نے کہا کہ اسلام آباد مارچ کے دوران کئی ریسکیو اہلکار گرفتار ہوئے اور وہ سرکاری گاڑیاں تھانوں میں کھڑی ہیں۔

ان کے مطابق ایسے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہیلی ایمبولینس کا اعلان تو کیا ہے لیکن ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کے لیے کوئی واضح پالیسی نہیں بنائی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: دریائے سوات میں ڈوبنے والے خاندان کے سربراہ نے حادثے سے متعلق کیا بتایا؟

عارف حیات نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کا مقام ہے کہ اتنے سیاح ڈوب گئے اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے واقعات کے لیے ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق باقاعدہ پالیسی بنائے تاکہ بروقت امدادی کارروائی ممکن ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبرپختونخوا دریائے سوات سوات سوات میں حادثہ سوات میں سیاح ڈوب گئے سیاحوں کو حادثہ کوہستان حادثہ کوہستان کے 5 نوجوان

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں بارش سے متعلقہ حادثات میں جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری
  • خیبر پختونخوا میں بارش سے متعلقہ حادثات میں جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری 
  • تیز بارشیں، خیبر پختونخوا میں دو دنوں کے دوران 19 افراد جاں بحق
  • تیز بارش اور حادثات، خیبر پختونخوا میں دو دنوں کے دوران 19 افراد جاں بحق
  • خیبرپختونخوا : مون سون بارشوں سے 11 افراد جاں بحق، درجنوں گھر متاثر
  • موسلادھار بارش،چھتیں اور دیواریں گرنے سے 12 افراد جاں بحق: رپورٹ
  • خیبر پختونخوا: سیلاب سے 11 افراد جاں بحق، 6 زخمی
  • 5 دوستوں کے بعد 17 سیاح بھی ڈوب گئے، خیبر پختونخوا حکومت ان حادثات کو روکنے میں ناکام کیوں؟
  • پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے