’وِکٹری 45-47‘، ٹرمپ کا نیا پرفیوم متعارف، قیمت کیا ہے، خریدنے والے کیا کہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی برانڈنگ کی فہرست میں ایک اور پراڈکٹ کا اضافہ کر دیا ہے، اور یہ ہے پرفیوم۔
ٹرمپ نے پیر کی شب اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر اعلان کیا کہ “ٹرمپ فرینگرینسز’ اب دستیاب ہیں، جن کا نام ہے ‘Victory 45-47” — “کیونکہ یہ خوشبو جیت، طاقت اور کامیابی کی علامت ہے، مردوں اور خواتین دونوں کے لیے۔”
یہ پرفیوم 249 امریکی ڈالر کی قیمت پر فروخت ہو رہا ہے، جس کی بوتل ایک “آئیکونک” سنہری مجسمے پر مشتمل ہے۔
خواتین کے لیے تیار کردہ پرفیوم کو ’اعتماد، خوبصورتی اور ناقابل شکست عزم‘ کی علامت قرار دیا گیا ہے، جبکہ مردوں کے لیے خوشبو کو ’طاقتور اور باوقار قیادت‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔
تاہم، پرفیوم کی فروخت کرنے والی ویب سائٹ پر ایک نوٹ دیا گیا ہے کہ ’ یہ پرفیومز براہ راست ڈونلڈ جے ٹرمپ کے تیار کردہ یا فروخت کردہ نہیں ہیں‘ بلکہ یہ صرف برینڈنگ لائسنس کے تحت پیش کیے جا رہے ہیں۔
ٹرمپ کے نقادوں نے اس اقدام کو ’صدراتی منصب کے ذاتی مفادات کے لیے استعمال‘ کی تازہ مثال قرار دیا ہے۔
‘ریپبلکنز اگینسٹ ٹرمپ’ نامی گروپ نے ایک بیان میں کہا ’کرپٹو، جائیدادوں کے متنازع سودے، گھڑیاں، اور اب پرفیوم — ٹرمپ نے کبھی صدارت کو ذاتی منافع کے لیے استعمال کرنا نہیں چھوڑا۔‘
صحافی مہدی حسن نے سوال اٹھایا کہ ’یہ سب قانونی کیسے ہے؟ جبکہ ایک زمانے میں امیدوار جمی کارٹر نے محض اپنے مونگ پھلی کے کھیت بیچ دیے تھے تاکہ مفادات کا ٹکراؤ نہ ہو۔‘
پرفیوم کے بارے میں صارفین کا ردعملبعض صارفین کا کہنا ہے کہ خوشبو بری نہیں ہے، لیکن کچھ خاص بھی نہیں۔ اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ یہی خوشبو آپ کو 26 ڈالر میں عام اسٹور پر مل سکتی ہے۔
کاروبار یا انتخابی مہم؟دلچسپ بات یہ ہے کہ پرفیوم فروخت کرنے والے ادارے نے وضاحت کی ہے کہ یہ اقدام کسی سیاسی مہم کا حصہ نہیں اور نہ ہی اس کا مقصد انتخابی فنڈنگ جمع کرنا ہے، بلکہ صرف ’ٹرمپ کی میراث کو خراج‘ پیش کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کی بڑی پیشکش: پیوٹن اور زیلنسکی کو ایک میز پر بٹھانے کا منصوبہ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات تبھی ممکن ہے جب دونوں فریق اس پر آمادہ ہوں۔
ٹرمپ نے بتایا کہ وہ جمعے کو الاسکا میں پیوٹن کے ساتھ ہونے والے تاریخی سربراہی اجلاس کے فوراً بعد ایک اور میٹنگ کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں زیلنسکی کی شمولیت بھی چاہتے ہیں۔
یہ ملاقات 2021 کے بعد کسی موجودہ امریکی صدر اور روسی صدر کے درمیان پہلی براہِ راست ملاقات ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرینی صدر کو جمعے کی ملاقات میں باضابطہ طور پر مدعو نہیں کیا گیا، جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کوئی ایسا معاہدہ طے کر سکتے ہیں جو یوکرین کے لیے سازگار نہ ہو۔
خیال رہے کہ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ صدر بنتے ہی پہلے دن جنگ ختم کر دیں گے، تاہم اب تک امن معاہدے کی کوششوں میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔