امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ٹک ٹاک کا خریدارموجود ہے، امیر لوگوں کا گروپ ٹک ٹاک خریدنا چاہتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ جو ڈیل تیار کررہے ہیں اس میں چین کی منظوری درکار ہوگی، یہ پیش گوئی ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ منظوری دے دیں گے۔ 2 ہفتوں میں بتاؤں گا کہ ٹک ٹاک خریدنے والے کون ہیں۔

انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران جوہری طاقت حاصل کرنے کے قریب تھا۔ ایران کو پتا بھی نہیں تھا کہ ہم کب اور کیسے حملہ کریں گے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایرانی سائٹ پر موجود افراد نے صرف خود کو بچانے کی کوشش کی۔ ایرانی عوام ظالم رجیم سے نجات کیلئے لڑرہے ہیں۔ خامنہ ای انسانی حقوق سے زیادہ ایٹمی پروگرام کو ترجیح دیتا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ امریکی حملوں سے پہلے ایران نے یورینیم منتقل نہیں کیا تھا، آبدوزوں سے30 راکٹ فائر کئے گئے جو ٹارگٹ پر لگے۔

صدر ٹرمپ کا فاکس نیوز کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ ایران ایٹمی پروگرام کی جانب بڑھا تو،ان کا آخری اقدام ہوگا، ایران پرامن راستے پر چلے گا تو پابندیاں ہٹادیں گے۔

وہیں ٹیرف سے متعلق صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیرف کے مقابلے ٹیرف سے ہی کر رہے ہیں، ٹیرف کے مقابلے میں کچھ نہ کریں تو ہماری صورتحال خطرناک ہوگی۔ ہم کچھ نہ کریں تو امریکا معصوم بھیڑ کی طرح ہوجائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکی حکومت معیشت کیلئےبڑےاقدامات اٹھارہی ہے، امریکا کی دنیا میں عزت بحال ہوئی ہے، سب قدر کررہے ہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکی صدر تھا کہ ٹک ٹاک کہا کہ

پڑھیں:

ایران پر ٹرمپ کے حملے غیر قانونی تھے، امریکی سینیٹر

امریکی سینیٹر کریس مرفی نے ایسی انٹیلی جنس رپورٹس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جن میں تاکید کی گئی تھی کہ امریکہ کو ایران سے کوئی فوری خطرہ لاحق نہیں ہے، کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے امریکی قانون کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ ریاست کنٹیکٹ کے سینیٹر کریس مرفی نے آج این بی سی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے غیر قانونی تھے۔ انہوں نے اس سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہ کیا ٹرمپ کا یہ اقدام ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں؟ کہا: "یہ فیصلہ ایوان نمائندگان کے اراکین کریں گے نہ کہ سینیٹ، لیکن واضح ہے کہ یہ حملے غیر قانونی تھے۔" اس سے پہلے ایک اور ڈیموکریٹ سینیٹر الیگزینڈریا اوکاسیو کارٹس نے کہا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر ٹرمپ کے فضائی حملے اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا باعث بن سکتے ہیں۔ یاد رہے امریکہ کے قوانین کی روشنی میں ایوان نمائندگان کے اراکین صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا اختیار رکھتے ہیں جبکہ سینیٹ کو حتمی فیصلہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ 1973ء کے منظور شدہ جنگی اختیارات کے قانون کی روشنی میں امریکی صدر صرف تین صورتوں میں فوجی حملہ شروع کرنے کا اختیار رکھتا ہے جو سرکاری طور پر اعلان جنگ، کانگریس کی اجازت یا قومی ایمرجنسی حالت پر مشتمل ہیں۔
 
اکثر ڈیموکریٹس سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر فضائی حملے مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں سے کسی کے تحت انجام نہیں پائے لہذا ان کی نظر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔ گذشتہ ہفتے سینیٹ نے اس قرارداد کو مسترد کر دیا جس میں ٹرمپ کو اس بات کا پابند کیا گیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف آئندہ فوجی اقدام کے لیے کانگریس کی اجازت لے۔ یہ فیصلہ جماعتی بنیاد پر سامنے آیا تھا۔ ریپبلکن سینیٹر رنڈ پال وہ واحد ریپبلکن سینیٹر تھے جنہوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ کریس مرفی نے ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق سوال دوبارہ پوچھے جانے پر کہا: "میں دوبارہ یہی کہوں گا کہ یہ فیصلہ ایوان نمائندگان کا ہے۔ لیکن جب ہم ٹرمپ کی حالیہ مدت صدارت کے طرز عمل کو گذشتہ ان اقدامات سے موازنہ کرتے ہیں جن کے باعث ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی تو دیکھتے ہیں کہ اس بار ان کا طرز عمل بہت زیادہ بدتر، لاقانونیت پر مبنی اور آئین کے زیادہ خلاف ہے۔" یاد رہے گذشتہ مدت صدارت میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی لیکن سینیٹ میں اس کے حق میں فیصلہ نہیں ہوا تھا۔
 
اس وقت ایوان نمائندگان اور سینیٹ دونوں میں ڈیموکریٹس اقلیت میں ہیں جس کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک شروع ہونے کا امکان بہت کم ہے۔ سینیٹر کریس مرفی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ ایران پر ٹرمپ کے فضائی حملے غیر قانونی تھے چونکہ کانگریس کی اجازت کے بغیر انجام پائے تھے۔ مرفی نے کہا: "میں نے انٹیلی رپورٹس کا مطالعہ کیا ہے، ان میں اس بات کے کوئی شواہد نہیں پائے جاتے تھے کہ امریکہ کو ایران سے فوری خطرہ درپیش ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ حملے غیر قانونی تھے۔" اس نے مزید کہا: "صرف کانگریس ہی جنگ شروع کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔" کریس مرفی نے ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کر دینے کے دعوے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہیں۔ مرفی نے کہا: "اگر میں کمانڈنٹ ان چیف ہوتا تو ان حملوں کی اجازت کبھی بھی نہ دیتا، وہ بھی ایسے وقت جب ایرانیوں سے مذاکرات چل رہے تھے اور امن معاہدے کے حصول کی کوششیں جاری تھیں۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کا واحد راستہ امن معاہدہ ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا یوٹرن! ایران سے بات چیت کی تمام خبروں کی تردید کر دی
  • ایران سے مذاکرات کی خبریں بے بنیاد ہیں، ٹرمپ کا واضح ردعمل
  • ایرانی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملہ
  • ایران پر ٹرمپ کے حملے غیر قانونی تھے، امریکی سینیٹر
  • IAEA کے انسپکٹرز ایرانی جوہری تنصیبات میں داخل نہیں ہو سکتے، امیر سعید ایروانی
  • ٹرمپ نے ٹیرف کے معاملے میں ماہرین کو غلط ثابت کردیا، ماہرِ معاشیات کا اعتراف
  • سیاحتی مقامات پر عدم تحفظ ٹورازم کیلئے مشکلات پیدا کر رہا ہے، لیاقت بلوچ
  • غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہوجائے گی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا ایران سے ایٹمی تنصیبات کے معائنے کا مطالبہ