سینٹ پیٹرزبرگ میں غیر ملکی کارکنوں پر ڈلیوری ملازمتوں کی پابندی، مگر کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں غیر ملکی مزدوروں کو ڈلیوری کا کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہ حکم گورنر الیگزینڈر بیگلوف نے جاری کیا، جو پہلے صرف ٹیکسی سروسز تک محدود تھا لیکن اب تمام قسم کی ڈلیوری خدمات، جیسے کوریئر، سامان کی ترسیل اور گھر پر کھانا پہنچانے تک پھیلا دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی ملازمت کم کرنا، خدمات کا معیار اور حفاظت بہتر بنانا، اور مقامی افراد خصوصاً طلبہ کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ کاروباروں کو نئے ضوابط پر عمل کرنے کے لیے تین ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔
روس کے 49 علاقوں میں اس سے پہلے بھی ایسی پابندیاں لگائی جا چکی ہیں، جن کا زیادہ اثر ازبکستان اور تاجکستان سے آنے والے مزدوروں پر پڑا ہے۔
یہ اقدامات مارچ 2024 میں ماسکو کے قریب ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہونے والی مہم کا حصہ ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ روس میں اس وقت شدید افرادی قوت کی کمی ہے، جس کا اندازہ 24 سے 30 لاکھ تک لگایا جا رہا ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ صرف مزید غیر ملکی مزدور لانے سے ہی حل ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
لفتھانزا کا چار ہزار ملازمتوں میں کٹوتی کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا منافع میں کمی اور معاشی مشکلات کی بنا پر ملازمین کی تعداد میں کمی کرنے جا رہی ہے۔ 2024 میں ہڑتالوں، جہازوں کی ترسیل میں تاخیر اور بڑھتی ہوئی سفری لاگت کے باعث لفتھانزا کی آمدنی 20 فیصدکم ہوئی اور یوں وہ یورپ کی بڑی حریف ایئر لائنز کے مقابلے میں منافع میں پیچھے رہ گئی۔
یہ تازہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپ کی سب سے بڑی معیشت کا حامل ملک جرمنی طویل کساد بازاری سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور اس کے بڑے صنعتی ادارے دباؤ کا شکار ہیں۔
کن ملازمتوں پر اثر ہوگا؟ملازمتوں میں یہ کمی 2030 تک مکمل کی جائے گی اور زیادہ تر انتظامی شعبے اس کا ہدف بنیں گے جبکہ پائلٹس اور کیبن کریو جیسی ملازمتیں اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گی۔
(جاری ہے)
لفتھانزا، جو یورو وِنگز، آسٹرین، سوئس اور برسلز ایئر لائنز چلاتی ہے اور اٹلی کی آئی ٹی اے ایئر لائنز میں بھی شراکت رکھتی ہے، 2028 سے 2030 کے درمیان 300 ملین یورو (350 ملین ڈالر) کی بچت کا ہدف بنا رہی ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال سے مختلف شعبوں میں کارکردگی بڑھے گی۔ اس وقت لفتھانزا کے کل ملازمین کی تعداد تقریباً 1,03,000 ہے۔
ملازمین کی تعداد میں کمی پر یونین برہملفتھانزا کے دفتری عملے کی نمائندہ ٹریڈ یونین ویرڈی (Verdi) نے ان ’’سخت کٹوتیوں‘‘ کے خلاف لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ ہوابازی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی لاگت، ایئرپورٹ چارجز اور نئے ماحولیاتی ضوابط اس صورتحال کی بڑی وجوہات ہیں۔ یونین کے نمائندے مارون ریشنسکی نے کہا، ''جرمن اور یورپی ہوابازی کی پالیسی اس صورتحال کی بڑی ذمہ دار ہے‘‘۔
انہوں نے حکومت سے اس شعبے کی مدد کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔ کورونا کے بعد منافع، پھر مشکلاتکورونا وبا کے بعد سفر کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث لفتھانزا نے ایک عرصے تک ریکارڈ منافع کمایا، مگر 2024 اس کے لیے ایک مشکل سال ثابت ہوا۔ ملازمین نے مہنگائی کے باعث تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کیا جبکہ اخراجات میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا۔
کمپنی نے پچھلے سال دو بار منافع میں کمی سے متعلق وارننگ بھی جاری کی تھی۔لفتھانزا کا آپریٹنگ منافع کا مارجن کم ہوکر 4.4 فیصد رہ گیا، جو اس کے بڑے یورپی حریفوں آئی اے جی (IAG) اور ایئر فرانس، کے ایل ایم سے کم ہے۔
مستقبل کے اہداف اور خدشاتلفتھانزا نے 2028 سے 2030 کے لیے نئے مالیاتی اہداف مقرر کیے، جن میں منافع کا مارجن آٹھ سے دس فیصد تک بڑھانا شامل ہے، تاہم ماہرین نے فوری طور پر ان اہداف کو حد سے زیادہ پرامید قرار دیا۔