Express News:
2025-07-01@03:43:51 GMT

کچھ باتیں۔۔۔ جو کسی سے نہ کیجیے۔۔۔

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

جب کسی سے ملاقات ہو تو اکثر خواتین دوسری خواتین کے متعلق جاننا چاہتی ہیں۔ کئی سوالات ان کی گفتگو کا حصہ بن جاتے ہیں۔ بظاہر بہت بے ضرر اور غیر اہم سے محسوس ہونے والی باتیں، جن کے متعلق اکثر یہی سوچا جاتا ہے کہ اگر میں نے یہ پوچھ لیا تو کیا ہوا یا کیا فرق پڑتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ باتیں دوسری خاتون کے دل و دماغ میں احساسات و جذبات میں دکھ و غم یا ناگواری کی کیفیت پیدا کر دیتی ہیں۔

انھی سوالات کی بنا پر اکثر دوسری خواتین زچ ہو جاتی ہیں اور پھر آپ سے بات کرنے یا آپ کا سامنا کرنے سے کترانے لگتی ہیں۔ اکثر جس سے آپ سوال کرتے ہیں شاید وہ کہہ نہ پائے، لیکن درحقیقت آپ کے سوال سے دوسرے کو تکلیف پہنچی ہوتی ہے۔ وہ جواب نہیں دینا چاہتے یا جواب دے بھی دیں تو دل میں اچھا محسوس نہیں کرتیں۔ حالاں کہ پوچھنے والی نے غیر محسوس انداز میں پوچھا ہوتا ہے یا کبھی کچھ باتیں ہماری عادت بن جاتی ہیں اور ہم غیر ارادی طور پر پوچھنے لگتے ہیں، حالاں کہ سامنے والے کے دل میں کیا بیت رہی ہے.

. اس سے ناواقف رہتے ہیں، جب کہ ایسی باتیں پوچھنے کا بنیادی مقصد گفتگو کا آغاز کرنا اور تعلق پیدا کرنا یوتا ہے۔

دراصل تعلقات بہتر بنانے اور بہترین گفتگو کرنے کی کنجی حُسن اخلاق ہے۔ اچھے اخلاق کے سب گرویدہ ہوجاتے ہیں، کیوں کہ ان کی کسی بات یا عمل سے دیگر خوانین کو کوئی تکلیف نہیں  پہنچتی۔ لہٰذا ہم سب کو بھی ایسی باتوں سے گریز کرنا چاہیے جن سے دوسری خواتین کو تکلیف  پہنچے۔ ایسے ہی پوچھے جانے والے چند سوالات ذیل میں درج ہیں۔

٭ کیسی لگ رہی ہو؟

’’تم اتنی موٹی یا پتلی لگ رہی ہو۔‘‘

’’بیمار لگ رہی ہو۔‘‘

’’تمھارا چہرہ کیسا بھدا لگ رہا ہے، کیل مہاسوں سے بھر گیا ہے۔‘‘

’’یہ کیا ہوگیا؟ یہ تم نے اپنا کیا حال بنا لیا ہے۔۔۔؟‘‘

یہ عام فقرے ہیں جو اکثر ابتدائی گفتگو کا حصہ بنتے ہیں۔ اگر کسی مثبت تبدیلی کو دیکھ کے یا کسی خوبی کو اجاگر کرنے کے انداز سے کہا جائے، تو شاید دوسری خاتون خوشی محسوس کریں، مگر اکثریت کے سوال کا مقصد دوسرے کی کمی پر سوال کرنا یا توجہ دلانا مقصود ہوتا ہے۔ حالاں کہ سوچا جائے، تو ہر انسان کو اپنی کمی یا کوتاہی کا پتا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی خاتون کا وزن بڑھ رہا ہے، تو وہ خود جانتی ہے اور اس کے لیے پریشان بھی رہتی ہوگی۔

کبھی ہمارے وزن بڑھنے کی کچھ طبی وجوہات بھی ہوتی ہیں۔ کچھ بیماریوں یا ’ہارمون‘ کے عدم توازن کا بھی نتیجہ ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اگر کسی کا چہرہ داغ دھبوں یا کیل مہاسوں سے بھر گیا ہے، تو اس کو علم ہوگا اور وہ اس کے تدارک کے لیے کوشاں بھی ہوگی، لیکن اس طرح پوچھنے سے سامنے والی خاتون شرمندگی محسوس کرنے لگتی ہیں۔ ہو سکتا ہے، وہ آئندہ بات کرنے سے کترانے لگے، لہٰذا ایسے سوال سے گریز کریں۔

٭ یہ سب کیسے ہوا؟

اگر کسی کی زندگی میں کوئی غم، دکھ، کوئی بیماری، کوئی سانحہ وغیرہ ہوگیا ہے، تو اس کی غیر ضروری طور پر اور فوری طور پر تمام تفصیلات لینا نہایت کوفت اور اذیت کا باعث بن سکتا ہے۔

 یا کسی کا انتقال ہو جائے، تو لواحقین  سے پوچھنا  ’’آپ نے کسی اچھے ڈاکٹر کو نہیں دکھایا تھا؟‘‘ وغیرہ۔

درحقیقت پوچھنے والی کا مقصد معلومات لینا مگر دوسری خاتون شاید درد یا دکھ کے احساس کی شدت سے دوچار ہو جائے۔ لہٰذا ایسے سوالات سے گریز کرنا چاہیے۔ ان کو جاننا اگر ضروری بھی ہو تو کسی اور سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ درحقیقت یہ ایسی باتیں ہیں جن کی معلومات آپ کے لیے اکثر اوقات لاحاصل ہی رہتی ہے، اس لیے نہ پوچھنا ہی بہتر ہے۔

٭ فلاں کا تمھارے ساتھ رویہ کیسا ہے؟

کسی بھی خاتون سے اس کے کسی بھی قریبی رشتے کے متعلق ہوچھنا۔ مثلاً کسی لڑکی کی نئی شادی ہوئی ہو تو اس سے پوچھنا ’’تمھاری ساس کا تمھارے ساتھ رویہ کیسا ہے یا ساس سے بہو کے متعلق پوچھنا۔ یا شوہر کے مزاج کا ہوچھنا۔ دیورانی ، جیٹھانی کی بابت پوچھنا۔ گھریلو ذمہ داریاں کس پر ہیں؟ سے لے کر گھر کے اخراجات کس کے ہاتھ میں ہیں یہ سب ٹوہ لی جاتی ہے اور پھر جواباً تبصرہ بھی کیا جاتا ہے۔ جو اکثر دوسری خاتون کے دل میں اپنے رشتے کے متعلق بدگمانی پیدا کر دیتے ہیں۔ یہ سب غیر ضروری سوالات ہیں، جن کا جاننا قریبی رشتے کے علاوہ کسی کے لیے قطعی ضروری نہیں۔ لہٰذا ان باتوں کو پوچھنے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

٭ فلاں کے متعلق تم کو پتا چلا ؟

کسی کے متعلق کوئی بات پتا چلے، تو وہ دوسری خواتین کو بتانا۔ ان سے تصدیق کرنا یا جاننا کہ ان کو مزید کیا کیا پتا ہے۔ ’’فلاں نے مجھے تو یہ بتایا۔ تم کو کیا بتایا تھا؟‘‘ غرض یہ سب غیر ضروری باتیں ہیں۔ ان سے گریز کرنا چاہیے۔

٭ ’’صرف مجھے بتادو! میں کون سا کسی کو بتا رہی ہوں!‘‘

 کسی کے ذاتی امور کے متعلق باتیں جن کو دوسرے بتانا نہیں چاہتے مثلا فلاں کے میاں کی تنخواہ کتنی ہے ؟ ابھی تک بیٹی کی شادی کیوں نہیں ہوئی؟ وغیرہ۔ اس کے ساتھ کئی ایسی باتیں، جو بالواسطہ یا بلاواسطہ پوچھی جائیں سامنے والے کو ناگوار گزرتی ہیں، مثلاً عمر کا پوچھنا یا پوچھنا کہ آپ نے میٹرک کب کیا تھا؟ سامنے والی سمجھ جاتی ہیں کہ آپ عمر جاننا چاہ رہی ہیں۔ اسی طرح بچوں کی شادی کے متعلق پوچھنا۔ اکثر مائیں یہ بات نہیں کرنا چاہتیں۔ اکثر معاملات انسان کے اختیار میں نہیں ہوتے۔ لہٰذا ایسے سوالات سے بچیں جو دوسری خاتون جواب دینے میں ناگواری یا ہچکچاہٹ محسوس کریں۔

٭ ’’یہ کہاں سے لیا؟ میں نے تو فلاں جگہ سے لیا ہے!‘‘

بعض خواتین نمود و نمائش کے جذبے سے اپنی باتیں بتانا چاہتی ہیں، لیکن ابتدا سامنے والی خاتون سے پوچھ کر کرتی ہیں۔ مثلاً تم نے عید کا جوڑا کہاں سے لیا۔ وہ جواب دیں گی، تو آپ فوراً بتا دیں گی کہ ’’میں نے تو فلاں برینڈ کا لیا ہے!‘‘

’’یہ فرنیچر کہاں سے لیا؟‘‘ جب دوسری خاتون جواب دیں گی، تو فوراً کہہ دینا کہ میں نے تو فلاں جگہ سے لیا ہے!‘‘ درحقیقت دکھاوا یا تفاخر کے جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔ جس سے شخصیت کا تاثر برا پڑتا ہے۔ لہٰذا ایسی باتوں سے گریز کرنا چاہیے۔

٭ ’’یہ تم نے ہی کیا ہے؟‘‘

ایسے سوالات یا باتیں جس سے دوسری خاتون کو جھوٹا یا غلط ثابت کرنا مقصود ہو۔ مثلاً ’’یہ کھانا تمھی نے بنایا ہے؟ بھئی میں تو پیکٹ کے مسالے استعمال ہی نہیں کرتی۔ ہمیشہ گھر کے مسالوں سے بناتی ہوں، اتنی لذیذ بنتی ہے۔‘‘ یہ بہ ظاہر عام سی بات ہے لیکن دوسری خاتون دل ہی دل میں شرمندہ ہو جائیں گی۔ اسی طرح عموماً نئی نویلی بہو کھانا پکانے میں اتنی ماہر نہیں ہوتی۔ اس سے پوچھنا کیا کیا پکا لیتی ہو؟ یا کسی نے کوئی کام یابی حاصل کی تو اسی طرح کی بات کرنا کہ اس کی حوصلہ شکنی ہو۔ یہ سب باتیں اکثر دل دکھانے کا سبب بھی بنتی ہیں۔

٭ ’’کون آیا ہوا تھا؟ کیا منگوایا تھا؟‘‘

دوسروں کی ٹوہ لینے یا دوسروں کے گھر میں جھانکنا اکثر خواتین کی عادت ہوتی ہے۔ اگر آس پاس رشتے دار ہوں یا پڑوسی ہوں، تو اکثر ایسی باتیں سننے میں آتی ہیں۔ ’’صبح کون لوگ آئے تھے، میں گزر رہی تھی تو میں نے دیکھا تمھارے گیٹ پر کھڑے ہوئے تھے۔‘‘ یا  ’’رائیڈر آیا تھا کیا تم نے کچھ منگایا تھا؟‘‘ ایسے ہی یہ پوچھنا کہ ’’کل شام بھابھی تمھارے گھر کیا لے کر آئی تھیں۔‘‘

ایسے سوالات ہرگز نہیں کرنے چاہئیں۔ اس سے اکثر خواتین زچ ہوجاتی ہیں۔

یہ مندرجہ بالا باتیں ہم میں سے بہت سی خواتین کی گفتگو کا بہت عام سا حصہ ہوتی ہیں اور غیر اردای طور پر بھی کہی جاتی ہیں، لیکن کوشش کیجیے کہ ہم سب ان سے بچنے کی کوشش کریں اور بہترین گفتگو کرنے والی بن جائیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے گریز کرنا چاہیے دوسری خواتین دوسری خاتون ایسے سوالات ایسی باتیں ایسے سوال گفتگو کا کے متعلق جاتی ہیں سکتا ہے اگر کسی کے لیے سے لیا رہی ہو لیا ہے

پڑھیں:

مہوش حیات کو کیسے’ لائف پارٹنر‘ کی تلاش؟ اداکارہ نےبتا دیا

کراچی(شوبز ڈیسک)معروف اداکارہ مہوش حیات نے کہا ہے کہ ان کے نزدیک شادی ایک جُوا ہے، اور وہ اس اہم فیصلے میں کسی قسم کی جلد بازی نہیں کرنا چاہتیں۔

پاکستان ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ مہوش حیات کا شمار ملک کی اُن سلیبرٹیز میں ہوتا ہے جنہوں نے ان گنت سپرہٹ سیریلز کئے جبکہ فلموں میں بھی آؤٹ سٹینڈنگ پرفارمنس کی، مداحوں یہ جاننے کے لئے اضطراب کا شکار ہیں کہ وہ کب رشتہ ازدواج سے منسلک ہورہی ہیں۔

اس حوالے سے مہوش حیات نے خود ہی بتا دیا، ایک انٹرویو میں اداکارہ نے اپنی ازدواجی ترجیحات، فنی سفر، مستقبل کے منصوبوں اور عمر سے متعلق معاشرتی رویوں پر بے لاگ گفتگو کی۔

مہوش حیات نے کہاکہ وہ حقیقت پسند ہیں اور ایسے شریکِ حیات کی خواہاں ہیں جو ان کی زندگی میں سکون لائے اور جس پر وہ مکمل اعتماد کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ رومانوی مزاج ضرور رکھتی ہیں، مگر شادی جیسے اہم معاملے میں محتاط رویہ اختیار کریں گی۔ ان کے مطابق کچھ لوگوں کے لیے شادی اولین ترجیح ہو سکتی ہے، لیکن وہ چاہتی ہیں کہ یہ فیصلہ سمجھ داری اور مکمل غور و فکر کے بعد کیا جائے۔

مہوش حیات نے عمر سے متعلق معاشرتی رویے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مرد اداکاروں کو تو بڑی عمر میں بھی کم عمر اداکاراؤں کے ساتھ باوقار انداز میں پیش کیا جاتا ہے، مگر خواتین کے لیے وقت جیسے رُک جانا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ مغرب میں عمر کو اس قدر اہمیت نہیں دی جاتی، وہاں فنکاراؤں کی مہارت اور کام کو سراہا جاتا ہے، جب کہ یہاں عمر کو لے کر غیر ضروری تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی عمر ایک قدرتی عمل ہے جس سے ہر انسان گزرتا ہے، اور اداکاراؤں سے متعلق غیر منصفانہ توقعات رکھنا درست رویہ نہیں۔
مزیدپڑھیں:واٹس ایپ کا نیا فیچر، اب دستاویزات اسکین کرنا ہوا اور بھی آسان

متعلقہ مضامین

  • مہوش حیات کیسے شخص سے شادی کرنا چاہتی ہیں؟
  • فریال محمود بولڈ لباس میں ڈانس ویڈیو کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں
  • سی ڈی اے نے مون سون کا ہنگامی منصوبہ فعال کر دیا
  • کارکنوں کی اجرتوں کی چوری! لمحہ فکریہ
  • روٹین کیسے سیٹ کریں؟
  • واٹس ایپ کا نیا فیچر، اب دستاویزات اسکین کرنا ہوا اور بھی آسان
  • مہوش حیات کو کیسے’ لائف پارٹنر‘ کی تلاش؟ اداکارہ نےبتا دیا
  • اسپیکر نے مجھے کہا وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران احتجاج مت کیجیے گا، ملک احمد بھچر
  • ریلوے افسران کے سیر سپاٹے ختم