ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن میں 20 بچوں کی موت کیسے ہوئی؟ انکوائری مکمل
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
—جیو نیوز گریب
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال پاکپتن میں ایک ہفتے میں 20 بچوں کی اموات کے معاملے کی انکوائری مکمل کر لی گئی۔
ٹیچنگ اسپتال ساہیوال اور محکمۂ صحت پنجاب کی ٹیم نے انکوائری کی، انکوائری کمیٹی 2 جولائی کو اپنی رپورٹ کمشنر کو پیش کرے گی۔
اسپتال میں 16جون سے 22 جون کے دوران 20 بچوں کی اموات رپورٹ ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق صرف 19 جون کو اسپتال کے پیڈیا ٹرک وارڈ میں 5 بچوں کی اموات واقع ہوئیں۔
کمشنر ساہیوال ڈاکٹر آصف طفیل نے نوٹس لیا اور 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی۔
ایم ایس ڈاکٹر عدنان غفار کے مطابق 15 بچے نومولود تھے جو پرائیویٹ اسپتالوں سے بھجوائے گئے تھے، 3 بچوں کی ہوم ڈیلیوری تھی جبکہ ایک 5 سالہ بچے کی ہلاکت سانپ کے کاٹنے سے ہوئی تھی۔
جاں بحق ہونے والے بچوں کے ورثاء نے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی غفلت اور آکسیجن سلنڈر کی کمی کا الزام لگایا ہے۔
ٹیچنگ اسپتال ساہیوال اور محکمۂ صحت پنجاب کی ٹیم 2 جولائی کو اپنی رپورٹ کمشنر کو پیش کرے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بچوں کی
پڑھیں:
مزید کروڑوں روپے کی بدعنوانیاں
سٹی42: خیبرپختونخوا حکومت میں کروڑوں کی بدعنوانی کا ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا، آڈٹ رپورٹ میں وزیراعلیٰ کے انتخابی حلقے میں سرکاری اسپتال میں کروڑوں کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں۔
مفتی محمود میمورل اسپتال ڈی آئی خان میں ادویات کی خریداری میں ہیرپھیراور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں کئی غیر قانونی بھرتیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے، خیبرپختونخوا حکومت میں ایک اور کروڑوں کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
ایران نے نگراں کیمرے ہٹا دیئے
آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے انتخابی حلقے میں واقع مفتی محمود میمورل اسپتال ڈیرہ اسماعیل خان میں 52 کروڑ روپے کی بدعنوانیاں سامنے آئی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ دو سالوں میں اسپتال میں ادویات کی خریداری میں مالی بے ضابطگیاں ہوئیں، جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں غیر قانونی بھرتیوں کا بھی پتہ چلا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ان گھپلوں میں سرکاری فنڈز کا بے جا استعمال اور قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
مہرنگ کی حمایت کرنے کے بعد ایف آئی اے کی طلبی پر اختر مینگل رو پڑے
آڈٹ رپورٹ میں ان مالی بدعنوانیوں کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، جس میں مفتی محمود میمورل اسپتال کے انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی بے ضابطگیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔