پی ٹی آئی نے کوئی تحریک چلائی تو سختی سے روکا جائے گا، رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے وئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو 2024ء کے الیکشن پر اعتراض ہے، 2018ء کے الیکشن میں ہمیں بھی اعتراض تھا، اگر یہ صوبائی اسمبلیاں نہ توڑتے تو 9 مئی نہ ہوتا، اگر حکومت کو 2 یا 3 سال مل جائیں تو ہم معاشی بحران سے نکل جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کوئی تحریک چلائی تو سختی کے ساتھ روکا جائے گا اور حکومت کو جو مناسب لگا وہ کرے گی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے وئے مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں ٹھیک فیصلے ہو رہے ہیں، اسی فیصلے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور باقی چیف جسٹس بنے ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کیا یہ چیف جسٹس اس لیے غلط ہیں کہ وہ ایک مخصوص لابی کی مرضی سے نہیں بنے، سنیارٹی کا فیصلہ ججوں نے کیا ہے، 3 سینئر ترین ججز سے بہترین چیف جسٹس ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں یہ خط اچھے نہیں لگ رہے، آج جن لوگوں کو خط اچھے لگ رہے ہیں انہیں جسٹس فائز عیسیٰ کے خط اچھے نہیں لگ رہے تھے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان کو 2024ء کے الیکشن پر اعتراض ہے، 2018ء کے الیکشن میں ہمیں بھی اعتراض تھا، اگر یہ صوبائی اسمبلیاں نہ توڑتے تو 9 مئی نہ ہوتا، اگر حکومت کو 2 یا 3 سال مل جائیں تو ہم معاشی بحران سے نکل جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کے الیکشن چیف جسٹس
پڑھیں:
بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کا جوڈیشل کمیشن کو خط، سابق جج کی مسلسل نامزدگی پر اعتراض
بلوچستان ہائیکورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس کامران ملا خیل نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو ایک تحریری خط ارسال کرتے ہوئے ایک سابق جج کی مسلسل نامزدگی پر اعتراض اٹھا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقل چیف جسٹس کون ہوگا؟ فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا
یہ خط جسٹس کامران ملا خیل کی جانب سے باضابطہ طور پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں کام کرنے والے جوڈیشل کمیشن کو لکھا گیا، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ریٹائرڈ جسٹس نذیر احمد لانگو کو جو پہلے ایک اجلاس کے لیے نامزد کیا گیا تھا، ان کی نامزدگی کا مقصد اب پورا ہو چکا ہے۔
خط کے مندرجات کے مطابق جسٹس نذیر لانگو کو اس وقت نامزد کیا گیا تھا جب بلوچستان ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری زیر غور تھی، اور اس وقت جسٹس اعجاز سواتی کو چیف جسٹس تعینات کرنے کا عمل جاری تھا۔ اب جبکہ جسٹس اعجاز سواتی کو مستقل چیف جسٹس مقرر کیا جا چکا ہے، تو جس اجلاس کے لیے سابق جج کو نامزد کیا گیا تھا، وہ عمل مکمل ہو چکا ہے۔
جسٹس کامران ملاخیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ اب بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی مستقل تقرری عمل میں آ چکی ہے، لہٰذا عدالت کی موجودہ صورتحال میں اگر چیف جسٹس کسی وجہ سے دستیاب نہیں تو ایسی صورت میں دوبارہ کسی دوسرے موزوں جج کو جوڈیشل کمیشن میں نمائندگی کے لیے نامزد کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
انہوں نے زور دیا ہے کہ آئندہ اجلاسوں کے لیے نئی نامزدگی موجودہ عدالتی ڈھانچے اور ضروریات کے مطابق کی جائے، تاکہ جوڈیشل کمیشن میں تمام نامزدگیوں کا عمل شفاف، غیر جانبدار اور آئینی تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اعتراض بلوچستان ہائیکورٹ سابق جج نامزدگی وی نیوز