پٹرول 11روپے،ڈیزل15 روپے فی لیٹرمہنگا؟مہنگائی کے ستائے عوام کےلیے بری خبرآگئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) جولائی کا آغاز ایک نئی مہنگائی لہر کے ساتھ ہو سکتا ہے، کیونکہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق یکم جولائی سے پیٹرول 11 روپے جبکہ ڈیزل 15 روپے فی لیٹر تک مہنگا ہونے کا امکان ہے۔
ملک بھر میں پہلے ہی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ رکھی ہے، اور اب پیٹرول کی قیمت میں متوقع اضافہ عوام کے لیے ایک اور معاشی بوجھ بن کر سامنے آ رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم قیمتوں سے متعلق سمری وزارتِ پیٹرولیم کو بھجوانے کی تیاری کر لی ہے، جس کے بعد نئی قیمتوں کا اعلان آج رات متوقع ہے۔
قیمتوں میں اضافے کی اصل وجہ کیا ہے؟
ذرائع وزارت پیٹرولیم کے مطابق، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی وہ بنیادی عوامل ہیں جن کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ اضافہ ناگزیر ہو گیا ہے۔
نئی قیمتوں کی حتمی منظوری وزیر خزانہ اور وزیراعظم کی مشاورت سے دی جائے گی۔
عوام کیلئے مزید مشکلات؟
یہ ممکنہ اضافہ نہ صرف ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے کا سبب بنے گا بلکہ روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ متوقع ہے۔ مہنگائی سے پہلے ہی پریشان عوام کیلئے یہ ایک اور “پیٹرول بم” جیسا ثابت ہو سکتا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں، قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔
حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان