—جیو نیوز گریب

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال پاکپتن میں ایک ہفتے میں 20 بچوں کی اموات  کے معاملے کی انکوائری مکمل کر لی گئی۔

ٹیچنگ اسپتال ساہیوال اور محکمۂ صحت پنجاب کی ٹیم نے انکوائری کی، انکوائری کمیٹی 2 جولائی کو اپنی رپورٹ کمشنر کو پیش کرے گی۔

اسپتال میں 16جون سے 22 جون کے دوران 20 بچوں کی اموات رپورٹ ہوئیں۔

ذرائع کے مطابق صرف 19 جون کو اسپتال کے پیڈیا ٹرک وارڈ میں 5 بچوں کی اموات واقع ہوئیں۔

کمشنر ساہیوال ڈاکٹر آصف طفیل نے نوٹس لیا اور 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔

ایم ایس ڈاکٹر عدنان غفار کے مطابق 15 بچے نومولود تھے جو پرائیویٹ اسپتالوں سے بھجوائے گئے تھے، 3 بچوں کی ہوم ڈیلیوری تھی جبکہ ایک 5 سالہ بچے کی ہلاکت سانپ کے کاٹنے سے ہوئی تھی۔

جاں بحق ہونے والے بچوں کے ورثاء نے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی غفلت اور آکسیجن سلنڈر کی کمی کا الزام لگایا ہے۔

 ٹیچنگ اسپتال ساہیوال اور محکمۂ صحت پنجاب کی ٹیم 2 جولائی کو اپنی رپورٹ کمشنر کو پیش کرے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بچوں کی

پڑھیں:

بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے غفلت اور ناقص حفاظتی انتظامات ایک بار پھر سنگین سانحے کی صورت میں سامنے آئے ہیں، جس نے نہ صرف اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے بلکہ ملک میں انسانی جانوں کے تحفظ کے حوالے سے موجود کمزور نظام کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔

مالی سال 2023-24 کے دوران مختلف شہروں میں ہونے والے بجلی سے متعلق حادثات میں 30 افراد کی جانیں چلی گئیں، جن کا ذمہ دار نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے براہِ راست تین بڑی تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو قرار دیا ہے۔

اتھارٹی کی جانب سے اپنے الگ الگ فیصلوں میں ان کمپنیوں کی سنگین کوتاہی ثابت ہونے کے بعد مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

نیپرا کی جانب سے جاری فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ روپے، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ روپے جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اس بنیاد پر عائد کیا گیا کہ تینوں کمپنیاں حادثات کے وقت بروقت اور مؤثر حفاظتی اقدامات کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہیں۔

تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ان واقعات میں زیادہ تر ہلاکتیں اُن مقامات پر ہوئیں جہاں بجلی کے نظام کی مرمت یا دیکھ بھال کے کاموں کے دوران مناسب حفاظتی پروٹوکول موجود نہیں تھے۔ کئی مقامات پر لائن مین اور دیگر عملہ بغیر حفاظتی آلات کام کرتا پایا گیا، جبکہ بعض حادثات میں ٹوٹی ہوئی تاریں اور بے حفاظتی پولز عوام کے لیے براہِ راست خطرہ بنے رہے۔

نیپرا کی رپورٹ کے مطابق لیسکو کے زیرِ انتظام علاقوں میں سب سے زیادہ 13 اموات رپورٹ ہوئیں، جو کہ کمپنی کی کارکردگی پر سخت سوالیہ نشان ہے۔ گیپکو میں 9 جب کہ فیسکو میں 8 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔ تینوں اداروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے تاہم وہ اتھارٹی کو قائل کرنے یا اپنی پالیسیوں اور ذمہ داریوں میں بہتری ثابت کرنے میں ناکام رہے۔

اس ناکامی نے یہ واضح کردیا کہ متعلقہ کمپنیاں نہ صرف حفاظتی اقدامات میں غفلت برت رہی تھیں بلکہ اندرونی نظام بھی اس قابل نہیں تھا کہ انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دے سکے۔

اتھارٹی نے اپنے حکم نامے میں مستقبل کے لیے نہایت سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بجلی تقسیم کار ادارے انسانی جانوں کے نقصان کو روکنے کے لیے واضح، مضبوط اور قابلِ عمل حفاظتی حکمتِ عملی بنائیں۔

نیپرا کی جانب سے یہ بھی لازم قرار دیا گیا کہ لائن اسٹاف کے لیے حفاظتی تربیت اور آلات کو معیار کے مطابق یقینی بنایا جائے جب کہ فیلڈ انسپیکشنز کو مزید سخت اور مسلسل رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ غفلت کے باعث پیش آنے والے یہ حادثات دوبارہ جنم نہ لیں۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ
  • شاہ محمود قریشی کی کامیاب سرجری ہوئی، مکمل صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں، تحریک انصاف
  • پاکستان کے مستقبل کو خطرات! نئی رپورٹ میں سنگین موسمی بحرانوں کی پیشگوئی
  • 4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ
  • بجلی کرنٹ سے 30 اموات، 3 کمپنیوں پر پونے 6 کروڑ کا جرمانہ عائد
  • 26 نومبر احتجاج کیس: علیمہ خان کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی رپورٹ جمع نہ ہوئی
  • ’کینسر کی کوئی علامت نہیں تھی‘، تشخیص کیسے ہوئی، بھارتی اداکارہ ماہیما چوہدری نے بتادیا
  • مضر صحت دودھ ، غیر قانونی ایل پی جی کی فروخت کیخلاف کریک ڈائون
  • شمشال ہنزہ میں اپینڈیسائٹس کی وبا مکمل طور پر قابو میں ہے، محکمہ صحت
  • ساہیوال: سفاکیت کی انتہا؛ رقم لینے کےلیے آئی پولیس ملازم کی بیوہ کو پیڑول چھڑک کر زندہ جلادیا گیا