ہونڈا موٹر سائیکلیں مہنگی ہوگئیں، کس ماڈل کی قیمت اب کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
نئے مالی سال کے بجٹ کے لاگو ہوتے ہی ہونڈا موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: امپورٹ ڈیوٹی میں تخفیف کے بعد پاکستان میں لگژری گاڑیوں کی قیمت میں بڑی کمی
(اے ایچ ایل) نے اپنی موٹر سائیکلوں کی قیمت میں 2 ہزار روپے سے 6 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوچکا۔
ہونڈا کے مطابق موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کی جانب سے مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں موٹر سائیکل انجنز کی درآمد پر ایک فیصد کاربن لیوی لگانے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
کمپنی کے سب سے مقبول ماڈل سی ڈی 70 کی قیمت 2 ہزار روپے اضافے کے بعد اب ایک لاکھ 59 ہزار 900 روپے ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیے: الیکٹرک موٹر سائیکل خریدنے سے پہلے یہ 4 باتیں ضرور جان لیں
سی ڈی 70 ڈریم کی قیمت 2 ہزار روپے اضافے کے بعد ایک لاکھ 70 ہزار 900 روپے جبکہ ہونڈا پرائیڈر کی قیمت میں 3 ہزار روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی نئی قیمت 2 لاکھ 11 ہزار 900 روپے ہوگئی ہے۔
علاوہ ازیں، سی جی 125 کی قیمت 4 ہزار روپے اضافے کے بعد 2 لاکھ 38 ہزار 900 روپے ہوگئی جبکہ اس کے سیلف اسٹارٹ اور گولڈ ورژن کی قیمتوں میں بھی 4،4 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے جو اب بالترتیب 2 لاکھ 86 ہزار 900 اور 2 لاکھ 96 ہزار 900 روپے کی ہوچکی ہیں۔
مزید پڑھیں: بکرے کی موٹر سائیکل پر سیر، ’پاکستان میں کچھ بھی ممکن ہے‘
اٹلس ہونڈا کے مہنگے ماڈلز پر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے سی بی 125 ایف کی قیمت میں 6 ہزار روپے کا اضافہ ہوا اور اس کی نئی قیمت 3 لاکھ 96 ہزار 900 روپے، سی بی 150 ایف کی 4 لاکھ 99 ہزار 900 روپے اور سی بی 150 ایف اسپیشل 5 لاکھ 3 ہزار 900 روپے ہوگئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلس ہونڈا لمیٹڈ موٹرسائیکل مہنگی ہوگئی ہونڈا موٹرسائیکل ہونڈا موٹرسائیکل مہنگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ہونڈا موٹرسائیکل ہزار 900 روپے ہوگئی کی قیمتوں میں کی قیمت میں ہونڈا موٹر ہزار روپے کا اضافہ کے بعد
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کروڑوں روپے کے گھپلے بے نقاب
راولپنڈی:ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں مبینہ طور پر 16 کروڑ 18 لاکھ 59 ہزار 587 روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ادویات کی خریداری صرف کاغذوں تک محدود رہی جبکہ مہنگے نرخوں پر بلز کلیئر کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق خریداری کے عمل میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی اور بغیر کسی باقاعدہ ڈیمانڈ کے ادویات خریدی گئیں۔ 100 بنیادی مراکز صحت میں جعلی سپلائیز ظاہر کی گئیں جبکہ 13 میونسپل میڈیکل سینٹرز اور 15 ڈسپنسریز میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 6 زچہ بچہ مراکز میں صرف کاغذوں پر ادویات کی سپلائی دکھائی گئی، جبکہ مارکیٹ ریٹس سے زائد قیمت پر سٹیشنری اور پرنٹنگ کا سامان خریدا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ٹینڈر کے بجائے کوٹیشنز کے ذریعے مہنگی ادویات اور آلات خریدے گئے، جبکہ بعض ذمہ دار افسران نے اپنی ہی کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔
ذرائع کے مطابق سابق سی ای او ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ انکوائری کے دوران 89 لاکھ 65 ہزار 744 روپے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔ معاملہ اس وقت پنجاب کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیر سماعت ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ایک کے بعد ایک انکوائری کمیٹیاں توڑی گئیں، جبکہ ابتدائی انکوائری رپورٹ میں 6 کروڑ 62 لاکھ 67 ہزار 980 روپے کی ریکوری اور پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی۔
انکوائری میں مالی سال 2019-20 سے 2023 تک کی خریداریوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم نے معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت پنجاب سے دس دن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔