data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر جاری نسل کش جنگ میں شہدا کی تعداد56 ہزار647 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 1لاکھ 34 ہزار105 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق   فلسطینی وزارتِ صحت نے  کہاہے  کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 116 لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جب کہ 463 زخمیوں کو طبی امداد دی گئی، اب بھی درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور امدادی کارکنوں کو وہاں تک رسائی نہیں دی جا رہی، جس کے باعث شہدا کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

خیال رہےکہ اسرائیل نے 18 مارچ 2024 کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو توڑتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بمباری شروع کر دی، جس کے بعد سے اب تک 6,315 فلسطینی شہید اور 22,064 زخمی ہو چکے ہیں، ان حملوں میں خواتین، بچے، طبی عملہ، صحافی، اور امدادی کارکن بھی نشانہ بنے۔

اسرائیل کے ان مظالم پر بین الاقوامی سطح پر بھی کارروائی کی جا رہی ہے، عالمی فوجداری عدالت (ICC) نے نومبر 2023 میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔

مزید برآں عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی (Genocide) کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے، جس میں جنوبی افریقہ، ترکی، ملیشیا اور دیگر کئی ممالک نے اسرائیل کی مذمت کی ہے۔

واضح رہےکہ  غزہ میں انسانی بحران کو مزید سنگین بنانے والا پہلو Gaza Humanitarian Foundation (GHF) کی سرگرمیاں ہیں جو اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ ایک متنازع امدادی اسکیم ہے، اگرچہ اسے امداد کی فراہمی کا مرکز کہا جاتا ہے، لیکن عینی شاہدین، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق GHF کے کیمپس “موت کے مراکز” بن چکے ہیں۔

گزشتہ  ایک ماہ میں GHF مراکز کے باہر خوراک کے انتظار میں کھڑے تقریباً 550 فلسطینیوں کو اسرائیلی افواج نے گولیاں مار کر شہید کر دیا جب کہ 4,000 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی نمائندہ اولگا چیریوکو نے بیان دیا کہ “GHF امداد کے نام پر فلسطینیوں کو گولی مارنے کا بہانہ بن گیا ہے، یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔”

متعدد بین الاقوامی تنظیموں بشمول TRIAL International اور اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں نے GHF کی سرگرمیوں کو غیر انسانی، امتیازی، اور خطرناک قرار دیا ہے، یہ مراکز نہ صرف فلسطینیوں کو امداد سے محروم کر رہے ہیں بلکہ انہیں قتل گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کا مؤقف ہے کہ GHF جیسے منصوبے اسرائیلی پالیسیوں کا حصہ ہیں، جن کا مقصد فلسطینیوں کو جنوب کی طرف جبری منتقل کرنا اور غزہ کے شمالی علاقوں کو خالی کرانا ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

غزہ اس وقت انسانی تاریخ کے بدترین بحرانوں میں سے ایک کا شکار ہے، اور اگر عالمی برادری نے فوری اقدام نہ کیا، تو یہ نسل کشی ایک سیاہ باب بن کر انسانیت کے ضمیر پر سوالیہ نشان بن جائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کے خلاف چکے ہیں

پڑھیں:

اسرائیلی توسیع پسندانہ منصوبے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار، پاکستان و مسلم وزرائے خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی دائیں بازو کی اتحادی حکومت کی جانب سے فلسطینی سرزمین کے انضمام اور مبینہ ’گریٹر اسرائیل‘ کے منصوبے سے متعلق بیانات نے عرب اور مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔ پاکستان سمیت درجنوں مسلم ممالک نے ان بیانات کو کھلی اشتعال انگیزی، بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت پر ڈاکہ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کا ’تاریخی اور روحانی مشن‘ جاری رکھنے کا عزم

اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ نے حال ہی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے۔ اس کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ گریٹر اسرائیل کے وژن سے گہرا تعلق محسوس کرتے ہیں اور اسے ایک تاریخی اور روحانی مشن سمجھتے ہیں۔

ان بیانات کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، پاکستان، ترکی، ایران اور کئی دیگر مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی نے بھی سخت مذمت کی ہے۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ اسرائیل کے یہ بیانات اس کے توسیع پسندانہ عزائم کو بے نقاب کرتے ہیں اور اس کا مقصد فلسطینی عوام کو زبردستی بے دخل کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور 1967 کی سرحدوں پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے پر شدید ردعمل

عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ایک مشترکہ بیان سعودی پریس ایجنسی کے ذریعے جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم اور ان کے وزیروں کے یہ بیانات بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور عرب قومی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدامات علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے بھی خطرناک ہیں اور ان سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

اس مشترکہ اعلامیے پر پاکستان، سعودی عرب، الجزائر، بحرین، بنگلہ دیش، مصر، عراق، ایران، اردن، کویت، لیبیا، لبنان، مراکش، عمان، قطر، شام، سوڈان، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، یمن سمیت درجنوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیے جبکہ عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرلز نے بھی اس کی توثیق کی۔

وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ ان کے ممالک اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے عزم پر قائم ہیں لیکن اسرائیل کی یکطرفہ جارحانہ پالیسیوں کے مقابلے میں امن، سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے ہر طرح کی سیاسی اور قانونی حکمتِ عملی اختیار کی جائے گی۔

اسرائیلی منصوبے فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حق پر کھلا حملہ ہیں، یورپی ممالک کا ردعمل

اسرائیلی وزیر بیزالیل سموتریچ کے مقبوضہ مغربی کنارے کے ای ون علاقے میں نئی یہودی بستیوں کے منصوبے کو بھی رد کر دیا گیا ہے۔ یورپی ممالک، خصوصاً جرمنی نے بھی خبردار کیا ہے کہ اس منصوبے سے فلسطینی علاقوں کی جغرافیائی وحدت ٹوٹ جائے گی اور مشرقی یروشلم کے ساتھ فلسطین کا زمینی رابطہ منقطع ہو جائے گا۔

مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کے یہ منصوبے فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حق پر کھلا حملہ ہیں جو انہیں اپنی آزاد اور خودمختار ریاست قائم کرنے کے لیے حاصل ہے۔ وزرائے خارجہ نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور انسانی حقوق کی مسلسل پامالی نہ صرف فلسطین بلکہ پورے خطے کو مزید تشدد اور خونریزی کی طرف دھکیل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مغربی کنارے کو 2 حصوں میں تقسیم کا اسرائیلی منصوبہ، سعودی عرب کے بعد جرمنی کا بھی شدید اعتراض

عرب اور مسلم ممالک نے اسرائیل کے خلاف الزامات کو مزید سخت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی، جبری بے دخلی اور نسلی تطہیر جیسے سنگین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ وزرائے خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، انسانی امداد کے لیے رکاوٹیں دور کی جائیں اور فلسطینی عوام کو بھوک اور قحط کے ہتھیار سے نشانہ بنانا بند کیا جائے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں کم از کم 18 ہزار 500 بچے اور 9 ہزار 800 خواتین شامل ہیں۔ جولائی 2025 تک اسرائیلی بمباری نے غزہ کو تقریباً کھنڈر بنا دیا ہے جبکہ لاکھوں فلسطینی پناہ گزین شدید بھوک اور بیماریوں کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ سمیت عالمی امدادی اداروں کو بھی متاثرین تک خوراک اور ادویات پہنچانے سے روک رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل پاکستان عرب ممالک غزہ گریٹر اسرائیل مذمت مسلم ممالک مصر وزرائے خارجہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی توسیع پسندانہ منصوبے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار، پاکستان و مسلم وزرائے خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ
  • خلیج تعاون کونسل کی نیتن یاہو کے گریٹر اسرائیل بیانات کی شدید مذمت
  • فلسطینی ریاست کو دفن کرنے کا اسرائیل کا ناپاک منصوبہ، او آئی سی کا بیان سامنے آگیا
  • فلسطینی ریاست کو دفن کرنے کا اسرائیل کا ناپاک منصوبہ؛ او آئی سی کا بیان سامنے آگیا
  • پاکستان نے’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے قیام سے متعلق صیہونی حکومت کے بیانات کو سختی سے مسترد کردیا
  • پاکستان کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے پر شدید ردعمل
  • شمالی غزہ پر اسرائیلی بمباری، 90 سے زائد فلسطینی شہید 
  • اسرائیل کی نئی چال؛ فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ
  • اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام سے انکاری، نئے منصوبے کی منظوری دے دی
  • اسرائیلی فوج کا فلسطینی قیدیوں پر جنسی تشدد، اقوام متحدہ نے خبردار کردیا