حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پر پٹرول بم گرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جون 2025ء ) حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پر پٹرول بم گرا دیا، نئے مالی سال کے آغاز پر وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے تک اضافہ کر دیا گیا۔ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ حکومت نے ایک بار پھر عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاری کرلی کیوں کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ 15 روز کیلئے 15 روپے فی لٹر تک اضافے کا امکان ہے، ڈیزل کی قیمت میں 15 روپے فی لٹر جبکہ پٹرول کی قیمت میں 11 روپے فی لٹر تک اضافہ متوقع ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان آج رات کیا جائے گا، اس حوالے سے اوگرا آج سمری وزارت پٹرولیم کو بھجوائے گی جس کے بعد وزیر خزانہ وزیراعظم کی مشاورت سے نئی قیمتوں کا حتمی اعلان کریں گے، تاہم عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔(جاری ہے)
ادھر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے صارفین کے لیے مزید گیس مہنگی کردی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا، نوٹیفکیشن کے تھٹ گیس کے نئے نرخوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا، نوٹی فکیشن میں گھریلو صارفین کےلیے گیس کی قیمت 200 تا 4 ہزار 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے جب کہ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے لیے گیس کے نرخ 200 سے 350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے ہیں، نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کےلیے گیس کے نرخ 500 سے 4 ہزار 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردیئے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین پر ماہانہ 600 روپے فکسڈ چارجز، نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے لیے ماہانہ 1500 روپے فکسڈ چارجز ہوں گے، اس کے علاوہ 1.5 میٹر سے زائد گیس استعمال کرنے والے نان پروٹکیٹڈ صارفین کے لیے 3 ہزار روپے فکسڈ چارجز عائد کردیئے گئے، سرکاری، سیمی گورنمنٹ، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں کے لیے بھی گیس کے نئے نرخ مقرر کیے گئے ہیں، ان اداروں کے لیے گیس کے نرخ 3 ہزار 175 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ روٹی کے تندروں کے لیے گیس کے نرخ 110 روپے سے 700 روپے تک فی ایم ایم بی ٹی یو، کمرشل صارفین کے لیے گیس کے نرخ 3 ہزار 900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، جنرل انڈسٹری کے لیے گیس کے نرخ 2ہزار 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو نرخ مقرر کیے گئے ہیں جب کہ کیپٹو پاور کے لیے گیس کے نرخ 3 ہزار 500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، سی این جی کے لیے 3 ہزار 750، سیمنٹ فیکٹریوں کے لیے 4 ہزار 400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، کھاد فیکٹریوں کے لیے ایک ہزار597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے ہیں، کے الیکڑک سمیت تمام بجلی گھروں کےلیے گیس کے نئے نرخ 1ہزار 225 روپے فی ایم ایم بی ٹی مقرر ہوں گے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر گھریلو صارفین کے کے لیے گیس کے نرخ مقرر کیے گئے ہیں کی قیمتوں میں صارفین کے لیے مصنوعات کی مقرر کی
پڑھیں:
اب چاندی بھی عوام کی پہنچ سے دور
پاکستان میں سونے کی قیمتوں کے بعد اب چاندی کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جو سرمایہ کاروں اور صارفین دونوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ ملکی مارکیٹ میں چاندی کی قیمت مختلف عوامل جیسے بین الاقوامی طلب و رسد، ڈالر کی قدر، مہنگائی، عوامی مانگ اور حکومتی پالیسیوں پر منحصر ہے، جس کی وجہ سے قیمتوں میں مسلسل اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے۔
مختلف بڑے شہروں بشمول کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں چاندی کی قیمتیں تقریباً یکساں ہیں، جہاں 10 گرام چاندی کی قیمت تقریباً 4,389 روپے جبکہ ایک تولہ چاندی کی قیمت 5,114 روپے ریکارڈ کی گئی ہے۔
چاندی کو نہ صرف زیورات بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ اسے محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، چاندی مہنگائی کے خلاف ایک مضبوط ہیج (حفاظتی اثاثہ) ہے، کیونکہ مہنگائی میں اضافہ ہونے پر چاندی کی قیمتیں بھی بڑھنے کا امکان ہوتا ہے۔
مزید برآں، چاندی میں سرمایہ کاری کو طویل مدتی فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، جہاں قیمت میں وقتی اتار چڑھاؤ کے باوجود، طویل عرصے میں اچھی آمدنی ممکن ہے۔ سونے کے مقابلے میں چاندی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کم ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ کم خطرناک سرمایہ کاری تصور کی جاتی ہے۔
موجودہ عالمی اور مقامی صورتحال کے پیش نظر چاندی کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہنے کا امکان ہے، جس سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ چاندی کی مارکیٹ پر نظر رکھیں تاکہ بہتر موقع پر سرمایہ کاری کی جا سکے۔