بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 2 کشمیری نوجوان شہید؛ ایک زخمی حالت میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت میں دو کشمیری نوجوان شہید ہوگئے جب کہ ایک زخمی نوجوان کو اسپتال لے جانے کے بجائے گرفتار کرلیا گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع راجوڑی میں داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کیا گیا۔
قابض بھارتی فوج نے اس دوران موبائل سروس بھی منقطع کردی اور ایمبولینس کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
جارحیت پسند بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 نہتے کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔
قابض بھارتی فوج نے ایک کشمیری نوجوان کو شدید زخمی حالت میں حراست میں لے لیا۔ جسے فوری طبی امداد کی ضرورت تھی۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ زخمی کشمیری نوجوان کو ماورائے عدالت قتل کردیا جائے گا۔
شہید نوجوانوں کے اہل خانہ اور علاقہ مکینوں نے بھارتی فوج کے اس ظلم و بربریت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور جدوجہد آزادیٔ کشمیر کے حق میں نعرے لگائے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کشمیری نوجوان بھارتی فوج
پڑھیں:
اسرائیلی غنڈہ گردی پر دنیا خاموش، صیہونی وزیر کا فلوٹیلا کے قیدیوں کو دہشتگردوں جیسی حالت میں رکھنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزیرِ قومی سلامتی اتمر بن گویر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی فلوٹیلا کے گرفتار کارکنوں کو وعدے کے مطابق سخت سکیورٹی جیل میں رکھا گیا ہے، یہ کارکن دہشت گردوں کے حامی ہیں اور انہیں دہشت گردوں جیسا ہی سلوک دیا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق بن گویر نے کہا کہ ان کے کپڑے بھی دہشت گردوں جیسے ہیں اور سہولتیں بھی کم سے کم دی جا رہی ہیں، یہی میں نے کہا تھا اور یہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو فوری ملک بدر کرناغلطی ہے اور انہیں چند ماہ تک اسرائیلی جیل میں رکھا جانا چاہیے تاکہ وہ دوبارہ فلوٹیلا کا حصہ نہ بن سکیں۔
یاد رہے کہ بدھ کی شب اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی 42 کشتیوں پر سوار تقریباً 470 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق اب تک چار افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے جبکہ باقیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، گرفتار شدگان میں مختلف ممالک کے انسانی حقوق کارکن، وکلا، منتخب نمائندے اور سول سوسائٹی کے افراد شامل ہیں۔
اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ فلوٹیلا نے بحری محاصرے کی خلاف ورزی کی، منتظمین کے مطابق یہ قافلہ خالصتاً انسانیت اور علامتی امداد کے لیے بھیجا گیا تھا جس کا مقصد دنیا کی توجہ غزہ کی ابتر صورتحال کی طرف مبذول کرانا تھا۔
واضح رہےکہ فلوٹیلا کی گرفتاری اور کارکنوں کے ساتھ سلوک نے عالمی سطح پر شدید ردِ عمل کو جنم دیا ہے، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور انسانی حقوق تنظیموں نے اسرائیلی رویے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ادھر بعض ملکوں نے اپنے شہریوں کی گرفتاری پر اسرائیل سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے عوام تک انسانی امداد کی راہ روکی ہے، مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بھی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔