جرمنی حکومت نے بتادیا کہ 2027 تک فی گھنٹہ مزدوری کتنی ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمن حکومت کے تحت قائم کم از کم اجرت کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں کم از کم اجرت کو مرحلہ وار بڑھا کر 2027 تک 14.60 یورو (تقریباً 17.10 امریکی ڈالر) فی گھنٹہ کر دیا جائے گا، فی الحال یہ اجرت 12.82 یورو فی گھنٹہ مقرر ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ اعلان کمیشن کی چیئرپرسن کرسٹیانے شونفیلڈ نے برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے یہ فیصلہ مکمل اتفاق رائے سے کیا ہے، مرحلہ وار اضافے کی تفصیل یہ ہےکہ پہلا مرحلہ2025 سے کم از کم اجرت 13.
خیال رہےکہ جرمنی میں قانونی کم از کم اجرت کا نظام 2015 میں متعارف کرایا گیا تھا، جب یہ اجرت 8.50 یورو فی گھنٹہ مقرر کی گئی تھی، اس کے بعد سے اجرت میں متعدد مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے تاکہ مہنگائی اور معاشی حالات کے مطابق مزدور طبقے کی آمدن میں بہتری لائی جا سکے۔
یہ فیصلہ وفاقی وزارتِ محنت و سماجی امور کے ذریعے باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے نافذ کیا جائے گا، وزارت اس کمیشن کی سفارشات کو تبدیل نہیں کر سکتی۔
واضح رہےکہ فروری میں ہونے والی انتخابی مہم کے دوران سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) اور گرین پارٹی نے کم از کم اجرت 15 یورو فی گھنٹہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا، یہ اضافہ لاکھوں جرمن ورکرز کی آمدن کو بہتر بنائے گا اور مہنگائی کے اثرات کو جزوی طور پر کم کرے گا، تاہم کاروباری طبقے کی جانب سے اجرتوں کے اس تیزی سے بڑھنے پر خدشات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈنمارک اور ناروے کے بعد جرمنی میں بھی ڈرون کے باعث پروازیں منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) ڈنمارک اور ناروے کے بعد جرمنی کے شہر میونخ کی فضاؤں میں مختلف ڈرونز دیکھے گئے ہیں جس کے بعد پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق میونخ ایئرپورٹ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ 17 پروازیں منسوخ کی گئی ہیں جس سے تقریباً 3 ہزار مسافر متاثر ہوئے جبکہ میونخ ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے والی 15 پروازوں کو دیگر شہروں کی جانب موڑا گیا ہے۔ جرمن حکام نے ڈرونز کی شناخت کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ترجمان کے مطابق ہیلی کاپٹرز بھی تعینات کیے گئے تھے تاہم ڈرونز کی ساخت اور تعداد کے حوالے سے معلومات نہیں مل سکیں۔