data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 معطل اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے اسپیکر آفس نے آئینی و قانونی مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پنجاب کے محکمہ قانون سے رائے لی جا رہی ہے تاکہ معطلی کے بعد رکنیت کی تنسیخ کے لیے ممکنہ راستے اختیار کیے جا سکیں۔

ذرائع اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ اسپیکر آفس کی جانب سے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے اس عدالتی فیصلے پر بھی غور کیا جا رہا ہے، جو سابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے حوالے سے آیا تھا۔ اس کے علاوہ دیگر اعلیٰ عدالتی نظائر کا بھی تفصیلی مطالعہ جاری ہے تاکہ کسی ممکنہ قانونی پیچیدگی سے بچا جا سکے۔

خیال رہے کہ ان 26 ارکان کو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی اسمبلی میں تقریر کے دوران شدید نعرے بازی اور ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان کی کارروائی سے معطل کیا گیا تھا۔ معطلی کے بعد اب ان ارکان کی مستقل رکنیت ختم کرنے کے لیے باقاعدہ کارروائی کی تیاری کی جا رہی ہے، جو آئندہ چند روز میں واضح شکل اختیار کر سکتی ہے۔

باخبر حلقوں کے مطابق یہ اقدام نہ صرف ایوان کے نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کی کوشش کا حصہ ہے بلکہ آئندہ ایسی کسی بدنظمی کو روکنے کے لیے ایک مثال بھی قائم کی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی:مریم نواز کی تقریر کے دوران ہنگامہ‘ اپوزیشن کے 26 ارکان معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (نمائندہ جسارت) پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور احتجاج کرنے والے اپوزیشن ارکان کو اسپیکر ملک محمد احمد خان نے سخت کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے معطل کر دیا۔ اسپیکر نے اسمبلی رول 210 (تین) کے تحت26 اپوزیشن ارکان کو15اجلاسوں کے لیے معطل کرنے کا حکم جاری کیا جس کے مطابق یہ ارکان اب آئندہ 15 سیشنز میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ معطل کیے گئے ارکان میں ملک فہد مسعود، تنویر اسلم، اعجاز شفیع، رفعت محمود، یاسر محمود، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، محمد مجتبیٰ چودھری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد کاسترو، شہباز احمد، طیب راشد، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ، خالد زبیر، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ علی گجر شامل ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے26 ارکان اسمبلی کے خلاف باضابطہ ریفرنس بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ انہوںنے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے بتایا گیا کہ ان کے بعض ارکان پارلیمانی لیڈر کی ہدایات کو نہیں مان رہے جو آئینی اور پارلیمانی روایت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے16 جون کے اجلاس کے دوران ایوان میں بد نظمی، توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر سخت ایکشن لیتے ہوئے10 ارکانِ اسمبلی پر مجموعی طور پر20 لاکھ روپے سے زاید کا جرمانہ عاید کر دیا۔ اسپیکر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ ارکان نے اسمبلی اجلاس کے دوران ڈیسکوں پر چڑھ کر مائیک توڑے اور اسمبلی کی دیگر املاک کو نقصان پہنچایا۔ وڈیو شواہد کی روشنی میں ہر رکن پر2 لاکھ3550 روپے جرمانہ عاید کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ ادائیگی7 روز کے اندر نہ کرنے کی صورت میں پنجاب گورنمنٹ ڈیو ریکوری آرڈیننس کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ کارروائی اسمبلی قواعد کے تحت کی گئی ہے، جن کے تحت نظم و ضبط کی خلاف ورزی کو ناقابلِ قبول اور ایوان کی املاک کو نقصان پہنچانا قابلِ گرفت عمل قرار دیا گیا ہے۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ ایوان کے تقدس اور قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا‘ اسمبلی کے اندر یا باہر قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا جن ارکان کو جرمانے کیے گئے ہیں ان میں چودھری جاوید کوثر، اسد عباس، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، محمد اسماعیل، شہباز احمد، امتیاز محمود، خالد زبیر نثار، رانا اورنگ زیب اور محمد احسن علی شامل ہیں۔ اسپیکر نے تمام اراکین کو تنبیہ کی ہے کہ آئندہ کسی قسم کی ہنگامہ آرائی یا املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی اور ایوان میں نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچر نے ہفتے کے روز پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے موجودہ حکومت، اسپیکر اسمبلی اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں اس نوعیت کے واقعات پہلے نہیں دیکھے گئے، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ہمیں ڈرایا جا رہا ہے۔ احمد خان بھچر نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے 26 ارکان کی معطلی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کی اور ہمارے26 لوگوں کو معطل کر دیا، جبکہ وہ خود کچھ مجبوریوں کے تحت فیصلے کر رہے ہیں‘ ہم فارم47 کی بنیاد پر قائم اس حکومت کو نہیں مانتے، جمعے کے احتجاج میں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ڈکٹیٹر نما حکمرانوں کی شان میں ہم گستاخی کرتے رہیں گے کیونکہ یہ لوگ فسطائیت کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں‘ پہلے اسپیکر کو یہ وضاحت دینی چاہیے کہ آیا انہوں نے اپوزیشن کے پارلیمانی لیڈر کو نوٹیفائی کیا یا نہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، اگر چودھری پرویز الہی کے دور میں کرسیاں چلائی گئیں تو آج ہم صرف آواز بلند کر رہے ہیں‘ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہم وزیر اعلیٰ کے سامنے جھک جائیں گے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر26 لوگوں کو معطل کر سکتے ہیں تو سب کو بھی کر دیں، ہم پھر بھی احتجاج کرتے رہیں گے‘ ہمیں کسی رعایت کا شوق نہیں، اور اگر ہمارے لیڈر کے خلاف نعرے لگائے گئے تو ہم بھی جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ہم خاموش بیٹھ جائیں، لیکن ایسا نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت فسطائیت کی انتہا پر ہے اور ان فرعونوں کے لیے اڈیالہ جیل میں قیدی نمبر 804موجود ہے۔احمد خان بھچر نے کہا کہ 20 لاکھ روپے جرمانے کے خلاف ہم قانونی جنگ لڑیں گے اور کیس کریں گے، اگر حکومت چاہے تو ہمیں ایک سال کے لیے معطل کر دے، مگر احتجاج اپوزیشن کا حق ہے، جو ہمیشہ سے حکومت کے خلاف ہوتا ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے اسپیکر ملک محمد احمد خان کو دبائو میں آیا ہوا شخص قرار دیا اور کہا کہ ہمیں کل کے بجائے آج ہی ایوان سے نکال دیں لیکن وزیر اعلیٰ10 کھرب روپے کے خرچ کا جواب دیں‘ یہ ایک جانبدار فیصلہ ہے، اگر ان کے ممبران نے بھی نازیبا زبان استعمال کی ہے تو ان کے خلاف بھی سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کے پی کے میں پیش آنے والے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل انکوائری اور ذمہ داران کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ احمد خان بھچر نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم ایوان کے اندر بھی احتجاج کریں گے اور باہر بھی، جبکہ اڈیالہ جیل کو پنجاب کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ان کی بہنوں سے بھی نہیں ملنے دیا جا رہا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے کارروائی کا آغاز
  • اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کی پکی چھٹی کیلئے قانونی کارروائی زیر غور
  • مریم نواز کی تقریر کے دوران نعرے بازی کی سزا، پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی رکنیت ختم کرنے کی تیاری
  • پنجاب اسمبلی کے 26 ارکین کی رکنیت ختم کرنے کےلیے قانونی کارروائی شروع
  • پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی: اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے کارروائی کا آغاز
  • سپیکر نے 26 معطل پی ٹی آئی ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کی کارروائی شروع کردی
  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کا آغاز
  • پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی؛ اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کیلیے قانونی کارروائی کا آغاز
  • پنجاب اسمبلی:مریم نواز کی تقریر کے دوران ہنگامہ‘ اپوزیشن کے 26 ارکان معطل