سانحہ دریائے سوات، عوام کا تمام ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
صوبائی حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی بنائی ہے لیکن سوات کے عوام نے ایک بار پھر سانحے میں ملوث تمام کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سوات میں پیش آنے والے سانحے کے بعد صوبائی حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی بنائی ہے لیکن سوات کے عوام نے ایک بار پھر سانحے میں ملوث تمام کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سوات کے مقامی عمائدین اور سوشل ورکرز کے مطابق دریائے سوات پر حفاظتی ٹریک تو بنایا گیا ہے لیکن اس کے باوجود مقامی ٹھیکیدار نے دریا کے پانی کا رخ دوسرے طرف موڑ لیا تھا جس کی وجہ سے دریا میں شگاف پڑ گیا تھا۔ شہریوں نے محکمہ ایریگیشن اور مقامی ٹھیکیدار کو بھی جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے حکومت سے ان کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ صوبائی حکومت سمیت تمام اداروں سے شہریوں نے اپیل کی ہے کہ واقعے میں ملوث کرداروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ ذرائع کے مطابق دریائے سوات پر حفاظتی پشتوں پر حکومت نے اربوں روپےلگائے ہیں لیکن اس کے باوجود لوگوں نے جگہ جگہ سے دریا کا رخ موڑ دیا ہے، جس سے دریا میں بڑے بڑے شگاف پڑ گئے ہیں اور اسی وجہ سے سیاحوں کو نہیں بچایا جاسکا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دریائے سوات کا مطالبہ
پڑھیں:
سوات سانحہ؛ حکومت پر تنقید ، علی امین نے ڈی سی معطل کر دیا
سٹی42: علی امین گنڈاپور نے دریائے سوات میں دس شہریوں کے ڈوب جانے اور تین کے اب تک لاپتہ ہونے کے دل خراش واقعہ پر عوام کی شدید مذمت کے دوران سوات کے ڈپٹی کمشنر کو معطل کر دیا، اس سے پہلے علی امین نے کل چار اہلکاروں کو معطل کیا تھا۔
فضا گٹ میں دریائے سوات میں تفریح کرتے ہوئے اٹھارہ سیاح اچانک سیلابی ریلا آنے کے بعد دریا کے بیچ مین واقع ایک اونچے ٹیلے پر چڑھ کر مدد کے لئے پکارتے رہے، ریسکیو کے اہلکار ڈیڑھ گھنٹے بعد وہاں پہنچے لیکن ان کے پاس دریا کے درمیان اونچی جگہ پر کھڑے 18 انسانوں کو وہاں سے نکالنے کے لئے کوئی سامان نہیں تھا۔ انہوں نے دریا پر پہنچنے کے بعد کچھ نہین کیا، اس دوران پانی بڑھتے بڑھتے اونچے ٹیلے کے اوپر چڑھ گیا اور وہاں کھڑے تمام افراد پانی میں بہہ گئے۔
مخصوص نشستوں کی بحالی کا فیصلہ؛ کس پارٹی کو کیا ملا
علی امین گنداپور کی ھکومت نے کل اسسٹنٹ کمشنر بابوزی،اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ،ریسیکیو کے ضلعی انچارج اور اسسٹنٹ کمشنر ریونیو اور ڈی سی سوات کو معطل کیا تھا ، آج ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کو معطل کردیا۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ افسران کو معطل کرنا کوئی سزا نہیں۔ جو ذمہ دار ہیں انہیں برطرف کیا جائے۔
مقامہ صحافیوں نے بتایا ہے کہ فضاگٹ سانحے پر سوات کے عوام شدید غم و غصے میں ہیں۔
سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد علی امین نے تین افسر معطل کر دیئے
عوام کو یقین ہے کہ یہ جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔ لاپروائی کے باعث انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
عوام نے سوات انتظامیہ، ریسکیو اور صوبائی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ اس خوفناک سانحہ کے دوران مصیبت مین پھنسے سیاحوں کو زندہ بچانے کے لئے بہت وقت تھا۔ پشاور میں وزیر اعلیٰ نے اس صورتحال پر توجہ ہی نہیں دی۔ وہ توجہ دیتے تو ان کا ذاتی ہیلی کاپٹر کچھ منٹوں میں وہاں پہنچ کر مصیبت مین پھنسے سیاحوں کو دریا کے ٹیلے سے اوپر اٹھا سکتا تھا۔
آزاد کشمیر ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے؛ وزیراعظم
Waseem Azmet