اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کو ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دے، ایران کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">تہران: ایران نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو حالیہ تنازع میں ’’جارحیت کا مرتکب‘‘ قرار دیا جائے۔
قطری نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ایک خط لکھا ہے جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حالیہ تنازع میں امریکا اور اسرائیل کو باضابطہ طور پر ’جارحیت کے مرتکب‘ کے طور پر تسلیم کرے۔ خط میں اقوام متحدہ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کی ’’بعد کی ذمہ داری کو بھی تسلیم کرے، جس میں معاوضے اور ہرجانے کی ادائیگی‘‘ شامل ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ 13 جون کو شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی ٹھکانوں پر بڑے حملے کیے، جس کے نتیجے میں ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی سمیت 4 اعلیٰ فوجی افسران اور 6 جوہری سائنسدان شہید ہوگئے تھے۔
بعدازاں اگلے ہی روز سے ایران نےجوابی کارروائی کے تحت آپریشن ’وعده صادق سوم‘ کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل کے مختلف مقامات پر میزائل حملے شروع کردیے تھے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کرتے رہے، 21 جون کو امریکا کو براہ راست اس لڑائی میں شامل ہو گیا اور امریکا نے ایران کی 3 جوہری تنصیبات پر حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ جوہری تنصیبات کو تباہ کردیا گیا ہے، ایراب کبھی جوہری طاقت نہیں بن سکے گا۔
امریکا کے حملے کے جواب میں ایران نے قطر میں امریکی بیس پر میزائل حملے کیے تھے جس کے بعد اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی ہوگئی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
اسرائیلی دھمکیوں کے مقابلے میں لبنانی حکومت، عوام اور مزاحمت کیساتھ کھڑے ہیں، ایران
بین الاقوامی خبر رساں ادارہ تسنیم کے مطابق لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے تہران میں منعقدہ جارحیت، حملے اور دفاع سے متاثر حقوق بین الملل كانفرنس میں شرکت کی۔ انہوں نے اس دوران وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات کی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران، لبنان کی حکومت، عوام اور مزاحمتی محاذ کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارہ تسنیم کے مطابق لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے تہران میں منعقدہ جارحیت، حملے اور دفاع سے متاثر حقوق بین الملل كانفرنس میں شرکت کی۔ انہوں نے اس دوران وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات کی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے موجودہ علاقائی اور بین الاقوامی حساس حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جارحانہ یکطرفہ پالیسی اور صہیونی رجیم کی خطے کے ممالک کے خلاف مسلسل جارحیت کے نتیجے میں خطہ ایک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خطے کے ممالک کو قانون شکنی اور صہیونی رجیم کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد اور ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ لبنان کے اندر مختلف سیاسی و سماجی طبقات کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی صہیونی جنگ طلبی اور دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے، اور ایران لبنانی حکومت، اس کے عوام اور مزاحمت (حزب اللہ) کی حمایت جاری رکھے گا۔ لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے بھی صہیونی رجیم کی توسیع پسندانہ پالیسیوں اور اس کی جانب سے فلسطین اور خطے کے دیگر ممالک پر مسلسل فوجی حملوں کی مذمت کی۔
انہوں نے صیہونی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے ممالک پر لازم ہے کہ وہ صہیونی رجیم کی بڑھتی ہوئی دھمکیوں اور خطے کے امن و استحکام کے خلاف سازشوں کے مقابلے میں مشترکہ ذمہ داری ادا کریں۔ عدنان منصور نے 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں ایرانی قوم کے اتحاد اور یکجہتی کو سراہا، اور لبنان کی حکومت، عوام اور مزاحمت کی ایران کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔