روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں غیر ملکی مزدوروں کو ڈلیوری کا کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

یہ حکم گورنر الیگزینڈر بیگلوف نے جاری کیا، جو پہلے صرف ٹیکسی سروسز تک محدود تھا لیکن اب تمام قسم کی ڈلیوری خدمات، جیسے کوریئر، سامان کی ترسیل اور گھر پر کھانا پہنچانے تک پھیلا دیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی ملازمت کم کرنا، خدمات کا معیار اور حفاظت بہتر بنانا، اور مقامی افراد خصوصاً طلبہ کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ کاروباروں کو نئے ضوابط پر عمل کرنے کے لیے تین ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔

روس کے 49 علاقوں میں اس سے پہلے بھی ایسی پابندیاں لگائی جا چکی ہیں، جن کا زیادہ اثر ازبکستان اور تاجکستان سے آنے والے مزدوروں پر پڑا ہے۔

یہ اقدامات مارچ 2024 میں ماسکو کے قریب ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہونے والی مہم کا حصہ ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ روس میں اس وقت شدید افرادی قوت کی کمی ہے، جس کا اندازہ 24 سے 30 لاکھ تک لگایا جا رہا ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ صرف مزید غیر ملکی مزدور لانے سے ہی حل ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

رائیڈر کے ذریعے قیمتی سامان بھجوانے والے خبردار

سٹی42: اِن ڈرائیو (InDrive) ایپ کے ذریعے ڈلیوری کا سامان بھجوانے والے شہری ہوشیار ہو جائیں کیونکہ شہر میں درجنوں افراد کے قیمتی پارسل رائیڈرز نے ہتھیا لیے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ڈلیوری رائیڈرز کے خلاف 12 سے زائد مقدمات درج ہو چکے ہیں۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق بیشتر مقدمات میں رائیڈرز پر پارسل وصول کرنے کے بعد مقررہ مقام پر ڈلیور نہ کرنے کے الزامات ہیں۔ متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ رائیڈرز قیمتی سامان لے کر غائب ہو گئے اور کمپنی کی جانب سے بھی کوئی مدد فراہم نہیں کی جا رہی۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اہم کیسز کی تفصیلات ہربنس پورہ میں شہری حماد کا کھانا رائیڈر لے گیا مگر واپس نہ آیا۔اقبال ٹاؤن کے شہری وقاص کا 10 لاکھ روپے مالیت کا کپڑوں کا پارسل غائب ہو گیا۔اقبال ٹاؤن ہی کی ناہید کا ڈھائی لاکھ روپے کا سامان بھی رائیڈر نے ہڑپ کر لیا۔
اس کے علاوہ لٹن روڈ، لیاقت آباد، فیکٹری ایریا، گارڈن، گرین ٹاؤن اور ٹاؤن شپ کے تھانوں میں بھی ایسے متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی سے رائیڈرز کے کوائف حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا مگر کوئی تعاون نہیں کیا جا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں InDrive ایپ کا کوئی ذمہ دار عہدیدار موجود نہیں، جس کے باعث تفتیش میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق

متعلقہ مضامین

  • ’’اڑان پاکستان‘‘ کا مرکزی نکتہ نوجوانوں کو  مہارتوں سے آراستہ کرنا : احسن اقبال
  • اعجاز چودھری کی خالی ہونے والی سینٹ نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری
  • ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ہوا، جلد شرح سود میں کمی، بجلی سستی ہوگی: وزیر خزانہ
  • روس میں شمالی کوریائی مزدور غلامانہ حالات کے شکار کیوں؟
  • سزا ہونے پر کون سے عوام نکلے، عرفان صدیقی کا سینیٹ میں پی ٹی آئی ارکان پر طنز
  • سعودی عرب میں بلیو کالر ملازمتوں کے خواہش مند پاکستانیوں کیلیے بڑی خبر
  • پشاور ہائیکورٹ میں پشتو ٹک ٹاک لائیو پر پابندی کی درخواست کیوں دائر کی گئی؟
  • رائیڈر کے ذریعے قیمتی سامان بھجوانے والے خبردار
  • 6 کروڑ نوجوانوں کو ملکی تعمیر و ترقی میں شامل کرنا بڑا چیلنج