ایران مہینوں میں یورینیم افزودگی کرسکتا ہے، سربراہ آئی اے ای اے
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
VIENNA:
اقوام متحدہ کے جوہری توانائی سے متعلق ادارے کے سربراہ رافیل گروسی نے ایرانی جوہر تنصیبات پر امریکی حملوں کے مؤثر ہونے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ایران چند ماہ کے اندر افزودہ یورینیم بنا سکتا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ایران کے پاس یورینیم افزودگی کی صلاحیت موجود ہے، ان کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ وہ مہینوں میں یہ کرسکتے ہیں اور میرے خیال میں چند ماہ یا اس سے کم وقت میں میں ہیں افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا ہے کہ سب کچھ ختم ہوچکا ہے اور وہاں کچھ بچا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر حملوں سے ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو معقول نقصان پہنچایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا بڑا فیصلہ: آئی اے ای اے چیف پر ایٹمی تنصیبات کے دورے پر پابندی لگادی
رافیل گروسی نے کہا کہ ایران جوہری ٹیکنالوجی میں قابل قدر ملک ہے، اس لیے آپ یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ان کی صلاحیت ختم کردی ہے، آپ اس علم کو ختم نہیں کرسکتے ہیں جو آپ کے پاس ہے یا جو صلاحیت آپ کے پاس موجود ہے۔
امریکا کے حملے قبل ایران کی جانب سے افزودہ یورینیم محفوظ مقام پر منتقل کیے جانے سے متعلق سوال پر آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ مواد کہاں رکھا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حملے کے نتیجے میں اس کے کچھ حصے کو تباہ کیا جاسکتا ہے لیکن کچھ منتقل کیا گیا ہو۔
دوسری جانب ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے اصفہان کی ایٹمی تنصیبات پر بنکر بسٹر بم استعمال نہ کرنے کی تصدیق کر دی
قبل ازیں ایرانی پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر حامد رضا حاجی بابائی نے کہا تھا کہ ایران نے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی پرجوہری تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
حامد رضا حاجی کا کہنا تھا کہ آئی اے ای اے کو دی گئی ایرانی تنصیبات سے متعلق اسرائیل کے ذریعے منظر عام پر آئیں اور یہ عمل ایران کے لیے سیکیورٹی خطرہ ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر نے کہا کہ اب آئی اے ای اے کو ایرانی تنصیبات پر نگرانی کے لیے کیمرے نصب کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رافیل گروسی آئی اے ای اے تنصیبات پر کے سربراہ نے کہا کہ کے پاس
پڑھیں:
غزہ پر قبضے کا منصوبہ اسرائیلی وزیردفاع اور افواج کے سربراہ کے درمیان اختلافات عوامی سطح پر آگئے
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اگست ۔2025 ) اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز اور دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر کے درمیان غزہ پر قبضے کے منصوبے پر اختلافات عوامی سطح پر ”جھڑپ“ میں بدل گئے اور دنو ں اعلی حکام نے ایک دوسرے پر الزامات عائدکیئے ہیں. اسرائیلی جریدے”ٹائمز آف اسرائیل “ کے مطابق آئی ڈی ایف کی جانب سے فوجی افسران کی تقرریوں کے اعلان سے پہلے ہی ترقی پانے والے افسران کی فہرست میڈیا کو لیک ہوگئی جس پر اسرائیل کاٹز نے فوجی سربراہ کو تنقید کا نشانہ بنایا.(جاری ہے)
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ زمیر کی جانب سے یہ اجلاس وزیر دفاع کی ہدایت کے برعکس، بغیر پیشگی ہم آہنگی اور اتفاق کے اور طے شدہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منعقد کیا گیا انہوں نے کہا کہ ان کا لیک ہونے والے ناموں یا تقرریوں پر بات کرنے یا انہیں منظور کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، چیف آف اسٹاف کو آئندہ ایسی یا دیگر تقرریوں کے لیے وزیردفاع سے پیشگی ہم آہنگی کرنا ہوگی. انہوں نے زور دیا کہ فوجی قیادت وزیرِ دفاع کے ماتحت ہے اور اس کی ہدایات اور پالیسی کے مطابق کام کرے گی آدھی رات کے بعد آئی ڈی ایف نے سرکاری طور پر تقرریوں کا اعلان کیا تو زمیر نے بھی اسرائیل کاٹز کو جواب دیا، فوج کے بیان میں کہا گیا کہ اسٹافنگ ڈسکشن پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق اور قواعد کے تحت ہوئی ہے، چیف آف اسٹاف واحد مجاز اتھارٹی ہے جو کرنل اور اس سے اوپر کے رینک پر کمانڈروں کی تقرری کرتا ہے. بیان میں کہا گیا کہ چیف آف اسٹاف جنرل اسٹاف فورم کی موجودگی میں باقاعدہ اسٹافنگ ڈسکشن کرتا ہے اور تقرری کا فیصلہ کرتا ہے اس کے بعد یہ تقرری وزیر دفاع کے پاس منظوری کے لیے جاتی ہے، جو منظور یا مسترد کر سکتے ہیں اس کے باوجود آئی ڈی ایف نے ترقی پانے والے افسران کی فہرست جاری کر دی. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عام طور پر سینئرافسران کی تقرریاں اندرونی فوجی اجلاس کے بعد وزیردفاع کے پاس منظوری کے لیے بھیجی جاتی ہیں اسرائیل کاٹز نے آج ایک اور بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ طے شدہ طریقہ کار پر عمل کریں گے وزیر دفاع نے کہا کہ چوں کہ یہ تقرریاں وزیرِ دفاع اور آئی ڈی ایف چیف آف اسٹاف کی مشترکہ ہوتی ہیں، اس لیے کرنل اور اس سے اوپر کے رینک کی تقرریوں کا ایک منظور شدہ طریقہ موجود ہے، اس طریقے کے مکمل ہونے سے پہلے کوئی ڈسکشن نہیں ہوتی. انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے چیف آف اسٹاف کو بتا دیا ہے کہ انہیں مزید وقت درکار ہے اور اس وقت یہ ڈسکشن نہیں ہونی چاہیے وہ ان سینئر افسران کو ترقی دینے پر غور کریں گے جو غزہ کے محاذ پر تعینات ہیں اور اپنی موجودہ ذمہ داری کا مقررہ وقت مکمل کیے بغیر دوسری ذمہ داریوں پر منتقل ہونا چاہتے ہیں جب کہ حماس کو شکست دینے کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا. کاٹز نے کہا کہ وہ یہ بھی دیکھیں گے کہ آیا ان افسران کو ترقی دی جائے جنہوں نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران غزہ محاذ پر کمان کی تھی یا جن کے نام ماضی میں غیر معمولی واقعات سے منسلک رہے ہیں انہوں نے دوبارہ زور دیا فوجی قیادت وزیردفاع کے ماتحت ہے اور اس کے احکامات اور پالیسی کے مطابق کام کرے گی. اسرائیلی ذرائع ابلاغ فوجی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کررہے ہیں کہ وزیردفاع کاٹز بلیک میل کر رہے ہیں اور فوجی سربراہ کے ساتھ ایسے برتاﺅ کر رہے ہیں جیسے وہ ایک جونیئر سپاہی ہوں ذرائع نے الزام لگایا کہ زمیر تقریباً ایک ماہ سے کاٹز سے ملاقات طے کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن کامیاب نہیں ہو سکے. اسرائیلی نشریاتی ادارے وائی نیٹ نیوز کے مطابق ملاقات کی آخری کوشش پیر کو ہوئی تھی لیکن انہیں ایسے رد کیا گیا جیسے وہ صرف کارپورل ہوں اسرائیل کے جریدے ”ہایوم“ نے کاٹز کے دفتر کے حوالے سے کہا کہ زمیر اچانک آئے تھے اور ملاقات کا وقت نہ ہونے کی وجہ سے درخواست مسترد کی گئی کیوں کہ فوجی سربراہ نے صرف 15 منٹ کی ملاقات مانگی تھی جبکہ کاٹز زیادہ وقت چاہ رہے تھے تاکہ تقرریوں پر تفصیلی غور ہو سکے زمیر نے ملاقات کے لیے پہلی بار جمعہ کو رابطہ کیا تھا. وائی نیٹ نے ایک ذریعے کے حوالے سے کہا کہ غیر معمولی بلیک میل کے طور پر اس معاملے کو حکومت کے اس مطالبے سے جوڑا جا رہا ہے کہ فوج غزہ شہر پر قبضے کی تیاری کرے، جسے گزشتہ ہفتے کابینہ نے منظور کیا تھا حالاں کہ ایال زمیر اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام نے اس پر اعتراض کیا تھا. ذرائع کا کہنا تھا کہ اگرچہ کاٹز سخت بیانات دے رہے ہیں لیکن اصل میں وزیراعظم نیتن یاہو ہی اس مہم کے پیچھے ہیںکاٹز اس سے قبل بھی زمیر سے علانیہ ٹکرا چکے ہیں انہوں نے زمیر کے پیشرو لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہلیوی سمیت دیگر اعلیٰ افسران، بشمول سابق فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری اور موجودہ انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ میجر جنرل شلومی بائنڈر سے بھی بارہا اختلافات کیے ہیں اس بار زمیر کی جانب سے جاری فہرست میں 14 افسران کو بریگیڈیئر جنرل، 4 کو کرنل کے رینک پر ترقی دی گئی جب کہ 8 بریگیڈیئر جنرل اور 2 کرنل کو اسی رینک پر نئی ذمہ داریاں سونپی گئیں.