26ویں ترمیم کے نتائج آنا شروع ہوگئے، عمران خان کو مائنس کیا جا رہا ہے، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہمشیرہ بانی پی ٹی آئیکا کہنا تھا کہ غلامی کے نظام سے بہتر ہے زندگی جیل میں گزاریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کو بین کر دیا گیا، ہم بانی کی ہر تحریک میں ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو مائنس کیا جا رہا ہے، عمران خان نے 26ویں ترمیم پر بات کی ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا 26ویں ترمیم کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں، جو اسمبلی میں بیٹھے ہیں وہ چوری کے ووٹوں سے بیٹھے ہیں۔ علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا میڈیا کی آواز بند کر دی گئی ہے، اب 27ویں ترمیم لائی جا رہی ہے، آہستہ آہستہ عوام کی آواز بند کر دی ہے۔
ہمشیرہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ غلامی کے نظام سے بہتر ہے زندگی جیل میں گزاریں۔ علیمہ خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کو بین کر دیا گیا، ہم بانی کی ہر تحریک میں ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ان کے حقوق نہیں دیئے جا رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جاتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی علیمہ خان نے کہا کہ کہ بانی
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ پہلے کیا جائے، جسٹس منصور کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران اعتراض
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے کرنے کا مطالبہ کردیا، جسٹس منیب پی ٹی آئی کے دو ممبران نے بھی حمایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا، جس میں مستقل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے نام پر غور کیا گیا۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس کی کارروائی کے دوران اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیے۔ جسٹس منیب اختر نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے کے حق میں رائے دی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختون خوا نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے اتفاق کیا۔