سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شیئر کرنے والے مزید بیس افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
لاہور:
پنجاب پولیس نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شیئر کرنے پر بیس افراد کو گرفتار کرکے مقدمات درج کرلیے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق محرم الحرام کے تناظر میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کی تشہیر کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر قابل اعتراض و نفرت انگیز مواد اَپ لوڈ کرنے کے 33 واقعات رپورٹ ہوئے، سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد شیئر کرنے پر 18 مقدمات درج کرلیے گئے اور 20 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق فیس بک پر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے کے 21 واقعات رپورٹ ہوئے، وٹس ایپ پر 3 جبکہ 9 واقعات دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رپورٹ ہوئے، اب تک سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد شیئر کرنے پر 34 مقدمات درج کرکے 37 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ترجمان کے مطابق آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت، اشتعال انگیزی، فرقہ واریت کے مرتکب عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، پنجاب پولیس سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی، قابل اعتراض مواد کی تشہیر کے مرتکب عناصر کی سرکوبی یقینی بنا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پر قابل اعتراض مواد مواد شیئر کرنے سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس
پڑھیں:
سینٹ: عید میلادالنبیؐ حکومتی سطح پر منانے، یوم آزادی سے متعلق قراردادیں منظور
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے 1500ویں جشن میلاد کے موقع پر سینٹ میں قرارداد منظور کرلی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اعلیٰ سطح کے قومی پروگرامز منعقد کریں۔ پوری قوم سے اپیل ہے اس بابرکت موقع کو عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے۔ قرارداد سینیٹر عرفان صدیقی نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قرارداد کے متن کے مطابق ایوان نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ سرکاری، نیم سرکاری، نجی عمارتوں، شاہراہوں کو سجایا جائے۔ سرکاری و نجی ادارے، کاروباری ادارے، تعلیمی ادارے اور میڈیا ہاؤسز حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق امن، رواداری اور اخوت کو فروغ دیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت و سیرت کے فروغ کا عزم کرتا ہے۔ پوری قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ اس بابرکت موقع کو عقیدت و احترام اور اتحاد کے ساتھ منائیں۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے یوم آزادی سے متعلق قرارداد پیش کی، جس میں تحریک آزادی کے اکابرین، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور آئین ساز ارکان پارلیمنٹ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ قرارداد میں ملک کی سلامتی، آزادی، خود مختاری اور علاقائی تحفظ کیلئے قربانیاں دینے والے فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ نوجوان نسل سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر قومی یکجہتی، ترقی اور خوشحالی کیلئے مثبت کردار ادا کرے۔ دوسری طرف حکومتی ارکان اور وزراء میں سول ایوارڈز کی تقسیم اور سرکاری اشتہارات میں قائداعظم کی تصویر نہ لگانے پر اپوزیشن نے سینٹ میں احتجاج کیا ہے۔ اپوزیشن ارکان نے ایوارڈز کی تقسیم پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کس بنیاد پر یہ ایوارڈز دیے گئے۔ فلک ناز چترالی نے کہا کہ عطا تارڑ نے کون سی جنگ لڑی تھی؟۔ جبکہ ہمایوں مہمند نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کا ڈیزائن بنانے والے نواز شریف کو ایوارڈ نہیں دیا گیا۔ فیصل جاوید نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹائیگرز نے معرکہ حق پر سوشل میڈیا پر مہم چلائی، ہمارے سوشل میڈیا ٹائیگرز نے رات جاگ کر بھارت کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب کیا، ان سوشل میڈیا ٹائیگرز کو ایوارڈ نہیں دیا گیا، آپ نے ایوارڈ کی وقعت ختم کر دی۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جن سینیٹرز کو ایوارڈ دیے گئے وہ باہر سفارتی سطح پر محاذ لڑ کر آئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے لوگوں نے جس طرح معرکہ حق کی جنگ لڑی اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سینیٹر فیصل جاوید نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے 14 اگست کے سرکاری اشتہارات میں قائداعظم کی تصویر نہ لگانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنے خاندان کی تصاویر لگا دیں بانی پاکستان کی نہیں لگائی، یہ انتہائی شرم کا مقام ہے۔ قائداعظم کی تصویر اشتہار میں نہ چھاپنے پر ہمیں وضاحت چاہئے ورنہ ہم ایوان نہیں چلنے دیں گے۔ وزیر قانون اعطم نذیر تارڑ نے کہا کہ قائد اعظم کی تصویر نہ چھاپنے کے حوالے سے میرے علم میں یہ بات اب آئی ہے، اس سے میری بھی دل آزاری ہوئے ہے، اس پر باقاعدہ انکوائری کر کے ہاؤس کو آگاہ کیا جائے گا۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ نے توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چودہ اگست پر لوگوں کی سزائیں معاف ہوتی ہیں، مگر پی ٹی آئی رہنماؤں کو 14 اگست پر باٹا ریٹ کے حساب سے 10,10 سال کی سزائیں دی گئیں۔ اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بلوچستان کے 36 اضلاع میں موبائل و انٹرنیٹ سروس کی بندش پر ایوان میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آدھے پاکستان میں موبائل سروس بند ہے، اس سے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے، اس اقدام سے عوام الناس کو شدید پریشانی ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی مسائل کی وجہ سے کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ بند ہے۔