سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات کے خلاف فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات کے خلاف فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت ہوئی،
فواد چوہدری نے کہا کہ ایک واقعہ کی ایک سے زائد ایف آئی آرز درج نہیں ہو سکتی، ایک ہی واقعہ پر مختلف تھانوں میں 35 مقامات درج ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فواد چوہدری کی اپیل پر سماعت کی۔
فواد چوہدری نے دلائل دیے کہ تمام مقدمات کو یکجا کرکے ایک ہی ٹرائل چلایا جائے، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ بظاہر پہلی ایف آئی آر پر ہی کارروائی ہوسکتی ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ لاہور کورٹ میں دو رکنی بنچ نے فواد چوہدری کی اپیل پر سماعت کی ، دو رکنی بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیل تین رکنی بنچ ہی سن سکتا ہے۔
عدالت نے کیس تین رکنی بنچ کے سامنے مقرر کرنے کیلئے ججز کمیٹی کو بھجوا دیا اور رجسٹرار آفس کو مقدمہ تین رکنی بنچ کے سامنے آئندہ سوموار کو مقرر کرنے کی ہدایت کی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فواد چوہدری کی
پڑھیں:
ڈمپرز سے کچل کر شہریوں کی ہلاکتوں کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر
کراچی:کراچی کے ڈمپرز سے کچل کر شہریوں کی ہلاکتوں کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست تحریک بحالی کراچی کے اشرف جبار قریشی و دیگر نے دائر کی، جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ حکام کی آئینی ذمہ داری ہے کہ صوبہ سندھ کے شہریوں کی خدمت کریں۔ فریقین صوبے میں پانی کی فراہمی، سیوریج، سڑکوں کی تعمیر اور امن و امان کے متعلق فرائض انجام نہیں دے سکے۔
درخواست کے مطابق فریقین ڈمپر مافیا سے شہریوں کو بچانے میں ناکام ہوگئے، 600 سے زائد ہلاکتیں اس کا ثبوت ہیں۔ جاں بحق ہونے والے شہریوں کے لواحقین کے بجائے سرکاری حکام ڈمپر مافیا سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔ ڈمپر چلانے والے ڈرائیوروں کی اکثریت پاکستانی نہیں اور نہ ہی پاکستانی قوانین کی پابندی کرتے ہیں۔
عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں بتایا گیا کہ 10 اگست کو راشد منہاس روڈ پر 2 بجے شب ڈمپر کی ٹکر سے 2 معصوم بہن بھائی ہلاک ہوئے۔ ڈمپر مافیا نے رات کے اس پہر دیگر ڈمپرز کو آگ لگا کر علاقے کے نوجوانوں پر الزام عائد کردیا۔ ڈمپر مافیا کے ایما پر پولیس نے درجن بھر نوجوانوں کو گرفتار بھی کرلیا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ ڈمپرز کی رجسٹریشن اور فٹنس کے متعلق ریکارڈ پیش کریں۔ استدعا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری احکامات پر عملدرآمد کرایا جائے۔
درخواست میں چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری، آئی جی سندھ، ٹریفک امور سے متعلق ایڈیشنل آئی جی کو فریق بنایا گیا ہے۔