آفس کے لباس کے بارے میں ایک نئی بحث نے ہلچل مچا دی ہے، جب ایک ریڈٹ یوزر نے اپنے دفتر میں چپل پہننے پر پابندی کو غیر منصفانہ قرار دیا۔ ان کا سوال تھا کہ جب دفتر میں کرپ ٹاپز اور عام لباس کی اجازت ہے، تو پھر چپل کیوں نہیں؟ کیا یہ واقعی ایک ڈبل اسٹینڈرڈز ہے، یا کوئی جائز وجہ؟ اس بحث نے نہ صرف دفتر کے ڈریس کوڈز پر سوالات اٹھائے ہیں، بلکہ اس نے وہ خطوط بھی چھیڑے ہیں جہاں ذاتی آزادی اور پروفیشنل ازم کی حدود ملتی ہیں۔

ایک شخص نے کمپنی میں چپل پہننے پر پابندی لگانے کو غیر منصفانہ قرار دیا، اس نے اس معاملے کو ’ڈبل اسٹینڈرڈز‘ کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ اگر آفس میں کرپ ٹاپز پہننا ٹھیک ہے تو پھر چپل پر پابندی کیوں؟

اس نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ وہ ایک ڈیجیٹل نیوز ویب سائٹ پر کام کرتے ہیں، جہاں کوئی باضابطہ ڈریس کوڈ نہیں ہے۔ تاہم، ایک دن انہیں باس نے چپل پہن کر آفس آنے سے منع کیا۔ اس پوسٹ میں یوزر نے وضاحت کی کہ ان کا کام ایسی نوعیت کا نہیں ہے جس میں میٹنگز یا رسمی لباس کی ضرورت ہو، اور اس لئے چپل پہننے میں کوئی حرج نہیں۔

’میرا کام ایسا نہیں ہے جس میں میٹنگز ہوں یا کسی خاص لباس کی ضرورت ہو۔ اگر دوسروں کو آرام دہ لباس پہننے کی اجازت ہے تو پھر میں چپل کیوں نہیں پہن سکتا؟‘ یوزر نے سوال کیا۔

اس پوسٹ نے فوری طور پر دیگر ریڈٹ یوزرز کی توجہ حاصل کی، جنہوں نے اس معاملے پر مختلف رائے دی۔ کچھ یوزرز نے باس کے فیصلے کا دفاع کیا، اور اس کی وجہ سمجھانے کی کوشش کی۔

’چپل ایمرجنسی کی صورتحال میں خطرناک ہو سکتے ہیں، جیسا کہ ہیلتھ اینڈ سیفٹی آئی ایس او معیارات کے تحت، آپ کی کمپنی آپ کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے۔ یہ تمام ملٹی نیشنل کمپنیز میں ہوتا ہے،‘ ایک کمنٹر نے وضاحت کی۔

دوسرے یوزرز نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’ننگے پاؤں جاؤ تاکہ تمہارا سپروائزر کم از کم چپل پہننے کے لیے کہے۔‘

تاہم، کچھ یوزرز نے آفس میں کسی بھی قسم کے لباس کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ ایک نے کہا، ’جو بھی لباس آفس میں پہنا جائے، کم از کم وہ صاف ہونا چاہیے۔ چپل پہن کر آنا آفس کی وقار کے مطابق نہیں لگتا۔‘

اس شخص نے اس بات کا جواب دیا اور کہا، ’پوسٹ پڑھیں۔ یہاں کوئی ڈریس کوڈ نہیں ہے۔ آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ چپل میں کیا غلط ہے؟ یہ آفس کی وقار کو کیسے متاثر کرتے ہیں؟ اگر میں اپنا کام اچھی طرح کر رہا ہوں تو پھر لباس سے کیا فرق پڑتا ہے؟‘

ایک اور کمنٹر نے کہا، ’میں نے اپنے اسٹارٹ اپ میں باتھروم چپل پہنے، کسی کو کوئی پرواہ نہیں تھی۔‘

یہ بحث ورک پلیس ڈریس کوڈز، ذاتی اظہار اور کیا لباس کے مخصوص اصول ہمیشہ ضروری ہیں یا نہیں، پر سوالات اٹھاتی ہے۔ کچھ لوگ اسے حفاظتی مسئلہ سمجھتے ہیں، جبکہ دوسرے اسے آفس میں ڈریس کوڈز کے نفاذ میں تضاد کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نہیں ہے تو پھر

پڑھیں:

لوگ سوال کرتے ہیں مغربی لباس اور نیل پالش میں نماز قبول ہوگی؟ یشما گل

اداکارہ یشما گل کا کہنا ہے کہ میں مذہبی معاملات پر لوگوں کے سوالوں کا جواب دینا اہم نہیں سمجھتی اللہ دلوں کا حال بہتر جانتا ہے۔

ایک حالیہ انٹرویو میں اداکارہ یشما گل نے بتایا کہ ایک ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران وقفے میں وہ نماز ادا کرنے گئیں، اس وقت انہوں نے مغربی لباس پہن رکھا تھا اور ناخنوں پر نیل پالش بھی لگی ہوئی تھی۔

اس موقع پر کاسٹ میں شامل ایک جونیئر اداکارہ نے سوال کیا کہ ’’آپ کی نماز کیسے قبول ہوگی؟‘‘۔ یشما گل نے بتایا کہ انہوں نے اس موقع پر کوئی جواب نہیں دیا لیکن دل میں یہ سوچا کہ عبادت قبول کرنا انسانوں کا نہیں بلکہ اللہ کا اختیار ہے اور وہ میرے معاملات بہتر جانتا ہے۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی طالب علم امتحان میں شریک ہی نہ ہو تو یقیناً وہ فیل ہو جاتا ہے، لیکن جو طالب علم امتحان میں بیٹھ جائے تو اسے کچھ نہ کچھ نمبر مل ہی جاتے ہیں۔ اسی طرح اللہ بہتر جانتے ہیں کہ کس کی عبادت کو کس طرح قبول کرنا ہے۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ نماز کی ادائیگی کے لیے مقررہ طریقہ کار اور آداب کو ضرور اپنانا چاہیے، تاہم اگر کسی صورت میں مکمل پروٹوکول ممکن نہ ہو تو بھی نماز ترک کرنے کے بجائے کم از کم فرض ادا کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • جرمن ائر لائن لفتھانزا کا 4ہزار ملازم برطرف کرنے کا اعلان
  • لندن : معمر شخص کو قتل کرنے والی 3 لڑکیوں کو جیل بھیج دیا گیا
  • صحافیوں کیساتھ پولیس گردی کی اجازت نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
  • اسد قیصر کی اسرائیل اور غزہ سے متعلق پالیسی پر حکومت پر شدید تنقید
  • لوگ سوال کرتے ہیں مغربی لباس اور نیل پالش میں نماز قبول ہوگی؟ یشما گل
  • ’چھوٹے دکانداروں کو تنگ کرنے کے بجائے اصل مافیا کو پکڑیں‘ پنجاب میں کارروائی پر لوگوں کا اعتراض
  • ٹرمپ کے 20 نکات ہمارے نہیں، فلسطین پر قائداعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں، اسحٰق ڈار
  • پشاور ہائیکورٹ میں وکلاء اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کے درمیان ہاتھا پائی
  • خضدار میں آپریشن، خواتین کے لباس میں فرار4 دہشتگرد گرفتار
  • کسی کوبھی قانونی عمل کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے (جسٹس یحییٰ آفریدی)