غزہ میں اسرائیلی نسل کشی جاری: 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر جاری نسل کش جنگ میں شہدا کی تعداد56 ہزار647 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 1لاکھ 34 ہزار105 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلسطینی وزارتِ صحت نے کہاہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 116 لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جب کہ 463 زخمیوں کو طبی امداد دی گئی، اب بھی درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور امدادی کارکنوں کو وہاں تک رسائی نہیں دی جا رہی، جس کے باعث شہدا کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے 18 مارچ 2024 کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو توڑتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بمباری شروع کر دی، جس کے بعد سے اب تک 6,315 فلسطینی شہید اور 22,064 زخمی ہو چکے ہیں، ان حملوں میں خواتین، بچے، طبی عملہ، صحافی، اور امدادی کارکن بھی نشانہ بنے۔
اسرائیل کے ان مظالم پر بین الاقوامی سطح پر بھی کارروائی کی جا رہی ہے، عالمی فوجداری عدالت (ICC) نے نومبر 2023 میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔
مزید برآں عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی (Genocide) کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے، جس میں جنوبی افریقہ، ترکی، ملیشیا اور دیگر کئی ممالک نے اسرائیل کی مذمت کی ہے۔
واضح رہےکہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید سنگین بنانے والا پہلو Gaza Humanitarian Foundation (GHF) کی سرگرمیاں ہیں جو اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ ایک متنازع امدادی اسکیم ہے، اگرچہ اسے امداد کی فراہمی کا مرکز کہا جاتا ہے، لیکن عینی شاہدین، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق GHF کے کیمپس “موت کے مراکز” بن چکے ہیں۔
گزشتہ ایک ماہ میں GHF مراکز کے باہر خوراک کے انتظار میں کھڑے تقریباً 550 فلسطینیوں کو اسرائیلی افواج نے گولیاں مار کر شہید کر دیا جب کہ 4,000 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی نمائندہ اولگا چیریوکو نے بیان دیا کہ “GHF امداد کے نام پر فلسطینیوں کو گولی مارنے کا بہانہ بن گیا ہے، یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔”
متعدد بین الاقوامی تنظیموں بشمول TRIAL International اور اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں نے GHF کی سرگرمیوں کو غیر انسانی، امتیازی، اور خطرناک قرار دیا ہے، یہ مراکز نہ صرف فلسطینیوں کو امداد سے محروم کر رہے ہیں بلکہ انہیں قتل گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کا مؤقف ہے کہ GHF جیسے منصوبے اسرائیلی پالیسیوں کا حصہ ہیں، جن کا مقصد فلسطینیوں کو جنوب کی طرف جبری منتقل کرنا اور غزہ کے شمالی علاقوں کو خالی کرانا ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
غزہ اس وقت انسانی تاریخ کے بدترین بحرانوں میں سے ایک کا شکار ہے، اور اگر عالمی برادری نے فوری اقدام نہ کیا، تو یہ نسل کشی ایک سیاہ باب بن کر انسانیت کے ضمیر پر سوالیہ نشان بن جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کے خلاف چکے ہیں
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیلی حملے، ایک دن میں 57 فلسطینی جاں بحق
غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ سے جمعرات کو کم از کم 57 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
وزارتِ صحت کے مطابق یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب حماس اب بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ بندی کی مجوزہ منصوبہ بندی پر غور کر رہی ہے۔
امریکی تجویز کے تحت حماس کو تمام 48 یرغمالیوں کو واپس کرنا ہوگا، اقتدار اور اسلحہ چھوڑنا ہوگا، جس کے بدلے میں سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور لڑائی کا خاتمہ کیا جائے گا۔
اس منصوبے کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے قبول کرلیا ہے، لیکن اس میں فلسطینی ریاست کے قیام کا کوئی واضح راستہ موجود نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی عوام جنگ کے خاتمے کے خواہاں ہیں لیکن زیادہ تر کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ اسرائیل کے حق میں زیادہ جھکاؤ رکھتا ہے۔
حماس کے ایک عہدیدار نےبتایا کہ منصوبے کے کچھ نکات ناقابلِ قبول ہیں۔ قطر اور مصر، جو اس مذاکراتی عمل میں اہم ثالث ہیں، کا کہنا ہے کہ مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی حصے میں ناصر ہسپتال کے مطابق 29 فلسطینیوں کو فائرنگ سے ہلاک کیا، جن میں سے 14 افراد اس فوجی راہداری میں مارے گئے جہاں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اکثر فائرنگ ہوتی رہتی ہے۔
وسطی غزہ کے شہر دیر البلح میں الاقصیٰ شہدا اسپتال نے 16 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
بین الاقوامی ادارہ ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے بتایا کہ اس کے ایک معالج عمر حائق کو دیر البلح میں بس کا انتظار کرتے ہوئے ایک فضائی حملے میں مارا گیا جبکہ 4 دیگر زخمی ہوئے۔
عمر حائق اس جنگ میں جاں بحق ہونے والے تنظیم کے 14ویں کارکن تھے۔
غزہ سٹی میں شفا اسپتال کو بھی پانچ لاشیں اور متعدد زخمی موصول ہوئے، لیکن عملے کو ہسپتال پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اسرائیل نے شہر پر بڑے پیمانے کی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
دیگر اسپتالوں نے مزید 7 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے، اسرائیلی فوج نے فی الحال ان ہلاکتوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اس دوران اسرائیل نے اس امدادی فلوٹیلا کو بھی روک دیا ہے جس میں 40 سے زائد کشتیاں علامتی انسانی امداد کے ساتھ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق جہازوں پر موجود سرگرم کارکن، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی ارکانِ پارلیمنٹ بھی شامل ہیں، کو محفوظ حالت میں اسرائیل منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ ان کی ملک بدری کے اقدامات کیے جائیں۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی عسکریت پسند کو ہلاک اور دوسرے کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
فوج کے مطابق یہ دونوں ایک چیک پوسٹ پر کار سے حملہ آور ہوئے تھے تاہم کوئی اسرائیلی فوجی زخمی نہیں ہوا۔
غزہ میں جاری اسرائیلی مہم کے نتیجے میں اب تک وزارتِ صحت کے مطابق 66 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق اور تقریباً 1 لاکھ 70 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
وزارت کے مطابق ہلاکتوں میں نصف خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اقوام متحدہ اور آزاد ماہرین ان اعداد و شمار کو نسبتاً معتبر قرار دیتے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سٹی کے باقی شہری شہر کو خالی کر دیں، ورنہ انہیں عسکریت پسندوں کے حامی تصور کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس عسکریت پسند غزہ فلسطین مغربی کنارے نیتن یاہو وزیر دفاع