مخصوص نشستیں: ہمارے باقی کے مینڈیٹ پر بھی ڈاکہ ڈالا گیا ، پی ٹی آئی رہنما
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہمارا ایک مینڈیٹ 8 فروری 2024 کو چوری ہوا، ہمارے باقی کے مینڈیٹ پر بھی ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔
ایک بیان میں شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ مخصوص نشستوں کو دیکھیں تو اس کا ایک پس منظر ہے، ملک میں آئین اور انصاف نہیں ہے، مخصوص نشستوں کو مال غنیمت سمجھ کر تقسیم کیا گیا۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پوری قوم کی امنگوں کو گھونٹ دیا گیا ہے، یہ وہ پاکستان ہے جس میں سچ بولنا جرم بن چکا ہے، ہم ایسی ریاست میں ہیں جہاں نظام مفلوج ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں بے ضمیروں کی منڈیاں لگیں، خرید و فروخت ہوئی، بانی پی ٹی آئی نے جمہوری مزاحمت کی۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 180 سیٹیں جیتیں لیکن 17 سیٹوں والی جماعت کو 110 سیٹیں دے کر حکومت پکڑا دی، آج سارے کا سارا عدالتی نظام تباہ ہوچکا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی جاتی، اڈیالہ جیل کے باہر شام 4 بجے تک روکے رکھتے ہیں پھر کہتے ہیں وقت ختم ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ بہت ضروری ہے کہ بانی سے ملاقاتیں بحال کی جائیں، ہم تمام آئینی و قانونی فورمز استعمال کرتے رہیں گے، دنیا دیکھ رہی کہ پاکستان کے سب سے بڑے لیڈر کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں بجٹ کے دوران ہمارے اراکین اسمبلی نے احتجاج کیا، ہمارے 26 لوگوں پر پابندی لگا دی گئی، اپوزیشن کے 10 لوگوں پر 20 لاکھ روپے جرمانہ کر دیا گیا۔
رہنما پی ٹی آئی ے کہا کہ ہمارے ایم پی ایز 9 مئی سے لے کر آج تک دہشت گردی کے پرچے برداشت کر رہے ہیں، سپیکر پنجاب اسمبلی صاحب کے رویے کی مذمت کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی مگر جان بوجھ کر نہیں بنی، سپریم کورٹ نے کبھی حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔
لاہور میں میڈیکل سٹور سے گن پوائنٹ پر لاکھوں روپے مالیت کی ادویات لوٹ کر فرار ہونے والے ملزمان گرفتار،ادویات سے لدا رکشہ برآمد
سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا تاہم تفصیلی فیصلہ آج آیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بینچ ہی سن سکتا ہے، 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے نظر ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئیں، آئینی بینچ کے 11 ججوں نے فریقین اور اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا، بینچ کے دو ارکان نے مختلف رائے دی اور ریویو پٹیشنز مسترد کر دیں، دو ججز نے حتمی فیصلہ سنا کر مزید کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سات غیر متنازع حقائق ہیں، سنی اتحاد کونسل کی حد تک مرکزی فیصلے میں اپیلیں متفقہ طور پر خارج ہوئیں کہ وہ مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں، مرکزی فیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دے دیا گیا جبکہ وہ فریق ہی نہیں تھی، پی ٹی آئی اگر چاہتی تو بطور فریق شامل ہو سکتی تھی مگر جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کیس میں کسی بھی فورم پر فریق نہیں تھی، جو ریلیف مرکزی فیصلے میں ملا برقرار نہیں رہ سکتا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کا الرٹ جاری کردیا
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی یہ حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی، 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے نیشنل پریس کلب میں پولیس داخلے کو افسوسناک قرار دےدیا
مزید :